سائفر کیس:وزارت خارجہ کی بجائے داخلہ مدعی کیوں:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

سائفر کیس:وزارت خارجہ کی بجائے داخلہ مدعی کیوں:چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سائفر کیس میں سزائوں کے خلاف عمران خان اور شاہ محمودکی اپیلوں پر ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹرنے اپنے دلائل شروع کردیئے ۔

 ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد شاہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی تین لوگوں کے ساتھ ایک آڈیو سامنے آئی ، شاہ محمود ، اعظم خان اور اسد عمر بھی گفتگو میں شامل ہیں ، ایف آئی اے نے اپنی ٹیکنیکل رپورٹ میں بتایا کہ یہ گفتگو کیا ہے ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ایف آئی اے رپورٹ تصدیق کر رہی ہے کہ یہ گفتگو ہے ، حامد علی شاہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس آڈیو کو ایگزبٹ کر کے ہی رپورٹ کر دی تھی ، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ان چار افراد کی آڈیو ٹیپ کی رپورٹ ریکارڈ پر لایا ، سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے آڈیو ٹیپ ملا جو سائفر پر گفتگو کررہے تھے ، اس آڈیو میں کہا گیا کہ سائفر پر کھیلا جائے گا۔

وفاقی کابینہ کی منظوری سے ایف آئی اے میں انکوائری رجسٹر ہوئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزارتِ خارجہ کی بجائے وزارتِ داخلہ مدعی کیوں تھی ؟ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے اس نکتے پر بہت زور دیا ، حامد علی شاہ نے کہا کہ میں آگے چل کر اس متعلق عدالت کی معاونت کروں گا ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیصلہ کب ہوا ؟ حامد علی شاہ نے کہا کہ 30 جنوری کو ہی فیصلہ سنایا گیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ 31 جنوری کو دفاع کا بیان ہوا تو 30 کو فیصلہ کیسے ہوا ؟ جس پر پراسکیوٹر نے کہا کہ میں معذرت چاہتا ہوں میرے پیچھے مشورے دینے والے بہت ہیں ، 30 جنوری کو دفاع کا بیان ہوا اور اسی دن فیصلہ ہوا ، چیف جسٹس عامر فاروق نے حامد علی شاہ سے استفسار کیا کہ شاہ صاحب آپ دلائل کے لئے کتنا وقت لیں گے ، حامد علی شاہ نے کہا کہ ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا ، کوشش کروں گا کم وقت لوں ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے سلمان صفدر کو وقت دیا آپ کو بھی دیں گے ، عدالت نے کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی ۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ریفرنس کی سماعت 19 اپریل تک ملتوی کر دی ۔

نیب کی جانب سے مزید 9 گواہان کو پیش کیا گیا ، مجموعی طور پر نیب کے 15 گواہان کے بیانات قلمبند کر لئے گئے ہیں جبکہ 13 گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی ہے ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید چھ گواہان کو طلب کر لیا ہے ۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے طبی معائنے کی درخواست پر عدالت نے آج 12 بجے تک ڈاکٹر عاصم یونس سے بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں ریفرنس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھے ، سماعت کے اختتام پر بانی پی ٹی آئی نے جج ناصر جاوید رانا سے کہاکہ میری بیوی کی طبعیت خراب ہے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اینڈوسکوپی ٹیسٹ نہیں کروایا جارہا،چھ سال سے میری بیوی بیمار نہیں ہوئی چار ہفتے سے بیمار ہے مکمل طبی معائنہ نہیں ہو رہا،میری بیوی کی صحت کا معاملہ سیریس ہے اسکے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا جائے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ بشریٰ بی بی کی سب جیل بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق درخواست بحالی کی درخواست آج سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب متفرق درخواست پر سماعت کرینگے ، عدالت نے عدم پیروی پر درخواست خارج کردی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے بانی پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم اور فیملی ممبران سے ملاقات کے لئے دائر درخواست پر ملاقاتوں کے طریقہ کار سے متعلق تحریری تفصیلات عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تحریری طور پر تمام تفصیلات دے دیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں