عام انتخابات، سب سے بڑا میدان پنجاب میں سجے گا

عام انتخابات، سب سے بڑا میدان پنجاب میں سجے گا

(تجزیہ:سلمان غنی) ملکی سیاسی حالات میں ابھی عام انتخابات کا اعلان تو نہیں ہوا لیکن نئے انتخابات کیلئے صف بندی اور اس حوالہ سے بڑا میدان پنجاب میں لگتا نظر آ رہا ہے۔

پنجاب میں دو بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے علاوہ پیپلز پارٹی جہانگیر ترین گروپ اور ق لیگ بھی میدان میں نظر آ رہی ہیں اور مستقبل کی سیاست میں یہاں بڑے کردار کے حوالہ سے سرگرم عمل ہیں لہٰذا اس امر کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ پنجاب میں انتخابی سرگرمیوں کا مرکز کیوں ہے ،کیا انتخابات میں کوئی بڑا اپ سیٹ ممکن ہے مسلم لیگ ن پنجاب میں اپنے دیگر اتحادیوں کو اکاموڈیٹ کرنے کیلئے تیار ہو گی اور کیا تحریک انصاف اپنے ووٹ بینک کو کیش کروا پائے گی ، سب سے بڑا صوبہ ہونے کی حیثیت سے جو شخص بھی پنجاب کا میدان مارے گا وہی اسلام آباد کے تحت کا حقدار کہلائے گا ۔ حکومتی کارکردگی کے اثرات حکمران اتحاد میں اور کسی جماعت پر تو نہیں پڑ رہے البتہ مسلم لیگ ن ان کی زد میں ہے اور پنجاب کے حالات اور انتخابات پر ان کی پہلی سی گرفت نظر نہیں آ رہی جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی، ق لیگ اور جہانگیر ترین گروپ یہاں سے اپنا سیاسی حصہ وصول کرنے کیلئے سرگرم نظر آ رہے ہیں ۔ پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تحریک انصاف کے منحرفین کے حلقوں میں اپنے امیدواروں کی جگہ منحرفین کو ٹکٹ دینا تھا ، جہاں تک پنجاب میں پیپلز پارٹی کے مستقبل کا سوال ہے تو پنجاب میں پیپلز پارٹی کے صدر مخدوم احمد محمود وہاں اپنی جماعت کیلئے الیکٹیبلز سے ایڈجسٹمنٹ کیلئے سرگرم ہیں لیکن مغربی پنجاب اور شمالی پنجاب میں پیپلز پارٹی کی پذیرائی ممکن نہیں البتہ جہانگیر ترین گروپ کے حوالہ سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ بحیثیت سیاسی جماعت تو شاید بڑا کردار ادا نہ کر پائے لیکن پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ وہ اپنے ساتھیوں کو جیت سے ہمکنار کرنے کی پوزیشن میں ضرور ہوگا ۔ پنجاب کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کاکہنا ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی فیصلہ کن حیثیت اور اہمیت کا انحصار خود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی واپسی پر ہوگا۔آنے والے انتخابات میں پنجاب کے انتخابی محاذ پر مسلم لیگ ن ،تحریک انصاف کے ساتھ پیپلز پارٹی، ق لیگ اور جہانگیر ترین گروپ کا نیا اتحاد وجود میں آتا نظر آ رہا ہے جس کیلئے سابق صدر آصف علی زرداری سرگرم عمل ہیں ۔زرداری کی ساری سیاست اور توڑ جوڑ کا اہم نکتہ اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو وزارت عظمیٰ کی مسند پر پہنچانا ہے کیا ان انتخابات کے نتیجہ میں ایسا ہو پائے گا، مسلم لیگ ن سے الگ ہو کر سادہ اکثریت مل سکے لہٰذا اس بنا پر آنے والے انتخابات کا مرکز پنجاب کو ہی قرار دیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اصل فیصلے بھی پنجاب میں ہونے ہیں اور میدان بھی پنجاب میں لگے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں