نئے کرنسی نوٹ لانے کا فیصلہ: بین الاقوامی سکیورٹی فیچر کیساتھ ڈیزائن مارچ تک مکمل ہوجائے گا، بھارت کی طرح اچانک تبدیلی نہیں ہوگی: گورنر سٹیٹ بینک، شرح سود 22 فیصد برقرار

نئے کرنسی نوٹ لانے کا فیصلہ: بین الاقوامی سکیورٹی فیچر کیساتھ ڈیزائن مارچ تک مکمل ہوجائے گا، بھارت کی طرح اچانک تبدیلی نہیں ہوگی: گورنر سٹیٹ بینک، شرح سود 22   فیصد برقرار

کراچی(دنیا نیوز،اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)سٹیٹ بینک نے تمام مالیت کے نوٹ تبدیل کرکے نئے نوٹ لانے کا فیصلہ کرلیا جبکہ نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 22 فیصد برقرار رکھی ہے۔

گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ ملک بھر میں جعلی نوٹوں کی شکایتیں زیادہ ہیں جس کے بعد تمام مالیت کے نئے نوٹ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،نئے نوٹ کے ڈیزائن کا فریم ورک مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا نئے نوٹوں کو بین الاقوامی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ چھاپا جائے گا، نوٹوں کو نئے سیریل نمبرز، ڈیزائن، ہائی سکیورٹی فیچرز کے ساتھ متعارف کروایا جائے گا،گورنر سٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ بھارت کی طرز پر کرنسی نوٹ کی تبدیلی اچانک نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

گورنر سٹیٹ بینک کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور شرح سود میں ردوبدل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گورنر سٹیٹ بینک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا زرمبادلہ ذخائر 8.3 ارب ڈالر ہو گئے ، ایکسٹرنل اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ، مہنگائی کا دباؤ اب بھی برقرار ہے ، مہنگائی پر توانائی قیمتوں کا اثر اہم ہے ، شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گی، مارچ میں شرح سود کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، رواں مالی سال مہنگائی 23 سے 25 فیصد رہے گی جبکہ رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 2 سے 3 فیصد رہے گی، مارچ کے بعد مہنگائی کی شرح میں کمی ریکارڈ کی جائے گی، آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں کمی سخت شرح سود پالیسی کے سبب ہوگی، عالمی منڈی میں تیل، اجناس کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے ،ہمارا مانیٹری پالیسی کا رجحان سخت رہے گا، ہماری طرف سے آئی ایم ایف سے مانیٹری پالیسی کا کوئی لیول طے شدہ نہیں ہوتا، ہماری ماہانہ درآمدات تقریباً 80 کروڑ ڈالر بڑھی ہیں، حقیقی درآمدات کی طلب پوری ہو رہی ہے۔

سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے تک پہنچنے کے دوران کمیٹی نے کہا کہ توانائی کی انتظامی قیمتوں میں بار بار اور خاصی بڑی تبدیلیوں سے مہنگائی میں کمی کی رفتار سست ہوگئی ہے جس کی پہلے توقع کی گئی تھی اور اس کے علاوہ مہنگائی کی توقعات میں پائیدار کمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ، دوسری جانب کمیٹی کی توقعات کے مطابق غیرتوانائی مہنگائی بدستور اعتدال پر آرہی ہے ،زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں مہنگائی، دوسری ششماہی کے دوران اس میں متوقع نمایاں کمی اور ابھرتے ہوئے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توقع ظاہر کی کہ مالی سال 24 میں اوسطاً مہنگائی 23سے 25 فیصد رہ جائے گی اور کمی کا یہ رجحان مالی سال 2025 میں جاری رہے گا۔

خریف کی فصل کی پیداوار گزشتہ سال سے بہتر رہی ہے اور خام مال کی بہتر صورتِ حال کے سبب ربیع کی فصل اچھی ہونے کے امکانات بھی روشن ہیں، صنعتی شعبے میں مالی سال 24 کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں معمولی سی کمی دیکھی گئی، جبکہ نومبر میں معتدل اضافہ ہوا۔ مالی سال 24 کی پہلی ششماہی میں معاشی سرگرمی کی بتدریج بحالی اور ٹیکسوں کے مختلف اقدامات کے مسلسل اثرات کے ساتھ غیر ٹیکس محاصل بھی مضبوط رہے ، جس سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.3 فیصد نمو کے حصول میں مددملی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں