تیل کی گرتی قیمتیں لاٹری ،حکومت عوام کو بڑا ریلیف دے سکتی
شرح سود میں 4فیصد کمی ہوتی تو کاروبار کو ریلیف ملتا،عباسی، دنیا کامران خان کیساتھ
لاہور(دنیا نیوز)میزبان "دنیا کامران خان کے ساتھ"کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں ایک سکوت کا عالم ہے ،لاک ڈائون کی سی کیفیت ہے ،کورونا کے پھیلائو کی وجہ سے ملک بھر میں بھی عملاً لاک ڈائون کی کیفیت ہے ۔ وائرس کے معاشی اثرات کے حوالے سے میزبان کا کہنا تھا حکومت ابھی تک سکتے میں نظر آتی ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے اپنے حالیہ خطاب میں کسی خاص اقدام کی بات نہیں کی نہ ہی ان کا کوئی متعلقہ وزیر اس سلسلے میں باہر آیا ہے ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 18سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہیں ،پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 20سے 25 فیصد کم ہوسکتی ہیں ،بجلی بھی سستی ہوسکتی ہے ،حکومت کے فوری اقدامات سے لوگوں کے بڑے مسائل حل اور مصیبتیں کم ہو جائیں گی۔میزبان کے مطابق سٹیٹ بینک نے شرح سود میں بھی بہت معمولی کمی کر کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک چھڑک دیا تھا۔کاروباری لوگوں اور مارکیٹس میں یہ فیصلہ بجلی بن کر گرا ہے ۔وزیر اعظم کو ایکشن میں آنا ہوگااور معیشت کو سنبھالنے کیلئے تیزی سے اقدامات کرنا ہوں گے ۔میزبان کا کہنا تھا وزیر اعظم کے ہاتھ میں بہت کچھ ہے کم از کم پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں کم کی جاسکتی ہیں عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت 24سے 26ڈالر فی بیرل تک گر چکی ہے یہ پاکستان کیلئے کسی لاٹری سے کم نہیں ، تیل کی گرتی قیمتوں کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جانا چاہئے ،گویا حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کر کے پاکستانیوں کو بہت بڑا ریلیف دے سکتی ہے ۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت کو چاہئے کہ عوام کو پٹرولیم مصنوعات میں ریلیف دے ،شرح سود میں اگر چار فیصد کمی کی جاتی تو اس سے کاروبار کو بڑا ریلیف ملتا اور حکومت کی اپنی آمدن میں 100ارب ماہانہ کا اضافہ ہوسکتا تھا۔