پابندیوں کی تاریخ،2 جماعتیں پی ٹی آئی دور میں نشانہ بنیں

پابندیوں کی تاریخ،2 جماعتیں  پی ٹی آئی دور میں نشانہ بنیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں جماعتوں پر پابندی کی روایت نئی نہیں، خود پی ٹی آئی کے دور حکومت میں تحریک لبیک پاکستان پر 2021 میں پابندی لگائی گئی تھی۔۔۔

ٹی ایل پی پر پُرتشدد حملوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانیں لینے کا الزام لگایا گیا تھا تاہم پارٹی کی جانب سے احتجاج کے بعد کچھ ہی ماہ میں پابندی ختم کر کے اس کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کر دیا گیا تھا،ٹی ایل پی نے پابندی کے باوجود انتخابات میں حصہ لیا تھا کیونکہ الیکشن کمیشن نے اس کو ڈی لسٹ نہیں کیا تھا۔پی ٹی آئی کے ہی دور میں ایک اور جماعت جئے سندھ قومی محاذ پر 2020میں پابندی لگائی گئی،جیے سندھ قومی محاذ کے ساتھ دو گروہوں سندھو دیش لبریشن آرمی اور سندھو دیش ریولوشنری آرمی پر بھی دہشت گردی کے الزامات کے تحت پابندی لگائی گئی تھی۔ماضی بعید کا جائزہ لیں تو پاکستان بننے کے چند سالوں بعد ہی کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر اس وقت پابندی لگا دی گئی تھی جب دنیا میں کمیونزم زور پکڑ رہا تھا اور امریکا اور روس میں سرد جنگ کا آغاز ہو چکا تھا۔1951 میں کمیونسٹ پارٹی پر وزیراعظم لیاقت علی خان کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کا الزام لگا کر پابندی لگائی گئی تھی،پہلے پاکستانی فوجی صدر ایوب خان کے دور میں جماعت اسلامی کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا،1964 میں ایوب حکومت نے ریاست مخالف سرگرمیوں اور غیر ملکی فنڈنگ کے الزام میں جماعت اسلامی کو خلاف قانون قرار دے کر اہم رہنماؤں کو گرفتار کرلیا اور دفاتر کو سیل کردیا، بعد ازاں جماعت اسلامی کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جس نے پابندی ختم کرتے ہوئے جماعت اسلامی کو بحال کردیا۔1971 میں مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش)میں حالات خراب ہونے کے بعد اس وقت پاکستان کے فوجی صدر جنرل یحیی خان نے شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ پر پابندی لگا دی تھی۔یحیی خان نے عوامی لیگ پر پابندی کا جواز ان کی تحریک عدم تعاون کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ عمل غداری ہے ۔عوامی لیگ پر پاکستان کے پرچم کی بے حرمتی اور قائداعظم کی تصویر کی توہین کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔پختون رہنما ولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی (نیپ)پاکستان کی ایسی سیاسی جماعت ہے جس پر دو مرتبہ پابندی لگائی گئی،پہلی مرتبہ 1971 میں یحیی خان نے نیپ پر پابندی لگائی جبکہ اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے 1975 میں جمہوری دور حکومت میں دوبارہ اس جماعت پر پابندی لگا دی، تاہم اس جماعت کے اکابرین نے پہلے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بعد ازاں عوامی نیشنل پارٹی کے تحت دوبارہ سیاسی جدوجہد شروع کر دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں