چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات ممکن نہیں،فوری استعفیٰ دیں:تحریک انصاف کا باضابطہ مطالبہ

چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات ممکن نہیں،فوری استعفیٰ دیں:تحریک انصاف کا باضابطہ مطالبہ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) تحریک انصاف نے باضابطہ طور پر مطالبہ کر دیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فوری استعفیٰ دیں ،ان کی موجودگی میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات ممکن نہیں۔

 پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر خان نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے ہمارا سنی اتحاد کونسل کے ساتھ جو معاہدہ ہوا اس پر بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کردیا ۔ ہم نے 50 ایم این ایز کی فہرست الیکشن کمیشن کو ارسال کردی ، تمام فہرست سنی اتحاد کونسل کے نام سے جمع کرائی ہے ، ہمارے جو ایم این ایز سنی اتحاد کونسل کو جوائن کریں گے اسی حساب سے ہمیں خصوصی نشستیں ملیں گی، اب ہم الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ہمیشہ صاف و شفاف الیکشن کی استدعا کرتے رہے مگر الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا، ہمارا مطالبہ ہے کہ نتائج فارم 45 کے تحت جاری کیے جائیں،بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کی روشنی میں ہم چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں، چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کو فی الفور مستعفی ہونا چاہیے ۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صحیح نتائج عوامی مینڈیٹ کے تحت جاری ہو نے چاہئیں ،کمشنر راولپنڈی نے واضح طور پر بتایا ہے کہ کس قسم کی دھاندلی ہوئی ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کمشنر راولپنڈی اور اس کے خاندان کو مکمل سکیورٹی دی جائے ، اگر فارم 45 کے تحت نتائج جاری نہیں کیے جاتے تو اس سے آئی ایم ایف کا پروگرام متاثر ہوگا، ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو سپورٹ کیا ہے وہ مرکز میں ہمارے ساتھ بیٹھے گی۔انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل سے چونکہ ہم صوبے میں بھی انگیج ہیں لہذا مرکز میں بھی اسی جماعت کے ساتھ اتحاد ہوا ہے ۔ان کا کہنا تھا آج خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں گے ۔امید ہے الیکشن کمیشن ہمیں مخصوص سیٹیں دے گا۔رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہم بارہا کہہ چکے پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 180سیٹیں جیت چکی ، چیف الیکشن کمشنر صاف شفاف الیکشن ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور وہ اب متنازعہ ہو چکے ہیں۔الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی، انتخابی دھاندلی سے متعلق شفاف تحقیقات کی جائیں۔

 اسلام آباد(نامہ نگار، این این آئی)سینیٹ میں ارکان نے عام انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین شکنی کرنے پر آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے کا مطالبہ کردیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک قائد حزب اختلاف وسیم شہزاد نے پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ انتخابات 2024ء پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کیخلاف آئینی شکنی اور غداری کا مقدمہ چلایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد نہ کروا کر الیکشن کمیشن غداری کا مرتکب ہوا ہے ،چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آئین شکنی کے آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر معافی مانگیں اور ان سے 50ارب کے الیکشن اخراجات بھی وصولی کیے جائیں۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کو بنے 75 برس ہو گئے ہیں، ملک میں جمہوریت کا منہ ٹیڑھا ہے ،نگرانوں کی نگرانی میں جو بھی انتخابات ہوئے وہ متنازع رہے ، اب کی بار انتخابات متنازع ترین رہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کر کے آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جائے ، آخری اجلاس ہے اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔ سید علی ظفر نے کہا کہ ایک جماعت کو ہدف بنایا گیا، لوگوں کو ہراساں کیا گیا ، پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ کوئی مانے یا نہ مانے عوام نے فیصلہ عمران خان کے حق میں دیا۔

مسلم لیگ (ن )کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارے ہاں انتخابات کی تاریخ خوشگوار نہیں،قیام پاکستان کے بعد 23سال ہم الیکشن نہیں کروا سکے ۔ ایک انتخابات نے ملک توڑا ،ایک نے گیارہ سال مارشل لا کا تحفہ دیا، بہت ذکر ہوا 2018کی بات کسی نے نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہاں چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کروائے تو کیا کے پی کے میں امام کعبہ نے آکر الیکشن کروائے ؟۔ انہوں نے کہاکہ 2013 میں 35پنکچر تھے آج فارم 45ہے ، دھاندلی اگر ہوئی تو پورے ملک میں ہوئی، کے پی کے میں الیکشن آپ جیتے تو ٹھیک، کسی دوسرے صوبے میں کوئی اور جیتا تو دھاندلی،ایسا نہیں ہونا چاہیے ،2018میں غلط تھا آج بھی غلط ہے ۔ جب مولانا فضل الرحمان کے پاس جا سکتے ہیں تو جمہوری جماعتوں کیساتھ کیوں نہیں بیٹھتے ۔ الیکشن پر تحفظات ہیں تو ایوان میں آئیں اپوزیشن کا کردار ادا کریں، 9مئی کے کردار کو بھول جائیں۔8فروری کو یاد رکھیں۔سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ نعرہ دیا ملک کو نواز دو آگے سے جواب آیا نہیں آگے سے شہباز لو،شاہد یہی غصہ ہے ۔سیالکوٹ کا وہ جو کہتا تھا کچھ شرم ہوتی حیا ہوتی ہے اس کو شرم نہیں آئی۔ انہوں نے کہاکہ اگر آر اوزدھاندلی میں ملوث ہیں تو ان کو پھانسی پر لٹکایا جائے ، پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، اجلاس کے دور ان ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی نے ہمایوں مہمند کو پڑھ کر تقریر کرنے سے روک دیا جس پر ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ سر!میں پڑھ نہیں رہا صرف دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے بغیر لیڈر،بغیر نشان کے ووٹ دیا ۔ عون عباس نے کہاکہ ہمارے امیدواروں کو آئی پی پی جوائن نہ کرنے پر دوبارہ گنتی میں ہرانے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔اورنگزیب خان نے کہاکہ اس الیکشن سے جیتنے اور ہارنے والے دونوں حیران ہیں ۔بعد ازاں کورم کی نشاندہی پر سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں