آئی پی پیز معاہدے ختم کئے جائیں،تاجر مہنگی بجلی کیخلاف متحد

آئی پی پیز معاہدے ختم کئے جائیں،تاجر مہنگی بجلی کیخلاف متحد

لاہور (کامرس رپورٹر سے )تاجروں نے بجلی ٹیرف کے خلاف محاذ بنا لیا،آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔کاروباری طبقے نے سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز کو اس معاملے پر ہر فیصلے کا اختیار دے دیا۔

تاجروں کا اکٹھ گزشتہ روزفیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ریجنل آفس لاہور میں ہوا۔یونائیٹڈ بزنس مین گروپ کے پیٹرن انچیف سابق نگران وزیر تجارت پنجاب ایس ایم تنویر نے ڈاکٹر گوہر اعجاز کو کاروباری طبقے کی قیادت کرنے کی درخواست کی جو انہوں نے قبول کر لی۔بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدے ملکی مفاد میں نہیں، یہ کپیسٹی چارجز ناقابل برداشت ہیں اور انصاف پر مبنی نہیں۔ایک سو چھ میں سے 53 آئی پی پیز ایسی ہیں جو استعداد سے صرف دس فیصد بجلی پیدا کرتی ہیں لیکن ایک ہزار کروڑ روپے ماہانہ ان کو کپیسٹی چارجز کی مد میں دئیے جا رہے ہیں،یہ اب مزید نہیں چل سکتا۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ اکنامک پالیسی تھنک ٹینک بنا رہے ہیں جس میں ہر شعبے کے افراد ہوں گے ۔سستی بجلی جہاں سے بھی ملے لینی چاہئے ،ہمارا ملک بجلی کا موجودہ ٹیرف برداشت نہیں کر سکتا ،نیپرا میں کاروباری طبقے کی نمائندگی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا ہمارا صرف یہ مطالبہ ہے کہ جو پلانٹ جتنی بجلی بنائے اسے اس کی قیمت ادا کی جائے ۔

اگر مجبوری ہے تو عالمی معیار کے مطابق کپیسٹی چارجز کسی صورت آٹھ روپے فی یونٹ سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں تو پھر بھی بجلی ٹیرف 24 روپے سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ یو بی جی کے پیٹرن انچیف ایس ایم تنویر نے اپنے دو پاور پلانٹس کے لئے آفر کی کہ ان کے پلانٹس جتنی بجلی بنائیں ان کو اتنی ہی پیمنٹ کی جائے ۔پریس کانفرنس میں پاکستان کسان اتحاد کے چیئرمین خالد محمود کھوکھر، برآمدی انڈسٹری کی کاروباری شخصیت شہزاد اعظم اور دیگر کاروباری افراد نے بھی شرکت کی اور بجلی ٹیرف پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا،ان کا کہناتھاکہ ہم آئی پیز معاہدوں کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں