سندھ میں قائم ہونیوالا ہیومن ملک بینک پراجیکٹ معطل

سندھ میں قائم ہونیوالا ہیومن ملک بینک پراجیکٹ معطل

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ سندھ میں انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی نے پاکستان کے پہلے ہیومن ملک بینک منصوبے کو معطل کردیااوراس معاملے میں اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی لینے کا ارادہ ظاہر کیاہے ۔

تٖفصیلات کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی حکام نے ایک فتوے کے بعد ملک کے پہلے ’’انسانی دودھ بینک‘‘کی کارروائیاں معطل کر دی ہیں۔ سوشل میڈیا پر انسانی دودھ بینک کو شرعی اصولوں کے منافی قرار دیاجارہاتھا،جس پر اس معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیج دیا گیاہے تاکہ اس حوالے سے مزید رہنمائی حاصل کی جا سکے ۔ یونیسیف کے تعاون سے قائم کئے گئے اس بینک میں مائیں اُن نوزائیدہ بچوں کیلئے اپنا دودھ جمع کروا سکتی تھیں، جو بچے کسی بھی وجہ سے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہ گئے ہوں۔ہیومن ملک بینک کھلنے کی خبر وائرل ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی تھی۔ مفتی تقی عثمانی نے کراچی میں قائم ہونے والے ہیومن ملک بینک کے ناجائز ہونے کا فتویٰ جاری کیا، جس کے بعد اس منصوبے کو فی الحال معطل کردیا گیا ہے ۔ سینیٹر مولانا عطا الرحمٰن نے سینیٹ میں کہاتھاکہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور قرآن میں نوزائیدہ بچے کی رضاعت کے مسئلے کو اہمیت حاصل ہے ۔ اب اگر عورتیں اپنا دودھ بینک میں جمع کروائیں گی تو اس طرح کوئی نہیں جان پائے گا کہ کس بچے نے کس عورت کا دودھ پیا۔ اسی طرح رضاعی بہن بھائی کا تصور جو مذہب اسلام نے دیا ہے ، اس کو بیرونی سازش کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق دنیا میں پہلا ہیومن ملک بینک ویانا، آسٹریا میں 1909 میں کھولا گیا تھا۔ شمالی امریکہ میں اس کی شروعات 1919 میں ہوئی اور کینیڈا اور برطانیہ میں بھی یہ بینک خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ جامعہ دارالعلوم کراچی نے انسانی دودھ کے بینک کے حق میں فتویٰ جاری کیا تھا تاہم اس فتوے میں پیشگی شرائط کی ایک فہرست بھی دی گئی تھی۔ ان شرائط کے مطابق یہ ضروری ہے کہ دودھ فراہم کرنے والی ماؤں اور یہ دودھ پینے والے بچوں اور ان کی ماؤں کا مکمل ڈیٹا شائع کیا جائے ۔ اس طرح یہ دودھ صرف مسلم مائیں دیگر مسلم ماؤں کو ہی دے سکتی ہیں اور یہ سروس مفت فراہم کی جائے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں