5سو ارب کی بجلی چوری کرنیوالوں کی گردن کون دبوچے گا

5سو ارب کی بجلی چوری کرنیوالوں کی گردن کون دبوچے گا

(تجزیہ: سلمان غنی) پاکستان میں بجلی کا بحران بڑے طوفان کا روپ دھار چکا ہے اور اگر کسی ایک عمل بارے کہا جائے کہ یہ عمل براہ راست حکومتی کارکردگی پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوا ہے۔

 تو یہ بجلی کا بحران خصوصاً بلوں میں بے بہا اضافہ ہے جس نے عام آدمی کی زندگیوں کو تلخ بنا دیا ہے اور اسے کچھ نہیں سوجھ پا رہا یہی وجہ ہے وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا ڈسکوز کی کارکردگی عرصہ سے درست نہیں اور اس کی بڑی وجہ بدانتظامی کرپشن اور دیگر وجوہات ہیں اور 500ارب کی بجلی سالانہ چوری ہوتی ہے ،انہوں نے بجلی کے بلوں میں ہیرا پھیری کا بھی اعتراف کیا ۔وزیراعظم کے خیالات اور انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس بحران کی گہرائی تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے مرض کی تشخیص کر لی مگر کیا وہ اس کا علاج کر پائینگے ؟۔اس امر کا تجزیہ ضروری ہے اگر حکومت بجلی کے بحران کی تہہ تک پہنچ چکی ہے تو آپریشن کا عمل کب شروع ہوگا پانچ سو ارب کی بجلی چوری کے مرتکب عناصر کی گردن کون دبوچے گا اور آئی پی پیز میں اربوں کھربوں لوٹنے والے بھی کٹہرے میں آ پائیں گے ۔

آئی پی پیز کے ذریعے لوٹ مار کا سلسلہ ہے جو رکنے کا نام نہیں لے رہا یہ انتہائی خوفناک اور تکلیف دہ عمل ہے جس کے ازالہ کیلئے جلد ہنگامی اقدامات درکار ہیں کیونکہ بجلی کی قیمتوں اور بلوں نے عوام میں آگ لگا رکھی ہے ان کے اندر لاوا پکتا محسوس ہو رہا ہے کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں بجلی کے بل ڈسکس نہ ہو رہے ہوں۔ دوسری جانب بلوں میں سلیب کی تبدیلی نے پریشان حال عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے ہیں ۔ بل پر ٹیکس پر ٹیکس کا عمل یہ ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے کہ حکومت کو عام آدمی سے کوئی سروکار نہیں اور وہ شاید یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ عوام میں اتنا دم خم بھی نہیں کہ وہ باہر نکل کر روسکیں یا احتجاج کرسکیں ۔جہاں تک بلوں میں ہیر پھیر کا سوال ہے تو یہ سلسلہ نیا نہیں اوور چارجنگ مہینوں سے چل رہی تھی ۔حکومت کو چاہیے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی پر وقتی طور پر فل سٹاپ لگائے اور پریشان حال عوام کے زخموں پر مرہم رکھتے ہوئے انہیں کم ازکم بجلی کے بلوں میں ریلیف دے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں