الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس کل، کلیدی فیصلے متوقع

الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس کل، کلیدی فیصلے متوقع

(تجزیہ: سلمان غنی) پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں غیر یقینی صورتحال انتخابی ماحول کی تیاری میں بڑی رکاوٹ نظر آ رہی ہے اور بڑی سیاسی قوتیں بھی اپنے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی ہدایات دینے کے باوجود حتمی طور پر یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں کہ انتخابات 30اپریل کو ہی ہوں گے۔

 انتخابی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے مذکورہ حالات میں انتخابات بارے اپنے فیصلوں کے حوالہ سے 20مارچ کو اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں مختلف اداروں کی جانب سے آنے والے تحفظات کی بنیاد پر انتخابات کے انعقاد بارے اہم فیصلے ہوں گے ،جن سے سپریم کورٹ کو بھی آگاہ کیا جائے گا جبکہ الیکشن کمیشن کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق پختونخوا کے گورنر ابھی تک باضابطہ انتخابات کی تاریخ سے آگاہ نہیں کر پائے ۔بڑا سوال تو یہی ہے کہ کیا پنجاب میں انتخابات 30اپریل کو ممکن بن پائیں گے ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلئے 297 حلقوں پر 80ہزار 422امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ۔ سب سے زیادہ کاغذات لاہور فیصل آباد اور راولپنڈی کے حلقوں میں جمع کروائے گئے ہیں ۔سیاسی ماہرین کی جانب سے اتنے بڑے انتخابی عمل کے باوجود ابھی تک یہ رائے ہے کہ ملک کے اندر ہنگامی صورتحال خصوصاً سیاسی محاذ پر تناؤ اور ٹکراؤ کی کیفیت کے سبب ابھی انتخابات کے اُفق پر بے یقینی کے بادل چھائے ہیں،حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ پنجاب میں انتخابی عمل 30اپریل کو ہی ہوگا ۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ جب تک سیاستدان مل بیٹھ کر انتخابات سمیت اہم ایشوز پر اتفاق رائے کر کے آگے بڑھنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کرتے انتخابات یقینی نہیں بن سکتے ۔موجودہ صورتحال میں بعض تکنیکی مسائل ایسے پیدا ہو چکے ہیں کہ جن کا جواز خود سیاسی قوتوں اور اداروں کے پاس بھی نہیں اس میں سب سے اہم مردم شماری کا ایشو ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب کیلئے تو 30اپریل کی تاریخ کا اعلان کر دیا اور ابھی تک پختونخوا کے گورنر کی جانب سے پختونخوا میں انتخابات کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں ہو سکا گو کہ گورنر کے ایک بیان میں الیکشن کیلئے 28مئی کی تاریخ دی گئی تھی لیکن الیکشن کمیشن کے ذمہ دار ذرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ پختونخوا کے گورنر اپنے اس حتمی اعلان سے انہیں آگاہ نہیں کر سکے ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پختونخوا کے حوالہ سے انتخابی عمل بارے ابھی کنفیوژن طاری ہے ۔ لاہور میں درج عمران خان کے خلاف نو مقدمات میں ان کی حفاظتی ضمانت منظور ہو چکی ، لیکن ضمانت کی منظوری سے اگلے روز اسلام آباد میں ان کی سیشن جج کی عدالت میں پیشی کے حوالہ سے نئی پیدا شدہ صورتحال نے کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں ۔ زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ پر پولیس کے آپریشن نے لاہور میں حکومت اور پی ٹی آئی میں درجہ حرارت اور بڑھا دیا ہے ۔ سیاست میں بعض سنجیدہ حضرات جمہوری عمل کے تسلسل بارے تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کاکہنا ہے کہ اس کا انحصار خود اہل سیاست کے طرز عمل پر ہے اور اس صورتحال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاستدان سیاسی چپقلش اور ذاتیات سے بالاتر ہو کر جمہوری عمل کے تسلسل اور خصوصاً آزادانہ اور شفاف انتخابات پر سنجیدگی ظاہر کریں اور ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کا عمل ممکن بنائیں تاکہ ملک میں جاری تناؤ ٹکراؤ الزام تراشی، گالی گلوچ کے رحجانات کا خاتمہ ہو اور ملک سیاسی و معاشی استحکام کی جانب اپنا سفر شروع کر سکے ، اہل سیاست کے پاس وقت بہت کم اور غلطی کی گنجائش نہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں