خزانہ کمیٹی:بینک صارفین کو5لاکھ تک قانونی تحفظ حاصل ہوگا،بل منظور

خزانہ کمیٹی:بینک صارفین کو5لاکھ تک قانونی تحفظ حاصل ہوگا،بل منظور

اسلام آباد (کامرس رپورٹر، دنیا نیوز، آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 منظور کرلیا۔

بل کے تحت بینکوں میں اکا ئونٹ ہولڈرز کی فی اکا ئونٹ 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا اور ڈکیتی،  غبن، فراڈ یا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بینک صارفین کو 5 لاکھ روپے ادا کرنے کے پابند ہوں گے ۔کمیٹی اجلاس میں اسلامک بینکنگ کے نام پر عوام سے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے ،کمیٹی نے سٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر بریفنگ طلب کرلی او ر کہا کہ بین الاقوامی اسلامی بینکاری کے حوالے سے مروجہ طریقہ کار کے حوالے سے بھی بتایا جائے جبکہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے ۔ کمیٹی میں انکشاف ہو اکہ 10 برسوں سے زائد پاکستانی شہریوں کے عارضی بند ایک کروڑ چالیس لاکھ بینک اکاونٹس میں 97 ارب روپے پڑے رہے ، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ متعلقہ بینک کھاتہ داروں کو تین نوٹس بھجوانے کے بعد فنڈز سٹیٹ بینک کو منتقل کر دیتے ہیں ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت بینکوں میں پانچ لاکھ رو پے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اس سے پہلے ڈھائی لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس کو تحفظ حاصل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس بل میں مائیکرو فنانس بینک شامل نہیں ۔مائیکروفنانس بینکوں کو بھی مستقبل میں بل میں شامل کرنے کا ارادہ ہے ، فی الحال ان کے لیے الگ سے تحفظ کا نظام موجود ہے ۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بورڈ کو اختیار حاصل ہوگا کہ مائیکروفنانس بینکوں کو شامل کیا جائے یا نہیں، پہلے عالمی مالیاتی ادارہ ڈیپازٹرز کے تحفظ کے حق میں نہیں تھا، آئی ایم ایف نے اب ہمیں کہا ہے کہ ڈیپازٹرز کو تحفظ دیا جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 50 سال ہوگئے ، ہم نے ابھی تک یہ کام نہیں کیا، یہ ساری چیزیں آئی ایم ایف ہی کیوں ہمیں بتاتا ہے ؟ ڈپٹی گورنر نے جواب دیا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کے دور میں یہ کام کرنا چاہتے تھے اس وقت عالمی اداروں نے مخالفت کی تھی، اسٹیٹ بینک کے بورڈ ممبران ایک میٹنگ کی 75 ہزار روپے فیس لیتے ہیں، دیگر بینکوں کی 50 ہزار روپے سے زیادہ فیس ہے ۔ اجلاس میں اسلامک بینکنگ کے نام پر عوام سے فراڈ کا انکشاف ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلامی بینکاری میں قرض لینے پر 25 سے 30 فیصد شرح سود لیا جاتا ہے ، کنونشنل بینکاری 20 فیصد شرح سود چارج کرتی ہے ، عوام کے ساتھ اسلامی بینکاری کے نام پر فراڈ ہورہا ہے ، لوگ اسلام سے محبت کی وجہ سے نہیں بلکہ مالی مفاد کے لیے جاتے ہیں، میرے پاس کئی کیسز آئے ہیں جن میں اسلامی بینکاری میں شرح سود زیادہ ہونے کی شکایت آئی ہے ۔

کمیٹی نے سٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر بریفنگ طلب کرلی، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکنگ کے شعبے میں روایتی بینکوں کا حصہ 75 اور اسلامی بینکاری کا 25 فیصد ہے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ عارضی بند اکاؤنٹس کی مستقل بندش کیلئے میعاد 10 سال سے بڑھا کر 15 سال کرنے کی تجویز ہے جس کی کمیٹی نے منظوری دیدی، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینک کھاتہ داروں کو تین نوٹس بھجوانے کے بعد فنڈز سٹیٹ بینک کو منتقل کر دیتے ہیں ۔ہزاروں اکاؤنٹ ہولڈرز 10 برسوں بعد بھی عارضی بند اکاؤنٹس کو دوبارہ ایکٹو کرانے آتے ہیں۔ کمیٹی ارکان نے نشاندہی کی کہ بینک میں پڑے لاکرز سے زیورت سمیت قیمتی اشیاء چوری ہونے کی شکایات بھی ملی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں