وکلا کے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا نہیں چل سکتے : چیف جسٹس

وکلا کے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا نہیں چل سکتے : چیف جسٹس

مجوزہ وکلا تحفظ ایکٹ پر مقتدر اداروں سے بات کی جائیگی،تقریب سے خطاب ، وکلا کو ڈنڈا چھوڑ کر اپنے قلم کی طرف واپس آنا ہوگا ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور (کورٹ رپورٹر،اے پی پی،آئی این پی)چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ وکلا کے بغیر عدالت اور عدالت کے بغیر وکلا نہیں چل سکتے ،دونوں انصاف کی فراہمی میں لازم و ملزوم ہیں،بار اور بینچ کے تعلقات میں بہتری چاہتا ہوں۔ وہ منگل کو پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام تحفظ وکلا ایکٹ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی،عدالت عالیہ کے ججز،ممبر پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ ، احسن بھون، فرحان شہزاد، افضل دھرالہ ،بارکونسلز کے عہدیدار اور وکلا کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔چیف جسٹس نے کہا مجوزہ وکلا تحفظ ایکٹ پر مقتدر اداروں سے بات کی جائے گی اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو بھی اس پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے عدالتوں میں زیر سماعت کیسوں میں تاخیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا بسا اوقات وکلا تیاری کے بغیر عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں، وکلا تیاری کے ساتھ پیش ہوا کریں تاکہ کیسز کو جلد نمٹایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا مجوزہ وکلا ایکٹ کا بغور جائزہ لے کر اسکی بہتری کے لیے عملی اقدامات کریں گے ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا وکلا کی ہاؤسنگ سوسائٹی کا افتتاح کر دیا گیا ہے ، اب بار کونسلوں کو چاہئے کہ وہ مستحق وکلا کی مدد کریں تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں ۔ بخوبی احساس ہے کہ کورونا وبا کے دوران وکلا کو مالی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا فیصل آباد میں ایک وکیل نے فیس نہ دینے پر کلائنٹ کو قتل کر دیا اس پرسوچنا چاہئے اور اسکی روک تھام کے بارے غور کرنا چاہئے تا کہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے زور دیا کہ سوچنا ہوگا وکلا کی حفاظت کے لیے ایکٹ کی ضرورت کیوں پڑی، وکلا کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنا ہوگی اور زبان کو شائستہ رکھنا ہو گا،وکلا کو ڈنڈا چھوڑ کر اپنے قلم کی طرف واپس آنا ہو گا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں