خیبر پختونخوا:مولانا فضل الرحمٰن ،انکے دو بھائی اور دوبیٹے بھی امیدوار

خیبر پختونخوا:مولانا فضل الرحمٰن ،انکے دو بھائی اور دوبیٹے بھی امیدوار

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)عام انتخابات کے لیے سیاسی میدان سج چکا ہے اور خیبر پختونخوا میں بیشتر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ان کے گھر کے افراد بھی سیاسی اکھاڑے میں اتر چکے اور ان کے بھائی، والد، بیٹے اور قریبی رشتہ دار بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں۔

ایک میڈ یا رپورٹ کے مطابق ان سیاسی جماعتوں میں سب سے پہلا نام جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا ہے جن کے پانچ رشتہ دار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ فضل الرحمن نے خود آبائی حلقہ قومی اسمبلی این اے 44 ڈی آئی خان اور پشین سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ ان کے دو بھائیوں مولانا لطف الرحمن نے پی کے 113 ڈی آئی خان اور مولانا عبیدالرحمن نے حلقہ این اے 44 اور پی کے 111سے کاغذات جمع کرائے ہیں، اسی طرح مولانا فضل الرحمن کے دو فرزند سابق وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود ٹانک این اے 43 اور مولانا اسجد محمود این اے 41 لکی مروت سے الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین کے سربراہ پرویز خٹک خود قومی اسمبلی حلقہ نوشہرہ اوردو صوبائی نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔ ان کے دونوں بیٹے ابراہیم خٹک پی کے 85 اور اسماعیل خٹک نوشہرہ پی کے 86 سے کاغذات جمع کرا چکے جبکہ ان کے داماد عمران خٹک بھی قومی اسمبلی کی نشست پر امیدوار ہیں۔پرویز خٹک کے ناراض بھائی لیاقت خٹک اور ان کے فرزند احد خٹک جمعیت علما اسلام کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گے ۔ سابق وفاقی وزیر و جمعیت علما اسلام کے رہنما اکرم خان درانی خاندان کے چار افراد کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے جن میں اکرم درانی خود قومی اور صوبائی نشست پر الیکشن لڑیں گے جبکہ ان کے بیٹے سابق ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے این اے 39 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور چھوٹے بیٹے زوہیب درانی صوبائی حلقہ پی کے 100 پر الیکشن لڑنے کیلئے میدان میں اتر چکے ،اکرم خان درانی کے چچا زاد بھائی اعظم خان درانی بھی صوبائی نشست کے لیے امیدوارکے طور پر سامنے آئے ہیں۔

علاوہ ازیں ڈیرہ اسماعیل خان کے گنڈاپور خاندان سے بھی چار افراد نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کے امیدوار ہیں جبکہ ان کے بھائی فیصل امین اور ان کی اہلیہ بھی صوبائی نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کروا چکی ہیں ،اسی طرح علی امین گنڈاپور نے اپنے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ گنڈاپور کو قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 44 سے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ خیبر پختونخوا سے ہی مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کاغذات جمع کروا چکے جبکہ ان کے بھائی ڈاکٹر عباد اور بیٹے نیاز احمد خان نے بھی شانگلہ کی صوبائی اور قومی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ارباب عالمگیر نے قومی اسمبلی کی نشست کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کے بیٹے ارباب زرک خان صوبائی سیٹ کے امیدوار جبکہ اہلیہ عاصمہ عالمگیر خواتین کی مخصوص نشست پر کاغذات جمع کرا چکی ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما سابق ایم این اے ارباب شیر علی اس بار پھر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار ہیں اور ان کے بھائی ارباب محمد علی نے صوبائی سیٹ کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ نے این اے 24 اور ان کے بیٹے سکندر خان شیرپاؤ نے پی کے 62 سے کا غذات نامزدگی جمع کروا دئیے ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق خاندانی سیاست کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے کارکنوں میں مایوسی کی فضا پیدا ہوتی ہے ،پشاور کے سینئر صحافی شمیم شاہد کے مطابق موروثی سیاست دنیا کے ہر ملک میں موجود ہے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے مگر ترقی پذیر ممالک میں خاندانوں کی سیاست کو کچھ زیادہ ہی فروغ ملا ہے ، پاکستان میں بھی یہ بہت عام سی بات ہے اب کوئی بھی لیڈر اپنا بھائی، بیٹا اور قریبی رشتہ دار الیکشن میں کھڑا کر دیتا ہے جس سے نظریاتی کارکنوں میں بے چینی بڑھتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں