نگران حکومت کا مقصد ہی بدل دیا گیا:مصطفی نواز کھوکھر
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے کہا اگر ہم 1956،1962 اور 1973کا آئین دیکھیں تواس میں نگران حکومت کا کوئی تصور نہیں ہے۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا نگران حکومت کا مقصد ہی بدل دیا گیا ہے ، دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا میرا موقف ہے کہ آئین میں ترمیم کی جائے ، جب الیکشن کا دور آئے ، حکومت اپنے فرائض انجام دیتی رہے ،سیاسی، معاشی استحکام کیلئے حکومت کاہونا ضروری ہے جہاں تک الیکشن کا تعلق ہے ، اس میں حکومت وقت کا الیکشن میں کوئی ہاتھ نہیں ہونا چاہئے ،ہم کو چاہیے کہ الیکشن ایکٹ کو تبدیل کریں۔سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہمارے آئین، قانون میں یہ چیزیں متعارف کروائی گئیں تو ان مقصد یہ تھا،جب ایک سیاسی حکومت ختم ہو گی، الیکشن کا سماں ہوگا اسی دوران غیرجانبدار لوگ ہونے چاہئیں،الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، لیکن ایسے لوگ حکومت کریں جو انتظامیہ، ایگزیکٹوکے اوپر اثرانداز نہ ہوسکیں،ایک لیول پلیئنگ فیلڈ تمام سیاسی جماعتوں کو میسر ہو،بات یہ ہے کہ نگران حکومت کا پورا مقصد بدل دیا ہے ،اس ملک میں ہم نے ایسے لوگ بھی نگران وزیراعظم بنتے دیکھے ہیں جو پاکستان کے شہری نہیں تھے ،مثلا معین قریشی جب وہ پاکستان آئے ، پھر شناختی کارڈ بنا،ہم نے ایسا بھی وقت دیکھا ہے کہ نگران حکومت کی مدت بڑھا دی گئی،جو پچھلے سال بڑھی،حالانکہ آئین میں مدت کی حد90 دن کی ہے ،غیرجانبداری کا اس سے اندازہ لگایئے کہ جو لوگ وزیراعلٰی،وزرا رہے آج بھی وہ حکومت کا حصہ ہیں، اس کامطلب یہ ہوا کہ وہ پہلے دن سے غیرجانبدار نہیں تھے ،جیسا کہ محسن نقوی کو اب وزیرداخلہ بنادیا گیا ہے ۔