مہنگائی: تنخواہ سے میرا گھر نہیں چلتا, کھاد سستی کرنیکا اعلان, اجناس کی قیمتیں کم ہونگی, 100 سے زائد کاروبار لائسنس کی پابندی سے آزاد:عمران خان
اقتصادی رابطہ کمیٹی: 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنیکی منظوری, پہلی کھیپ 15 فروری کو پہنچے گی, گیس مہنگی کرنیکا معاملہ مؤخر میں نے کوئی فیکٹری نہیں بنائی، گھر کی سڑک اپنے پیسے سے بنائی، خرچہ خود اٹھاتا ہوں، مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کیے ، آج سے نیچے آنا شروع ہو جائے گی، ملک خوشحال بنانے کیلئے عوام کو ساتھ دینا ہو گا مقروض ملکوں کی آزاد خارجہ پالیسی متاثر ہوتی ہے ، تقریب سے خطاب، کسانوں کی مالی معاونت جیسے اہم شعبوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا، وزیراعظم، نو منتخب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور سے ملاقات
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، اپنے سٹی رپورٹر سے ، سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے مہنگائی کا احساس ہے ، مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے میرے گھر کے خرچے بھی پورے نہیں ہوتے ۔میں اقتدار میں آ کر کوئی فیکٹریاں نہیں بنا رہا، اپنے گھر کا خرچہ خود کرتا ہوں۔اسلام آباد میں تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے عوام کو ایک مرتبہ پھر امید دلاتے ہوئے کہا کہ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے رہتے ہیں، ہم نے مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے ، آج سے مہنگائی نیچے آنا شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کھاد سستی کرنے کے اعلان سے اجناس کی قیمتیں کم ہوں گی، 100 سے زائد کاروبار لا ئسنس کی پابندی سے آزاد کر دیئے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مغرب کے حکمرانوں کو عوام کے ٹیکس کے پیسے کا احساس ہوتا ہے لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے غلط روایت پڑی۔ سابق حکمرانوں نے ٹیکس کا پیسہ ایسے استعمال کیا جیسے پاکستان میں تیل کی نہریں بہتی ہوں۔ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے باہر جائیدادیں خریدی گئیں۔ جب حکمران بادشاہوں کی طرح زندگی گزاریں گے تو پھر کون ٹیکس دے گا؟ ٹیکس کا پیسہ شاہانہ انداز میں خرچ نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے سابق حکمرانوں کے مقابلے میں اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے گھر کی سڑک اپنے پیسے سے بنائی، اپنا خرچہ خود چلاتا ہوں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پاکستان کو نقصان ہوا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس لیے حصہ لیا گیا تھا کہ امداد مل جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ قرضہ لینے والے ممالک کی دنیا میں عزت نہیں ہوتی۔ مقروض ملکوں کی آزاد خارجہ پالیسی متاثر ہوتی ہے ۔ ہم تاجر برادری کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ جتنی تجارت بڑھے گی، اتنا ہی ملک خوشحال ہو گا۔ ملک کو خوشحال بنانے کے لیے عوام کو حکومت کا ساتھ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا جب تک ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے ملک ترقی نہیں کرے گا ۔ پاکستان کا شمار دنیا کے کم ترین ٹیکس دینے والے ممالک میں ہوتا ہے ۔ ٹیکس اکٹھا کیے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوں گے تو سبز پاسپورٹ کی عزت نہیں ہو گی۔ ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی کا حساب دیتے ہیں۔ معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے ۔ ہم نے وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 فیصد کم کیا،ہمارے حکمران اپنا پیسہ تو خرچ نہیں کرتے اور عوام کے پیسوں پر بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئیں اور عوام کے پیسوں پر عیاشیاں کرتے ہیں۔ اسی لیے لوگ ٹیکس دینا نہیں چاہتے ۔ برطانیہ کی سالانہ آمدنی 50 مسلمان ملکوں کے برابر ہے لیکن ان کے حکمرانوں کی جرأت نہیں کہ عوام کا ایک بھی پاؤنڈ غلط خرچ کر سکیں، انہیں احساس ہے کہ عوام کا پیسہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم بنا تو وزیر اعظم ہاؤس کا خرچہ 40 فیصد کم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا کوئی کیمپ آفس نہیں ۔ سڑک بھی بنائی تو اپنے پیسے سے ، میں کوئی اپنی فیکٹریاں نہیں بنا رہا نہ اپنے رشتے داروں کو فائدہ پہنچا رہا ہوں۔ میں نے بیرون ملک دوروں پر دیگر حکمرانوں کی نسبت 10 فیصد کم خرچہ کیا، یہ اس لیے ہے کہ ہمارے ملک میں غربت ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا۔ پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا، خرچے کم کرنے کی واحد وجہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہے ۔پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں پر سود ادا کیا۔ پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیے تو 2 ہزار ارب روپے سود ادا کرنا پڑا۔ قائد اعظم عوامی پیسہ سوچ سمجھ کر خرچ کرتے تھے ۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ تاجر برادری کی پوری مدد کی جائے ۔ پاکستان میں صنعتی ترقی ہو۔ 70 ء کی دہائی کے بعد ہماری پہلی حکومت ہے جو یہ اقدامات کر رہی ہے ۔ ہم نے 100 کاروباروں کے لائسنس ختم کر دیئے تاکہ انہیں لائسنس لینے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق ایز ڈیونگ بزنس28 فیصد اوپر کیا ہے ۔ اگلے سال تک ہماری کوشش ہے کہ تاجر وں کے لیے مزید آسانیاں پیدا کریں۔ جتنی سرمایہ کاری بڑھے گی ملک کی دولت میں اضافہ ہوگا اور ہم عوام پر پیسہ لگائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر اسی لیے کم ہوتی ہے کیوں کہ ملک میں ڈالر کی کمی ہو جاتی ہے ۔ ہمارے اقدامات کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آسان اور مشکل وقت قوموں پر آتا ہے ، کوئی قوم ایسے ہی ترقی نہیں کرتی، مشکلات سے قوم اُس وقت نکلتی ہے جب قوم مقابلہ کرتی ہے ، اگر آپ ٹیکس نہیں دیں گے تو قوم بدحال ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ خوددار قوم کی دنیا میں عزت ہوتی ہے ، ہم تبدیلی لے کر آ رہے ہیں ، اپنے خرچے کم کر رہے ہیں کیوں کہ ہمارے عوام مشکل وقت میں ہیں۔ تاجر برادری کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے یہ ہمارا پہلا اقدام ہے ، آگے ہم مزید اقدامات کریں گے ۔ان کا کہنا تھا شوکت خانم کے لیے دو طبقوں نے میری سب سے زیادہ مدد کی ایک سکول کے بچے تھے ، اب ان کے بال سفید ہو گئے ۔ان کا کہنا تھا کہ تاجروں کو ٹیکس اکٹھا کرنے والی مشینری پر اعتماد نہیں تھا، میں جب بھی ان سے ملتا تھا تو وہ کہتے تھے ہم ٹیکس دینا بھی چاہیں مگر یہ نظام بہت کرپٹ ہے ، یہ بڑا مشکل سسٹم ہے اور اس میں پھنس جائیں تو بڑا تنگ کرتے ہیں ۔ہم ہر ہفتے صرف یہ دیکھتے ہیں کہ کونسی چیزوں سے ہم نے مہنگائی کنٹرول کرنی ہے ، یہ زیادہ تر ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے کیوں کہ روپیہ گرتا ہے تو ڈالر کی کمی ہو جاتی ہے ۔ آج ہم نے جو قدم اٹھائے ہیں آپ دیکھیں گے اب مہنگائی نیچے آئے گی، ہم نے جی آئی ڈی سی ختم کر کے کسانوں کے لیے کھاد کی بوری پر 400 روپے کم کر دیئے ہیں، اس کا بھی کھانے پینے کی چیزوں پر فرق پڑے گا۔وزیراعظم عمرا ن خان نے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے اور چھوٹے کاروبار کے لیے آسانیاں فراہم کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ لائسنسنگ کا طریقہ کار آسان اور خود کار نظام متعارف کرایا جائے ۔ بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے اور چھوٹے کاروبار میں آسانیاں فراہم کرنے کے لیے وزیر اعظم نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے لوکل گورنمنٹ کی سطح پر مختلف کاروباری سرگرمیوں کے لیے درکار100کے لگ بھگ مختلف لائسنس کے نظام کو ختم کرنے اور ضروری لائسنس کے لیے طریقہ کار آسان بنانے اور جدید ٹیکنالوجی کو برؤے کار لاتے ہوئے خود کار نظام متعارف کرنے کی ہدایت کی ہے ۔صوبوں میں لائسنسنگ رجیم کے حوالے سے اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ موجودہ نظام میں مختلف میٹروپولیٹن کارپوریشنز، میونسپل کارپوریشنز، ٹاؤن کمیٹیوں و دیگر اداروں کی جانب سے کاروبار کے لیے کم و بیش ڈیڑھ سو قسم کے مختلف لائسنس درکار ہوتے ہیں۔اس نظام میں کرپشن، رشوت ستانی اور چھوٹے کاروبار کرنے والے افراد کو ہراساں کیے جانے والے افراد کی شکایت عام ہے ۔ وزیر اعظم نے پیچیدہ لائسنسنگ رجیم پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کریانہ، کلاتھ، کلچا شاپ وغیرہ جیسے چھوٹے کاروبار کے لیے لائسنس کی شرط عام آدمی کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے مترادف ہے ۔کاٹن پالیسی اور کپاس کی فصل سے متعلق معاملات پر اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کاٹن کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لے کر سفارشات پیش کی جائیں، سیڈ ایکٹ میں ترمیم اور کاٹن کمیٹی کی از سر نوتکمیل کو جلد مکمل کیا جائے ۔ اجلاس میں ملکی معیشت اور مجموعی پیداوار میں کپاس کی فصل کا شیئر، کاٹن کی پیداوار، کاٹن کی برآمدات و درآمدات کی صورت حال، ملک میں کپاس کی فصل میں پیداواری اضافے اور اس سے منسلک مختلف چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کی فصل ملکی معیشت اور ملکی مجموعی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ وزیراعظم نے مختلف ملکوں میں کپاس کی پیداوار کی شرح اور ملک کی اوسط پیداوار میں واضح فرق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں کپاس کی پیداوار میں اضافے اور اس فصل کے فروغ کے حوالے سے مختلف درپیش مسائل دور کرنے خصوصاً نئے بیجوں کی کاشت، ٹیکنالوجی کے فروغ، کاشت کے جدید طریقوں کو اپنانے اور کسانوں کی مالی معاونت جیسے اہم شعبوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا، جس کا نتیجہ نہ صرف کسانوں کی بددلی اور پیداوار میں مسلسل کمی کی صورت میں برآمد ہوا بلکہ ٹیکسٹائل کی صنعت اور ملکی برآمدات متاثر ہوئیں۔ وزیراعظم نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس کے حوالے سے وفد کی تجویز پر ہر پیر کے دن اوپن ہاؤس منعقد کریں اور صنعت کاروں کے مسائل خود سنیں۔نو منتخب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے پہلے دن سے ہی فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ایک صنعتی قوت بنائیں گے ، اس مقصد کے لیے میں خود اور میری معاشی ٹیم ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر / خبرنگارخصوصی) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے ملک میں گندم اور آٹے کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر ملک میں3لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی ہے ، ای سی سی نے گندم کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کرنے کی بھی منظوری دے دی ، البتہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ نہ کیا جا سکا اور اس معاملے کو آئندہ اجلاس تک کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔ ای سی سی کا اجلاس پیرکو یہاں مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی زیر صدارت وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں ہوا۔ اجلاس کے دو دورہوئے ۔ ذرائع کے مطابق پہلے دور میں گندم کے بحران کا تفصیل سے جائرہ لیا گیا، جب کہ دوسرے مرحلے میں گیس کی قیمتوں میں اضافے پر غور کیا گیا، جس پر کوئی فیصلہ نہ کیا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویژن نے یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری ای سی سی کو بھجوائی تھی ،جس میں گھریلو صارفین کے لیے گیس 214فیصد تک مہنگی کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس فیصلے کے تحت ملک میں گندم نجی شعبہ درآمد کرے گا اور حکومت گندم کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کر دے گی۔ درآمدی گندم کا پہلا جہاز15فروری تک ملک میں پہنچ جائے گا اور 3لاکھ ٹن گندم کی درآمد31مارچ2020 ء تک مکمل کر لی جائے گی تاکہ اپریل سے ملک میں پیدا ہونے والی گندم کی کاشت کاروں کو مناسب قیمت دستیاب ہو سکے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سال 2020 ء کے لیے گندم کا پیداواری ہدف2کروڑ70لاکھ ٹن گندم مقرر کیا گیا ہے ، یہ گندم نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان میں مقیم افغان و دیگر مہاجرین اور افغانستان کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ ای سی سی نے پاسکو اور چاروں صوبوں کے محکمہ خوراک کو گندم کے دستیاب ذخائر میں سے گندم فلور ملوں کو جاری کرنے اور مارکیٹ میں آٹے کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کیں، ای سی سی نے ملک میں گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے پاکستان میں کھاد تیار کرنے والے کارخانوں کے لیے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی مالیت405روپے ایم ایم بی ٹی یو سے کم کر کے 5روپے فی ایم ایم بی ٹی یوکرنے کی بھی منظوری دے دی۔ ای سی سی نے پاکستان پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ(پی ایچ پی ایل) کے لیے مزید 200 ارب روپے سکوک بانڈز کے اجراء کے ذریعے اسلامی بینکنگ شاخوں سے حاصل کرنے کی منظوری دے دی اور فیصلہ کیا گیا کہ ان سکوک بانڈز کے عوض ملنے والے 200ارب روپے کے عوض حکومت پاکستان پاکستان کی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اور پاکستان کی پاور جنریشن کمپنیوں کے اثاثہ جات گروی رکھے گی اور یہ سکوک بانڈز بینکوں میں مسابقت کی بنیاد پر اچھی بولی دینے والے بینکوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس 200ارب روپے کی رقم سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے قرضوں کو اتارا جائے گا ۔ای سی سی نے مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال ہونے والی کھل بنولہ پر5فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ سے متعلق تجزیاتی رپورٹ کی منظوری دے دی ہے اور ای سی سی کو بتایا گیا کہ اگر یہ چھوٹ دوران مالی سال متعارف نہیں کروائی جاسکتی تو اسے بجٹ 21-2020 ء کے فنانس بل کے ذریعے قومی اسمبلی سے منظور کروا لیا جائے ۔ ای سی سی نے وزارت تعلیم کے ادارے نیشنل بک فاونڈیشن کے لیے 9کروڑ66لاکھ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزارتوں میں فائل ورک ختم کر کے الیکٹرانک نظام کو رائج کرنے کے نئے مرحلے کے لیے 1کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کر لی گئی۔ پاکستان کی بیرون ملک تعینات مسلح افواج کے امن مشن کے لیے 45کروڑ80لاکھ روپے مالیت کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی گئی۔