چیف جسٹس فائز عیسیٰ، حلف اٹھاتے ہی فل کورٹ تشکیل: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی آج سماعت ججوں کی سنیارٹی لسٹ، سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن میں تبدیلی، جزیلہ اسلم رجسٹرار تعینات

چیف جسٹس فائز عیسیٰ، حلف اٹھاتے ہی فل کورٹ تشکیل: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی آج سماعت ججوں کی سنیارٹی لسٹ، سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن میں تبدیلی، جزیلہ اسلم رجسٹرار تعینات

اسلام آباد(نامہ نگار، سپیشل رپورٹر، دنیانیوز)جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا،حلف اٹھاتے ہی انہوں نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی آج سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیدی ،حلف برداری کی سادہ اور پروقار تقریب ایوان صدر میں ہوئی۔

صدر عارف علوی نے نئے چیف جسٹس سے حلف لیا ، تقریب میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کے علاوہ مسلح افواج کے سینئر افسر، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ جج صاحبان، صوبائی گورنرز اور وزرائے اعلیٰ، نگران وفاقی وزراء اوردیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 21 جون کو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی۔ حلف اٹھانے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ملک کے 29 ویں چیف جسٹس بننے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شعبہ قانون سے 45 سال سے منسلک ہیں اور انہوں نے تقریباً 27 سال تک بطور وکیل کام کیا۔ 5 اگست 2009 کو بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر تعینات ہوئے ، انہیں 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی دی گئی اور چیف جسٹس آف پاکستان کا منصب سنبھالنے سے قبل وہ عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج تھے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ جزیلہ اسلم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کر دیا ۔ان کو تین سال کیلئے ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کیا گیا ہے ۔وہ سپریم کورٹ کی پہلی خاتون رجسٹرار ہیں۔ اس سے قبل ڈپٹی رجسٹرار عامر رانا رجسٹرار کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے ۔چیف جسٹس نے ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کو سیکرٹر ی ٹو چیف جسٹس تعینات کر دیا ۔وہ قانون کے پروفیسر ہیں اور اسلامی یونیورسٹی میں قانون کے شعبہ کے سربراہ رہے ہیں اور ابھی شفا تعمیر ملت یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے سربراہ تھے ۔ چیف جسٹس نے عبدالصادق کو چیف جسٹس کا سٹاف افسر مقرر کر دیا ۔ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اور عبدالصادق کو موجودہ چیف جسٹس کے عہدے کی مدت تک ان عہدوں پر تعینات کیا گیا ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کے بعد سپریم کورٹ ججوں کی سنیارٹی لسٹ بھی تبدیل ہو گئی جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے ممبران کی بھی تشکیل تبدیل ہو گئی ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بعد جسٹس سردار طارق مسعود سینئر ترین جج بن گئے ہیں جبکہ ان کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن اور پھر جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔باقی جج بھی سنیارٹی میں بالترتیب ایک درجہ اوپر آگئے ہیں۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے اب سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت کل 15 جج ہیں اور دو اسامیاں خالی پڑی ہیں۔سپریم جوڈیشل کونسل میں اب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سربراہ بن گئے ہیں جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بن گئے ، جسٹس سردار طارق پہلے ہی سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہیں۔چیف جسٹس پاکستان اور 2 سینئر ترین جج سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں ججز کے تقرر کیلئے جسٹس منیب اختر جوڈیشل کمیشن کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پہلے ہی جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں۔جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان اور 4 سینئر جج رکن ہوتے ہیں جبکہ کمیشن کے دیگر ارکان میں ایک ریٹائرڈ جج، وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل اور بار کونسل کا نمائندہ شامل ہو تا ہے ۔سپریم کورٹ میں نئی تعینات ہونے والی خاتون رجسٹرار جزیلہ اسلم نے آج پیر کو سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ سماعت کا روسٹر جاری کر دیا۔جاری کئے گئے روسٹر کے مطابق 15 ججز پر مشتمل فل کورٹ آج صبح 9 بجے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کریگی ، فل کورٹ کی سربراہی چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے ۔سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی ،جسٹس امین الدین خان، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ،جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد وحید فل کورٹ کا حصہ ہوں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں