دسترس کے باوجود افغانستان میں کارروائی سے گریز کیوں؟

دسترس کے باوجود افغانستان میں کارروائی سے گریز کیوں؟

(تجزیہ:سلمان غنی) پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھتے رجحان اور خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالیہ واقعات میں افغان سرزمین کا مسلسل استعمال پاکستان کیلئے بڑا مسئلہ بنا ہوا۔

 ہے اور پاکستان کی جانب سے اس حوالہ سے مصدقہ شواہد کے باوجود افغان انتظامیہ ناصرف ذمہ داری لینے سے انکاری ہے الٹا وہ پاکستان کو اپنی سرزمین کے مسائل خود حل کرنے پر زور دے رہی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ افغان انتظامیہ میں ایسے عناصر موجود ہیں جو کہ ناصرف ٹی ٹی پی کی پشت پناہی کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف آلہ کار کے طور پر استعمال ہورہے ہیں ،حالانکہ افغان طالبان نے دوحہ معاہدہ میں یقین دہانی کرائی تھی افغان سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہوگی ۔ یہ کہ خواتین کا احترام ہوگا ، سب کے انسانی حقوق کا تحفظ ہوگا لیکن طالبان انتظامیہ کے قیام کے باوجود ان یقین دہانیوں پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔ دنیا کا کوئی ملک بھی ان کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔لہٰذا اب پاکستان نے سنجیدگی سے اس امر پر غور شروع کردیا ہے کہ اگر افغان انتظامیہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان سے تعاون کو تیار نہیں اور اپنی سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال کو روک نہیں پارہی تو ہمیں پھر اپنے مفادمیں کارروائی کرنا ہوگی۔ پاکستان اپنے معاشی معاملات کے حوالہ سے اب مزید تحمل کا مظاہرہ نہیں کرسکتا ۔

پاکستان اس کی دسترس رکھتا ہے ، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلوم ہے ،ان کے تربیتی مراکز اور ان کے سہولت کاروں کی اطلاعات ہیں، لیکن پاکستان افغان انتظامیہ کو ذمہ داری کا احساس دلاتاہے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ افغان انتظامیہ اس حوالہ سے سنجیدہ نہیں ۔ اب پاکستان نے ان کو واضح کردیا ہے کہ وہ سی پیک کے خلاف کسی پراکسی کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔دوسری جانب پاکستان کے سفارتی حلقے افغان سرزمین کے دہشت گردی کیلئے استعمال کو پاکستان کیلئے تومضر قرار دے رہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین پر ان کیخلاف آپریشن ہمارے لئے مسائل پیدا کرے گا ۔ْ خطے میں کسی کشیدگی سے گریز برتتے ہوئے مذاکرت کی میز پر ہی معاملات طے ہونے چاہئیں۔ اس حوالے سے دوست ممالک سے دباؤ افغانستان پر آنا چاہیے ،ان حلقوں کے مطابق افغانستان کے پاس گنوانے کیلئے کچھ نہیں لیکن ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں ہمیں ایسے کسی اقدام سے گریزکرنا چاہیے جو ہمارے لئے مزید مسائل کا باعث بنے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں