9مئی کا سدباب،کیا حکومت نے ذمہ داری پوری کی؟

9مئی کا سدباب،کیا حکومت  نے ذمہ داری پوری کی؟

(تجزیہ: سلمان غنی) فوج سربراہ جنرل عاصم منیر کی جانب سے نو مئی کے واقعات کو تاریخ کا سیاہ باب قرار دینے اور اس کے منصوبہ سازوں اور معماروں کے ساتھ کسی قسم کا سمجھوتا یا ڈیل نہ کرنے کا دو ٹوک اعلان مسلح افواج کے جذبات کا مظہر ہے۔

وہ سمجھتے ہیں کہ فوج جیسے ادارے کی تنصیبات پر حملوں کا عمل دراصل فوج پر حملوں کے مترادف ہے ،اگر اس واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی شکنجہ کسا نہیں جاتا اور انہیں قرار واقعی سزا نہیں ملتی تو مستقبل میں ایسے واقعات کا احتمال ہو سکتا ہے ۔ریاست کے پاس ایسے افراد کے حوالہ سے شواہد ہیں،جو لوگ واقعات میں ملوث تھے ، گھیراؤ جلاؤ میں سرگرم نظر آ رہے تھے وہ ڈھکے چھپے نہیں، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ بعض لوگ ایک سال سے جیلوں میں موجود ہیں مگر نہ تو انہیں سزا سنائی گئی اور نہ ہی وہ معصوم قرار پائے ، یہی وہ عمل ہے جس پر فوج کے اندر ایک ردعمل ہے ۔قومی، سیاسی اور عسکری قیادت یکسو ہے کہ ریاستی اداروں پر حملہ آور خواہ کوئی بھی ہو قابل معافی نہیں تو پھر اب انہیں بھی سرجوڑنا پڑے گا کہ آخر کون اس عمل میں رکاوٹ ہے کیونکہ 9مئی جیسے واقعہ کو ہمیشہ کیلئے ایشو نہیں بننا چاہئے اس مسئلہ کا مستقل سدباب ہونا چاہئے ،پتہ چلنا چاہئے کہ مستقبل میں ایسے کسی گھناؤنے عمل کی سزا کیا ہوگی۔

وزیراعظم شہباز شریف بھی یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ پاکستان کے اداروں کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا جاری ہے نو مئی کا اصل مقصد جمہوریت کا خاتمہ، آئین کو دفن کرنا اور فرد واحد کی بادشاہت لانا ، سوچنا ہوگا کہ ایک سال بعد بھی ہم نو مئی کے مجرموں کو کیونکر سزا نہ دے سکے اور یہ سوال قوم کا سوال ہے لیکن کیا اس حوالے سے حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں کیا اس نے دہشت گردوں کے خلاف شواہد فراہم کئے ، انصاف سے متعلقہ اداروں نے سنجیدگی ظاہر کی اس حوالے سے دیکھنا حکومتی ذمہ داری ہے ،نو مئی کے حوالے سے ایک بات ضرور مدنظر رکھی جانی چاہئے کہ براہ راست حملوں اور گھیراؤ جلاؤ میں ملوث افراد ہی ٹارگٹ ہونے چاہئیں سیاسی کارکنوں ، دہشت گردوں اور شرپسندوں میں فرق ملحوظ رکھ کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے ،جہاں تک سیاسی جماعتوں کا سوال ہے تو کہا جاتا ہے کہ سیاست ڈائیلاگ کا عمل اور مسائل کے سیاسی حل کا نام ہے ،اگر 9مئی کے واقعات پر معافی کی بات ہو رہی ہے تو اس پر پشیمانی اور شرمندگی کا اظہار ضرور ہونا چاہئے ،اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ آئین وقانون سے بالاتر ہے اور اپنے طرزعمل سے ریاست کو دبا لے گا تو یہ خام خیالی انہیں دور کر لینی چاہئے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں