اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں،بات ملک وآئین پرہوگی:عمران

اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں،بات ملک وآئین پرہوگی:عمران

اسلام آباد (خبرنگار،مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، میں ان کی خبر تک نہیں پڑھتا، میرا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوگی تو صرف ملک، آئین کے لئے ہوگی۔

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک سفارشی نے کرکٹ تباہ کردی،محسن نقوی کی سرجری کے بعد ہم بنگلہ دیش سے پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں بھی ہار گئے ۔ محسن نقوی نیب زدہ اور سفارشی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور ملک میں امن و امان کی صورتحال سب کے سامنے ہیں، ہر روز خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں شہادتیں ہو رہی ہیں، پنجاب میں چوری، ڈکیتی اور پولیس ملازمین کو شہید کیا جارہا ہے ۔ بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پروفیشنلز ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، اگر عوام تنقید کرے تو یہ ڈیجیٹل دہشتگردی بنا دیتے ہیں، میری اپیل ہے کہ فوج ہم سب کی ہے ، ملک کو مضبوط ادارے کی ضرورت ہے ، یہ جو کررہے ہیں یہ خودکشی ہے ۔ مجھے ملک کی فکر ہے میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے ، میرا ملک سے باہر کوئی پیسہ نہیں، میں زرداری نواز شریف کی طرح ڈیل نہیں کرسکتا، شوکت خانم کے سی ای او نے بتایا کہ پروفیشنلز کے باہر جانے سے ادارہ چلانے میں مشکل ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ قومی مفاہمت سے قبل انصاف تو کریں،امن انصاف سے آتا ہے ، مشرقی پاکستان والے انصاف مانگ رہے تھے ، ہمارے خلاف نہیں تھے ، ڈنڈوں سے صرف بھیڑ بکریاں کنٹرول ہوتی ہیں انسان نہیں ۔عمران خان نے کہا کہ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش ہوئی، جیل میں زیادہ ہی سختیاں ہورہی ہیں اس کا مطلب ان کی ٹانگیں کانپ رہی ہے ، میرے ساتھ تعینات عملے کو چوتھی مرتبہ تبدیل کردیا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ مجھے فراہم کئے جانے والے کھانے کو چیک کرتے تھے کہ اس میں زہر تو نہیں ملا۔ دوسری طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں 10ویں بار بھی نیب گواہ پر جرح نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، وکلا صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ سینئر وکلا مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوسکے اس لئے کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کی جائے ۔ دوران سماعت عمران خان اور بشری بی بی کو اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے 10ویں مرتبہ بھی نیب گواہ پر جرح نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ عدالت میں ہر تاریخ پر میڈیا ٹاک ہوتی ہے ، سیاسی قیادت ملاقات کرتی ہے ، پراسیکیوشن سمیت 200سے زائد ملازمین تعینات کئے جاتے ہیں، سماعت کے دوران صرف ریفرنس کی کارروائی آگے نہیں بڑھتی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کے وکلا پیش نہیں ہو رہے ، قانون اپنا راستہ لے گا ۔دوران سماعت سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے عدالت کو بتایا کہ میری بیرک میں چوہے ہیں، میں نماز پڑھتی ہوں تو چوہے چھت سے گرتے ہیں۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ بتائیں آپ کے وکلاء کہاں ہیں؟،احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے جیل حکام سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ ،سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیتا ہوں کہ چوہے تلف کئے جائیں اور مسئلہ ختم کیا جائے ۔عدالت نے وکلا صفائی کی 3 ستمبر تک کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور نیب گواہ پر جرح کیلئے وکلا صفائی کو مزید ایک موقع دیتے ہوئے ریفرنس پر سماعت 29 اگست تک ملتوی کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں