کیاایف بی آروالے ہر جگہ روک سکتے ہیں؟سپریم کورٹ

کیاایف بی آروالے ہر جگہ روک سکتے ہیں؟سپریم کورٹ

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے استفسار کیا ہے کہ کیا ایف بی آرنے کبھی ایس اوپیز بنائے ہیں کہ اس کے افسران کیسے اپنے اختیارات استعمال کریں، کیا ایف بی آر بورڈ کبھی اس معاملہ پر غورکے لئے بیٹھا ہے۔

کیاایف بی آر والے کسی کو کسی بھی جگہ روک سکتے ہیں، فتح جنگ میں بغیر کسٹم ڈیوٹی اداکیا گیا سامان کا کنٹینر پکڑا گیا بتائیں کس نے اطلاع دی تھی،ممبر کسٹم ایف بی آر نے بتایا انفارمرز ہوتے ہیں،دوسرے کیس میں جسٹس سید منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کے پاس ازخود نوٹس کا اختیار نہیں ہم ملازمین کی ریگولرائزیشن کا معاملہ واپس پشاور ہائی کورٹ کو بھیج رہے ہیں ،عدالت تین ماہ میں میرٹ پر دلائل سن کرکیس کادوبارہ فیصلہ کرے ،جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے مختلف کیسز کی سماعت کی،بینچ نے ایف بی آر کی امجد علی اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی،جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ بندوبستی علاقہ میں شہری کے حقوق ہیں اس کو روکنے کے لئے کوئی جواز ہونا چاہیے ، ممبر کسٹم ایف بی آر کی مہلت کی استدعاپرسماعت 2جولائی تک ملتوی کردی گئی ، بینچ نے حسین بشیر وغیرہ کی خیبر پختونخواحکومت کے خلاف دائردرخواستوں پر سماعت کی،جسٹس سید منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ ریگولرائزیشن کا معاملہ دیکھتی، عدالت نے توقانون ہی کالعدم قراردے دیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ کاکہنا تھا کہ ہمارے ہاں توقانونی باتیں ہی ہوتی ہیں، کیا ہمارے ہاں غیر قانونی باتیں بھی ہوتی ہیں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں