بغیراجازت دوسری شادی کرنے والے شخص کی سزا کالعدم

بغیراجازت دوسری شادی کرنے والے شخص کی سزا کالعدم

مجسٹریٹس ٹرائل نہیں کرسکتے ،فیملی کورٹ کو سماعت کا اختیار:ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)پنجاب بھر کے مجسٹریٹس پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے ملزم شوہر کے ٹرائل نہیں کر سکتے ۔جسٹس امجد رفیق نے قانونی نقطہ طے کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے مجسٹریٹس کو دوسری شادی کے کیسز کے ٹرائل سے روک دیا ۔عدالت نے بغیر اجازت دوسری شادی کرنیوالے ملزم کی تین ماہ قید اور 5لاکھ روپے جرمانہ کی سزائیں کالعدم قرار دیدیں ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل پر پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ ملزم کے وکیل نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھاکہ مظفر نے پہلی شادی عشرت بی بی کے ساتھ 2ستمبر2013 کو کی تھی ۔مظفر نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر 4اپریل2015کو ستارہ جبیں سے دوسری شادی کرلی۔پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے پر مجسٹریٹ نے مظفر کو 3ماہ قیداور 5لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنادی تھی ۔جسٹس امجد رفیق نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ مجسٹریٹس کی جانب سے ایسے کیسز کا ٹرائل کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سب سیکشن (2)کی خلاف ورزی ہے ۔ مجسٹریٹ نے ٹرائل کر کے اختیارات سے تجاوز کیا ۔ صرف فیملی کورٹ کو ہی اس نوعیت کے جرائم پر سماعت کرنے کا اختیار ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے شوہر کا مجسٹریٹ کی جانب سے ٹرائل اورملزم مظفر کی تین ماہ قید اور 5لاکھ جرمانہ کی سزا کالعدم قرار دیدی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں