جوالزام پاکستان پر لگتا رہا ،اب بھارت پر لگ رہا ہے ، تھنک ٹینک
بھارت سیکولرازم کی طر ف سے ایک تنگ نظر معاشرے کی طرف جارہاہے ،ایاز امیر انڈیا ہم سے کئی گنا بڑا دشمن ، عزائم پاکستان کے حوالے سے ڈھکے چھپے نہیں ،سلمان غنی سلامتی کونسل فوری قرارداد پاس کرکے مذمت نہیں کر سکتی ،ایسا ممکن نہیں ، حسن عسکری پاکستان اور بھارت جوہری جنگ میں جاتے ہیں توپورے خطے کا نقصان ہوگا، خاور گھمن
لاہور(دنیا نیوز)سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا بارڈر دنیا میں بھاری افواج رکھنے والا بارڈر ہے ،دونوں طرف سے ایک دوسرے پر باریک بینی سے نظر رکھی جارہی ہے ۔پروگرام تھنک ٹینکمیں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایل او سی دنیا کی ان سرحدوں میں شامل ہے جہاں بہت زیادہ فوج تعینات ہے ، بھارت ہماری طرف سے چوکنا ہے اورہم اس کی طرف سے چوکنا ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بار بار یہ ٹوئٹ دینا کہ منہ توڑ جواب دیں گے ، اس کاپتہ نہیں جواز بنتاہے یا نہیں بنتا ، دنیا کی سب افواج ہی جارحیت روکنے کیلئے ہوتی ہیں۔ہمیں انڈیا کے بیانات کے جواب میں تھوڑا ساٹھہرائو پیدا کرناچاہئے اوراپنے اندر اعتماد پیدا کرکے آئے روز کے ٹوئٹس سے احتراز کرناچاہئے ،بھارتی حکومت کاعوامی سطح پر متعصبانہ رویہ پاکستان کیلئے تاریخی موقع ہے کہ جوالزام ہمیشہ پاکستان پر لگتا رہا ہے ، اب وہ بھارت پر لگ رہاہے ، یہ مودی نے ہم پر مہربانی کردی ہے کہ سیکولرازم کا دفاع ہم کررہے ہیں اور ہندوستان سیکولرازم کی طر ف سے ایک تنگ نظر معاشرے کی طرف جارہاہے ۔ روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر ،سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ بھارت کی ایک تاریخ ہے کہ اس نے ہمارے ساتھ ماضی میں کیا کیاہے ؟ بھارت ہم سے کئی گنا بڑا دشمن ہے ، اس کے عزائم پاکستان کے حوالے سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ اس وقت بھارت بوکھلاہٹ کاشکار ہے ، بھارت کی 13ریاستوں میں احتجاج جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حوصلے کی بات یہ ہے کہ ہمارے جوان شدید سردی میں سرحدوں پر کھڑے ہیں ، وہ ہماری عزت اورہمارامان ہیں کیونکہ وہ پاک سرزمین پرمرمٹنے کاجذبہ لیکرکھڑے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے جوبات کی ہے ، وہ ہندوستان کی شب خون مارنے کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے ۔سلمان غنی کاکہنا تھا کہ ملکوں کی قیادت انتہاپسند نہیں ہوتی جب کوئی لیڈر بن جاتاہے تو اس کے طرز عمل سے ایسی کسی بات کااظہار نہیں ہوتا کہ جس سے تنگ نظری ثابت ہو ،سیاسی امور کے ماہر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ بھارتی متنازعہ شہریت بل کا ایشو عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے لیکن یہ امید نہ کی جائے کہ اس پر سلامتی کونسل فوری طور پر قرارداد پاس کرکے مذمت کرسکتی ہے ، اس کا امکان نظر نہیں آتا ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح پاکستان چاہتاہے ، اس طریقے سے کام نہیں ہوگا ،اس وقت ہندوستان کی اندرونی صورتحال خراب ہے ۔پاکستان کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان نے پاکستان پر تسلسل سے ایک الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں دہشتگرد گروپ موجود ہیں، پاکستان پر یہ الزام لگانا آسان ہے ، بار بار ایک الزام لگایا جاتاہے پاکستان اس کی صفائی پیش کرتا ہے اورپھر مختلف عالمی فورمز پر پاکستان کو سوالات تھمادئیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے عناصر موجود نہیں ہیں۔ ہندوستان جو کرتاہے ،اس کو کرنے دیں اورکشمیرمیں جو ہندوستان کررہاہے اس کو عالمی سطح پر اجاگر کریں کہ ہندوستان اپنی اقلیتوں کے ساتھ کیا کررہا ہے ؟۔اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ یہ میڈیا کا دور ہے ،میڈیا پر جنگیں لڑی جارہی ہیں اور لڑی جائیں گی،ٹوئٹر ایک اہم ہتھیار ہے ،وزیر اعظم عمران خان ٹوئٹر پر بہت پاپولر ہیں ،اس وقت سوشل میڈیا سے زیادہ اثر انداز ہونیوالا کو ئی ہتھیار نہیں،وزیر اعظم عمران خان کا مودی کے بارے میں بیانیہ بھارت میں بھی مقبول ہورہا ہے ،وہاں بچے بھی مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دے رہے ہیں،اگر پاکستان اور بھارت جوہری جنگ میں جاتے ہیں تو خطے کا نقصان ہوگا۔متنازعہ بل پر لوگوں کا ردعمل آرہا ہے ،دنیا کو پتا چل رہا ہے کہ آر ایس ایس کیا ہے ؟مودی بھارت میں کیا کرنے جارہا ہے ؟ کرتار پور کا چھکا مار کر سکھ برادری کو پاکستان نے دنیا بھر میں اپنا سفیر بنالیا ہے ۔