اسلام آباد ہائیکورٹ:توہین مذہب کے نام پر مقد مات درج کر نے سے روک دیا
اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے ،دنیا نیوز)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے پولیس کو مسجد نیوی واقعہ کی ایف آئی آرزنہ کاٹنے کا حکم دیتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت کے خلاف توہین مذہب کے نام پر مقدمات درج کرنے سے روک دیا،عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو معاملہ دیکھنے اورڈپٹی اٹارنی جنرل کو عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کر دی۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنماؤں فواد چودھری،شہباز گل اور قاسم سوری کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ان کی جانب سے فیصل چودھری، علی بخاری و دیگرجبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے ۔
فواد چودھر ی نے کہاکہ ملک میں مارشل لاء بھی رہا مگر کسی حکومت نے توہین مذہب قانون اس طرح استعمال نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا یہ عدالت اس کیس میں کارروائی آگے چلائے ؟ آپ کو اس پر اعتماد ہے ؟ فواد چودھر ی نے کہاکہ عدالت پر اعتماد نہیں ہو گا تو کس پر ہو گا؟ چیف جسٹس نے کہاکہ مذہب کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کرنا خود توہین مذہب ہے ، اس طرح 2018 میں بھی ہوا اور پہلے بھی ہوتا رہا، یہ بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہے ،ایک غیر ملکی شہری کو سیالکوٹ میں مارا گیا، مشال خان کا واقعہ بھی سب کے سامنے ہے ،یہاں پر بھی جو کیسز درج ہو رہے ہیں وہ درست معلوم نہیں ہوتے ۔ یہ بتائیں کہ وفاقی حکومت اس ایشو کو کیسے ڈیل کرنا چاہتی ہے ،ہمارے پاس روزانہ مقدمہ اندراج کی درخواستیں آتی ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ جمع کرائی،ایف آئی اے کا جواب بھی جمع کرایا گیا۔
جس میں کہاگیاکہ مسجد نبوی واقعہ کے تناظر میں کوئی کارروائی شروع نہیں کی،لوکل پولیس کی جانب سے کارروائی شروع کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سیاست میں تحمل اور رواداری بہت ضروری ہے ، سیاسی رہنماؤں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جس ایف آئی آر کی کاپی عدالت میں جمع کرائی وہ تو نامکمل ہے ۔ ایف آئی آر میں ایسا کچھ ہے ہی نہیں تو درج کیوں ہوئی ؟ فواد چودھری نے کہاکہ ہم سب استعفیٰ دے چکے ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ مگر آپ کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا گیا۔ ریاست کو چاہئے تمام سیاسی قیادت کو بٹھائے اور پالیسی بنائے کہ مذہب کو سیاست میں نہیں لانا۔ یہ بتا دیں کہ مستقبل میں ایسے ایشوز کو کیسے ڈیل کیا جائے گا؟ مدینہ منورہ میں جو واقعہ ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ عدالت نے کہا وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو ہدایت کرے کہ تمام مقدمات خارج کرے ۔ عدالت نے سماعت26 مئی تک ملتوی کردی۔ قبل ازیں عدالت نے قاسم سوری کی درخواست فواد چودھری کی اسی نوعیت کی درخواست کے ساتھ یکجا کر تے ہوئے وفاق سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ۔