احمد فرہاد گمشدگی کیس: سیکرٹری دفاع، داخلہ آج طلب، وزیراعظم اور کابینہ کو بھی بلائینگے: اسلام آباد ہائیکورٹ، یہ جج کا مینڈیٹ نہیں: وزیر قانون

احمد فرہاد گمشدگی کیس: سیکرٹری دفاع، داخلہ آج طلب، وزیراعظم اور کابینہ کو بھی بلائینگے: اسلام آباد ہائیکورٹ، یہ جج کا مینڈیٹ نہیں: وزیر قانون

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے، مانیٹرنگ ڈیسک، دنیا نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی گمشدگی سے متعلق کیس میں سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو آج طلب کرتے ہوئے سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کے بیان پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ پہلے میسج بھیجتے ہیں، پھر کہتے ہیں بندہ انکے پاس نہیں، یہ اختیار کا غلط استعمال ہے، سیکٹر کمانڈر چاند پر رہتا ہے ؟ کیا حیثیت ہے اس کی ؟ ، ایک گریڈ 18 کا ملازم ہوگا، ان کو ان کی اوقات میں رہنے دیں، عدالت مت ان کے تابع ہو، ملک ان کے بغیر بھی چلے گا، عام آدمی کیوں آپ کو برا بھلا نا کہے، پہلے دونوں سیکرٹریز پیش ہوں پھر وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کو بھی طلب کروں گا، گزشتہ روز شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لئے انکی اہلیہ کی درخواست پرسماعت کے دوران ایس ایس پی آپریشنز، وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

احمد فرہاد کی وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا احمد فرہاد کی اہلیہ عروج زینب کو 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آئی اور کہا گیا عدالت میں اپنی درخواست واپس لے کر یہ بیان دے دیں کہ احمد فرہاد اپنی مرضی سے گئے تھے تو پھر فرہاد ہفتے کو واپس آجائے گا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لئے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے ۔ یہ واضح طور پر جبری گمشدگی کا کیس ہے ، اغوا برائے تاوان ہوتا تو پیسے مانگتے ۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے ؟ کیا بھارت سے آیا ہے یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے ؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے آگاہ کیا کہ نہیں سر وہ دہشت گرد نہیں ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے ، انہیں بندہ آئی ایس آئی سے چاہئے ،اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہئے ، خود سے لیبل ہٹائیں کہ اغوا کرتے ہیں۔

عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ یا آپ کا کوئی کبھی اغوا ہوئے ہیں،ڈریں اس وقت سے جب سب اغوا ہو جائیں۔ نمائندہ وزارت دفاع نے کہا نہیں کبھی ایسا نہیں ہوا جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ اسی لئے آپ کو احساس نہیں جن کا اغوا ہوتا ہے احساس ان سے پوچھیں۔عدالت نے سیکرٹری دفاع سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا ۔ دوبارہ سماعت پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل ، وزارت دفاع کے نمائندے اور دیگر عدالت پیش ہوئے ۔ سماجی رہنما آمنہ مسعود جنجوعہ اور احمد فرہاد کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا صبح تک وقت مل جائے تو رپورٹ جمع کرا دیں گے ،پولیس نے ایف آئی آر بھی درج کرلی ہے اور تفتیش بھی کررہی ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی آر درج ہوگئی تو کون سا احسان کیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ وزارت دفاع کا نمائندہ کدھر ہے ؟ وزارت دفاع کے نمائندہ بریگیڈئیر فلک ناز عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا آئی ایس آئی نے کہا ہے احمد فرہاد ان کے پاس نہیں ہے۔ جسٹس محسن نے کہا اب معاملہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اختیار سے باہر نکل گیا ہے ، سیکرٹری دفاع پیش ہو اور رپورٹ دے ، سیکرٹری داخلہ کو بھی کہیں کہ وہ بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو ، ان کے تھانوں کے رجسٹر بھرے ہوئے ہیں آج تک کتنے بندے ریکور ہوئے، وہ اپنی ناکامی بتا رہے ہیں ، یہ معاملہ اتنا سادہ اور آسان نہیں کہ جب چاہیں کسی کے دروازے توڑ کر بندہ اٹھا لیں، یہ معاملہ اب ختم ہونا چاہیے ، میں جب ججمنٹ دوں گا تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا۔

انہوں نے کہا ایک طرف میسجز بھیج رہے ہیں دوسری جانب کہہ رہے ہیں بندہ ہمارے پاس نہیں ، دونوں سیکرٹری پہلے پیش ہوں گے پھر اس کے بعد وزیر اعظم کو طلب کروں گا ، بعد میں وفاقی کابینہ کے ارکان بھی عدالت آئیں گے ۔جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے ایجنسیاں یہ ملک چلائیں گی یا قانون کے مطابق یہ ملک چلے گا ؟، اب مغوی کی بیوی سے اس کی بات نہ کرائیں، کوئی ایک تو جھوٹ بول رہا ہے، مگر ہسٹری بالکل کلیئر ہے کہ ہے کیا ؟۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی سیکٹر کمانڈر کا بیان لے کر پیش کریں۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت سے جاری حکم نامہ میں عدالت نے کہا سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع آج منگل کو دن 3 بجے عدالت میں پیش ہوں،سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع بتائیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک لاپتہ شخص کو ڈھونڈنے سے کیوں قاصر ہیں؟۔

 

اسلام آباد (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے احمد فرہاد کا اغوا سنجیدہ معاملہ ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس سے تکلیف ہوئی۔وقت سے پہلے اتنی سخت باتیں ایک سانس میں کہہ دینا جوڈیشری کے مطابق نہیں ۔وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی عدالت طلبی کی بات جج کا مینڈیٹ نہیں، وزارت دفاع کہہ چکی ہے کہ احمد فرہاد ان کے پاس نہیں۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ کہا گیا سیکرٹریزمطمئن نہیں کریں گے تو وزیراعظم اور پوری کابینہ کو یہاں بٹھائیں گے ، یہ طریقہ ہمیشہ غیرمناسب رہا ہے ، عدالتی معاملات آئین کے مطابق حل ہونے ہیں، یہ کہا گیا کابینہ کا اجلاس یہاں ہوگا تکلیف دہ چیزیں ہیں۔

انہوں نے کہا مسنگ پرسن کے حوالے سے سکے کے دونوں رُخ دیکھنے چاہئیں، وقت سے پہلے اتنی سخت باتیں ایک سانس میں کہہ دینا جوڈیشری کے مطابق نہیں ہے ، آج پاکستان کو دہشت گردی کے چیلنجز کا سامنا ہے ، افواج پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، یہ وقت سب کو اکٹھے بیٹھ کر ملک کو آگے لے جانے کا ہے ۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہرملک میں واقعات ہوتے ہیں، ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرے ، یہی آئین و قانون کی منشا ہے ، سیاست دان، سرکاری افسر، عدلیہ سمیت سب تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم سب نے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہے ، منصف تو تحمل مزاج ہوتا ہے۔

وزیر قانون نے کہا شاعر احمد فرہاد کی گمشدگی کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے ،مجھے عدالتی ریمارکس پر حیرت ہے ، تاثر دیا جا رہا ہے کہ اداروں میں ٹکراؤ ہے ، اگر وزیراعظم اور کابینہ کو سامنے بٹھا دیا جائے گا تو یہ غیرمناسب باتیں ہیں، ججز کا اپنا کوڈ آف کنڈکٹ ہے، اگر عسکری، دفاعی، وزیراعظم اور کابینہ کے کام کورٹ روم میں ہوں گے تو پھر نظام کیسے چلے گا۔انہوں نے کہا مسنگ پرسن کا مسئلہ آج کا نہیں چاردہائیوں کا مسئلہ ہے، شاعر کا اغوا سنجیدہ معاملہ ہے، کارروائی سنجیدگی سے آگے بڑھائی جائے ، افواج پاکستان اپنی حدود میں رہ کر ہی کام کرتی ہیں، اچھا ہوکہ صرف تحریری حکم جاری کر دیا جائے ، عدالتیں حکم ضرور جاری کریں مگر جس طرح باتیں کی جاتی ہیں اس سے دکھ ہوتا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا لوگوں کو تلاش کر کے سامنے لانا یہ پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے، تفتیش میں حقائق کی بنیاد پر آگے چلا جائے ۔انہوں نے کہا ایگزیکٹو اور پارلیمان اپنی ذمہ داری شعور کے مطابق ادا کریں انہیں کہیں سے ہدایات لینے کی ضرورت نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں