دہشت گردی کے رجحانات میں وزیر اعظم کا دورہ کوئٹہ اہم

دہشت گردی کے رجحانات میں وزیر اعظم کا دورہ کوئٹہ اہم

(تجزیہ: سلمان غنی) بلوچستان میں پیدا شدہ حالات اور خصوصاً دہشت گردی کے رحجانات میں وزیراعظم شہباز شریف کے اپنے رفقائے کار کے ہمراہ دورہ کوئٹہ کو نہایت اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ بلوچستان کے حالات اس نہج پر کیونکر پہنچے اور کوئی ہے جو حکومتی رٹ پر اثر انداز ہو کر یہاں ہنگامی صورتحال طاری کئے ہوئے ہے ۔

 آخر بلوچستان کا مسئلہ ہے کیا ؟ ۔ بلاشبہ بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب  کاری کا سلسلہ نیا نہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ بلوچستان پر اس وقت دنیا کی نظر ہے ، پاکستان کے دشمن اس خطہ کی پسماندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس خطہ کے عوام کو اپنا آلہ کار بنانا چاہتے ہیں اور حکومت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ آخر کیونکر بلوچ نوجوان بلوچستان کی مسلح تنظیموں کا حصہ بن رہے ہیں ، بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ہے تو اس کو دیکھنا چاہئے ۔ ایسا کیوں ہے اور کیا اس کا کوئی جواز ہے ؟ ، یہ مسئلہ کسی آپریشن سے حل نہیں ہوگا بلکہ بات چیت سے حل ہوگا، اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالنا پڑے گا ۔ کچھ قوتیں اپنے مذموم مفادات کیلئے مقامی آبادی کو ریاست کے خلاف اکسا رہی ہیں حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں قومی سطح کے 57میں سے 43منصوبوں پر کام جاری ہے ، یہ اقدامات تعلیم صحت انفراسٹرکچر اور روزگار سمیت مختلف شعبوں پر مشتمل ہیں ۔ ان منصوبوں کی اہم خصوصیات میں رائیلٹی کے ساتھ 80فیصد ملازمتیں مقامی لوگوں کے لئے مختص کرنا ، تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات ، صحت عامہ کے لئے ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن ، پانی کی فراہمی کی سکیموں اور بجلی کی فراہمی کو ترجیح دینا ہے ، یہی وہ عمل ہے ، جو دشمن اور ان کے آلہ کاروں کو ہضم نہیں ہو پا رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ بی ایل اے جیسے عناصر سڑکیں بند کر کے پل تباہ کرنے اور پنجاب کے افراد کو قتل کر کے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان جنوبی ایشیا میں بڑے کردار کا حامل ملک ہے ، پاکستان کی اہمیت و حیثیت کا اندازہ شاید پاکستان میں رہنے والوں کو نہیں دشمن کو ہے ، اسے خوب معلوم ہے کہ پاکستان معاشی ترقی کی جانب جس ایجنڈے کے تحت اب سرگرم ہے ، وہ نتیجہ خیز ہوگا اور خصوصاً پاکستان کی موجودہ لیڈر شپ ، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر میں کوئی خبر مشترک ہے تو وہ پاکستان کے معاشی مستقبل کو محفوظ اور مضبوط بنانا ہے ، اس میں انہیں دیگر کی معاونت بھی حاصل ہے ۔بار بار چن چن کر پنجاب کو ٹارگٹ کرنے کا عمل کا مقصد یہ ہے کہ پنجابی بھی ان سے نفرت کا اظہار کریں ، اس کا فائدہ، بلوچوں میں بھی نفرت پھیلے گی ، لیکن پنجابیوں میں کسی ردعمل کے بجائے بلوچستان کے حالات پر تشویش ہر سطح پر محسوس کی جا رہی ہے ۔بلاشبہ دہشت گردی کو کچلنے کی اہلیت فوج کے پاس موجود ہے ۔ اگر وہ دہشت گردی کی عالمی جنگ میں سرخرو ہو سکتی ہے تو وہ اپنی سرزمین سے اس کا قلع قمع کیوں نہیں کر سکتی ۔ سارے معاملات کا علاج صرف طاقت اور قوت نہیں ہوتا ۔ فوج امن قائم کر سکتی ہے ، کر دیتی ہے ، مگر سیاسی عمل چلانا اسے نتیجہ خیز بنانا ، جتنی قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے ، انہیں ادا کرنا ، اپنے ہاں اپنی کمزوریوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنا درست نہیں ہوگا ، احساس ذمہ داری بلوچستان کو استحکام کی منزل پر لے جائے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں