قومی سلامتی کیلئے ایکس بند کیا :وزارت داخلہ:دنیا ہم پر ہنستی ہوگی:سندھ ہائیکورٹ

قومی سلامتی کیلئے ایکس بند کیا :وزارت داخلہ:دنیا ہم پر ہنستی ہوگی:سندھ ہائیکورٹ

اسلام آباد ،کراچی،پشاور(اپنے نامہ نگارسے ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر)کی بندش کیخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا قومی سلامتی کیلئے ‘ایکس’کو بند کیا،

 کوئی  اور راستہ نہیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ سے 2مئی تک ایک اور درخواست پر جواب طلب کرلیا۔دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا قانون میں نہیں کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے ، اتنے طاقتور ہیں کہ ملک چلارہے ،کیا مل رہا ،دنیاہنستی ہوگی،ایک ہفتے میں وزارت داخلہ کا خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی،ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات 9 مئی تک پیش کی جائیں۔ادھر پشاور ہائی کورٹ میں بھی درخواست پر سماعت ہوئی اور وفاق اور پی ٹی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا گیا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے احتشام علی عباسی کی درخواست پر سماعت کی ۔ سیکرٹری داخلہ خرم آغا نے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں کہا گیا کہ ایکس کی بندش کے خلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی اورقابل سماعت ہی نہیں ،درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا ، درخواست کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کیا جائے ،ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے ، ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی ، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا ، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکائونٹس بند کرنے کی درخواست کی ، ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا۔

جواب تک نہ دیا ، ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کے خلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے ،انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کی بندش کے احکامات جاری کئے ، ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے کیا گیا ، شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے ، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے ، عدم استحکام کو فروغ دینے کے لئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے ، ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے ، ایکس پر بندش کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے ، وزارت داخلہ شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے ، اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی پابندی لگائی گئی تھی، ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد پابندی کو ختم کر دیا گیا تھا ، ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے ، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا اسی نوعیت کی ایک اور درخواست بھی دائر ہوئی ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہم دوسری درخواست پر بھی جواب جمع کروا دیتے ہیں ، عدالت نے سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی ۔دریں اثنا چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کی،درخواست گزار جبران ناصر کے وکیل نے کہاوزارت داخلہ نے تسلیم کرلیا ہے کہ ایکس کی بندش کیلئے انہوں نے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا تاہم اس کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا مخدوم نے بتایا کہ کل تو ایکس چل رہا تھا، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں کہ ایکس چل رہا ہے یا نہیں۔وکیل عبدالمعیزجعفری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے ،بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی ضیا مخدوم نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے ، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے ، اتنے طاقتور ہیں کہ ملک چلارہے ہیں مگر چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے ؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کردی گئی کہ کوئی دھماکا نا ہو جائے ، درخواست گزار جبران ناصر نے کہاایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے ۔جسٹس عبدالمبین لاکھو نے ریمارکس دئیے کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا ؟ چیف جسٹس نے کہا بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔عدالت نے ایکس کی بندش سے متعلق لکھے گئے خط کی وجوہات 9 مئی تک پیش کرنے کا حکم دے دیا اور وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی۔علاوہ ازیں پشاور ہائیکورٹ میں ایکس پر بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس سید ارشد علی نے کیس پر سماعت کی۔وکیل درخواست گزارنے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت نے سوشل میڈیا ایپ ایکس ٹوئٹر کو بند کیا ہواہے ، عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اورسماعت ملتوی کردی۔یاد رہے کہ پاکستان بھر میں 17 فروری سے بند ہونے والی ‘ایکس’کی سروس تاحال بلا تعطل بحال نہیں ہوسکی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں