قتل کا انعام مقرر کرنے پر تحریک لبیک کے نائب امیر گرفتار، 1500 کارکنوں کے خلاف بھی مقدمہ درج: چیف جسٹس کو دھمکی، ریاست فیصلہ کن کارروائی کریگی: وفاقی وزرا
لاہور،فیصل آباد(سپیشل کرائم رپورٹر، کرائم رپورٹر، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، سٹی رپورٹر) چیف جسٹس کو دھمکی دینے، قتل کا انعام مقرر کر نے پر نائب امیر تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی)ظہیر الحسن شاہ کو اوکاڑہ سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ظہیر الحسن احتجاج کے بعد اوکاڑہ میں چھپے ہوئے تھے، انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔
تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر پیر ظہیر الحسن سمیت 1500 کارکنوں کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں ایس ایچ او حماد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ، مذہبی منافرت، فساد پھیلانے ، عدلیہ پر دباؤ ڈالنے، اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی، کار سرکار میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے مطابق لاہور میں پریس کلب کے باہر احتجاج میں پیر ظہیر الحسن نے اعلیٰ عدلیہ کیخلاف نفرت پھیلائی اور چیف جسٹس کے قتل پر 1 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔تحریک لبیک کے کارکنوں نے ظہیر الحسن شاہ کی گرفتاری پر شدید احتجاج اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس واقعے کے بعد اوکاڑہ اور اطراف کے علاقوں میں سکیورٹی کو سخت کر دیا گیا ۔ادھر فیصل آباد میں بھی ٹی ایل پی کی احتجاجی ریلی کے دوران چیف جسٹس کو دھمکیاں دینے اورسر کی قیمت لگانے کا اعلان کرنے کا مقدمہ درج کرلیاگیا۔ تھانہ ریل بازار کے علاقے گھنٹہ گھر چوک میں ٹی ایل پی کے ضلعی قائدین کی زیر سربراہی نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں چیف جسٹس کو دھمکیاں دی گئیں اور20 لاکھ انعام کا اعلان کیا گیا جس پر ٹی ایل پی کے قائدین میاں اکمل حسین،ضمیر الحسن رضوان،علی گجر،فاروق چوہان، شہریار کموکا،نوید شفیع سمیت 700 سے زائد افرادکے خلاف دہشت گردی، مذہبی انتشار پھیلانے ،جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیا۔ مقدمہ کے مطابق دوران تقاریر مقررین کی جانب سے شرکااور شہریوں کو انتشار دلانے کی کوشش کی گئی جس سے انتشار کے پھیلائو کے خدشات بھی لاحق ہوگئے۔
اسلام آباد،راولپنڈی (اے پی پی،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف ، احسن اقبال نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دھمکیوں ان کے خلاف شرانگیز پراپیگنڈے اور قتل کے فتویٰ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ریاست قتل کے فتوے برداشت نہیں کریگی، ایسی آوازوں کے خلاف ریاست فیصلہ کن کارروائی کرے گی ،کسی گروہ کے سیاست مفادات کی بنا پر ریاست کسی بھی صورت ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی ،ہر خاص اور عام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو کسی کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے اور نہ ہی حکومت اس طرح کی رویوں کو پنپنے کی اجازت دے گی،ملک میں فسادیوں اور انتشار پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ وہ پیر کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ایک گروہ کی جانب سے بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کیا گیا چیف جسٹس کے حوالے سے جو بات کی گئی ہے ، ماضی اور ماضی قریب میں بار بار اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کا کسی فیصلے یا بیان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ، یہ چند لوگوں کے سیاسی مفادت کے ساتھ منسلک ہے ، وہ بار بار اس مسئلے کو ہوا دے رہے ہیں ، پاکستان میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جارہی ہے ، سپریم کورٹ بھی اس حوالے سے وضاحت کر چکی ہے مگر پروپیگنڈا بدستور جاری ہے ۔
انہوں نے کہا ہر خاص اور عام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو کسی کے قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتی ، ریاست میں اگر اس طرح کھلی چھٹی دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا ، سیاسی اور دیگر مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا میں عوام کو قتل پر اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے ، انتہا پسندانہ پوسٹیں سوشل میڈیا پر لگائی جارہی ہے ، یہ سب کچھ جھوٹ پر مبنی ہے ، ریاست اس پر ایکشن لے گی ۔قانون اپنی پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا، ایسی چیزوں کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ انہوں نے کہاچیف کے خلاف کافی عرصے سے سازش چل رہی ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہر شخص مذہب کو استعمال کر کے اپنی سیاسی دکان چمکانا چاہتا ہے ،اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ، اس طرح کا فتویٰ اور ایک کروڑ روپے کا اعلان کرنے سے زیادہ گری ہوئی حرکت نہیں ہوسکتی ،اس سے پوری دنیا میں پاکستان کا سر شرم سے جھک گیا ہے ،اس کے خلاف ایکشن سب کو نظر آئے گا ۔وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا چیف جسٹس عدلیہ کے سربراہ ، عدلیہ اہم ریاستی ستون ہے ۔ ان سے متعلق بیان آئین و دین سے کھلی بغاوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ طبقہ ہے جسے 2018 میں خاص مقصد کے لیے کھڑا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ اﷲکے کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے ۔
پاکستان میں آئین، عدالتیں اور قانون موجود ہیں اور کسی شخص یا گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے ۔ کسی کے ایمان کا فیصلہ انسانوں نے نہیں کرنا، یہ وہ کام ہے جو خدا نے روز قیامت کرنا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا یہاں لوگوں کو مذہب کے نام پر اکسایا گیا کہ وہ فتوے دیں۔ادھر وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا اﷲتارڑ نے کہا ہے اسلام جھوٹ اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا، کسی کے قتل کا فتویٰ دینے کا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں، ایسے فتوے جاری کرنے کے پیچھے بہت سے سیاسی مقاصد ہیں، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور ہم مذہب کی آڑ میں نفرت پھیلانے والوں اور قتل کے فتوے دینے والوں کے راستے کی دیوار بنیں گے ۔ پیر کو ڈی سی آفس کے باہر مسلم لیگ (ن)کے رہنما حنیف عباسی اور علما کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کیا یہ لوگ دین اسلام کو سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اعلانات کریں؟۔ سپریم کورٹ کی طرف سے وضاحتی بیان آنے کے بعد اس بات کی کیا گنجائش ہے کہ قتل کے فتوے جاری کئے جائیں اور کسی کے عقیدے پر تحفظات کا اظہار کیا جائے ۔ ان لوگوں کو کس نے حق دیا ہے ؟ یہ کون سی دینی یونیورسٹی یا مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں کہ اس طرح کے اعلانات کرتے پھریں؟ ۔
انہوں نے کہا یہ معاملہ مذمت سے آگے کا ہے ،ایسے فتوے جاری کرنے کے پیچھے کھلے سیاسی مقاصد ہیں، یہ فتویٰ بھی سیاسی بنیادوں پر جاری کیا گیا ہے ۔فتوے کے معاملے پر کوئی لچک نہیں دکھائیں گے ، اس معاملے کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کے فعل کی جرات نہ کر سکے جنہوں نے یہ بیان دیا ہے ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا فتوے جاری کرنے اور ریاست کے اندر ریاست بنانے کی کوشش کی ہم سب کو مذمت کرنا ہو گی، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں قانونی حدود عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردی اور عدم برداشت نے معاشرے کو بہت نقصان پہنچایا، چیف جسٹس اچھی شہرت کے حامل ہیں، انارکی اور انتشار کا باعث بننے والے بیانات کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پیر کو پاکستان بار کونسل میں سپریم کورٹ بار کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایک گروہ نے اپنا قانون مسلط کرنے کی کوشش کی اور فتویٰ جاری کیا اس پر پرچہ درج ہو چکا ہے ، گرفتاریاں بھی ہوں گی اور ریاست کی اس پر زیرو ٹالرنس ہوگی۔دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز نے کہاہے کہ فتوؤں کی گنجائش نہیں ،قانون اور آئین کے دائرے میں بات کرنے کے قائل ہیں،ججز کو نشانہ نہ بنایاجائے ہم ججزکو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں چیف جسٹس کو دھمکی دینے پر رد عمل میں کہا ہم ججز کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا مسلم لیگ ن کے دور میں ہمیشہ ججز کو نشانہ بنایا جاتا ہے ، ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر اپنے فرائض سر انجام دے ، قومی اسمبلی میں بھی ججز کے خلاف قرارداد کی مذمت کریں گے ۔ تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا ہم عدلیہ کو بحیثیت ادارہ سپورٹ کرتے ہیں، اگر عدالتی فیصلوں سے اتفاق نہ بھی کریں تو بھی ہم ان کو تسلیم کریں گے ۔ قانون اور آئین کے دائرے میں بات کرنے کے قائل ہیں،کسی فیصلے پر اعتراض ہے تو اسے چیلنج کریں ، عدلیہ کو بحیثیت ادارہ سپورٹ کرتے ہیں ۔ان کاکہناتھامیں حیران ہوں آٹھ ججز کے فیصلے کو یہ مانتے نہیں اور چیف جسٹس کی حمایت میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ وزرا دفتروں میں کم بیٹھتے اور پریس کانفرنس زیادہ کرتے ہیں۔