امریکی قرارداد کے جواب میں یکجہتی کا اظہار محض خواب

امریکی قرارداد کے جواب میں یکجہتی کا اظہار محض خواب

(تجزیہ:سلمان غنی) ایک جانب جہاں پاکستان میں انتخابی عمل کے حوالے سے امریکی کانگرس کی قرارداد زیر بحث ہے تو دوسری جانب اب امریکی ترجمان نے پاکستان پر انسانی حقوق کے احترام پر زور دیتے کہا وہ یہاں بنیادی آزادیوں اور انسانی حقوق کا احترام کرے انتخابی عمل بارے تحقیقات اور بعد ازاں انسانی حقوق کے احترام پر امریکی دباؤ ظاہر کر رہا ہے کہ امریکا کے اب پاکستان کے حوالے سے تحفظات ہیں اور ان کا اظہار وہ روایتی انداز میں بعض ایسے ایشوز کو اٹھا کر کرنا چاہتا ہے۔

 جس سے پاکستان دباؤ میں آئے اور پھر سے امریکا کے سامنے سرنڈر کرے مذکورہ تحفظات کی ٹائمنگ بہت اہم ہے اس لئے کہ پاکستان کا علاقائی محاذ پر اپنی معاشی صورتحال پرواضح طور پر جھکاؤ چین کی جانب ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین اور وہاں پذیرائی اور چین کے پاکستان کے ساتھ معاہدوں کاعمل بتا رہا ہے کہ چین پاکستان کی معاشی مضبوطی کاخواہاں ہے ۔ جہاں تک امریکی قرارداد کا سوال ہے تو اسکی سیاسی حیثیت ضرور ہوگی لیکن اس پر عملدرآمد لازم نہیں جیسا کہ خود پاکستانی منتخب اداروں میں قراردادوں کی حیثیت ہے البتہ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ قرارداد کی منظوری کیلئے باقاعدہ لابنگ فرمز کام کر رہی ہیں اورقرارداد کو پاس کرانے کیلئے کروڑوں ڈالرز کے اخراجات بھی ہوئے اور اس حوالے سے امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے بڑا کردار ادا کیا البتہ امریکی کانگرس سے قرارداد پاس کروانے والے یہ بھول گئے کہ کچھ ہی روز پہلے اس کانگرس نے غزہ میں پیدا شدہ انسانی صورتحال پر اسرائیل سے یکجہتی کا اظہار کیا اور دلچسپ امر یہ ہے کہ آج وہ امریکا پاکستان پر انسانی حقوق کے احترام کا درس دے رہا ہے ،ویسے بھی اگر عالمی صورتحال پر نظر دوڑائی جائے تو امریکااپنی حیثیت کھو رہا ہے جبکہ چین زور پکڑ رہا ہے ،کم از کم ایک نکتہ پر پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا اتفاق ہے کہ دوستی کے فیصلے معاشی حالات کی بنا پر ہوں گے ،بظاہر پاکستان کی منتخب لیڈر شپ امریکا کی مخالفت کرتی نظر نہیں آ رہی لیکن عملاً ظاہر ہو رہا ہے کہ ہماری ترجیح چین ہے ،اب پاکستان امریکی دباؤ میں آنے کیلئے تیار نہیں اور نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے جرأت مندانہ انداز میں امریکی قرارداد کی مخالفت کرتے اعلان کیا ہے کہ اسکے مقابلہ میں قرارداد لائیں گے ،ہمیں اپنی خود مختاری اور یکجہتی کا اظہار کرنا ہوگا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امریکی قرارداد کے حوالے سے پسپائی کے موڈ میں نہیں تاہم اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی اس کا حصہ نہیں بنے گی کیونکہ وہ تو امریکی قرارداد کی بنا پر باقاعدہ جشن مناتے اور برملا خوشی کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں ،لہٰذا مذکورہ قرارداد پر یکجہتی محض خواب ہے البتہ یہ بات ضرور ہے کہ پی ٹی آئی اس قرارداد کو حکومت کے خلاف استعمال کرنے کیلئے مزید اقدامات بھی اٹھا سکتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں