حکومت کے پاس طاقت نہیں،مذاکرت کیوں کریں:تحریک انصاف موقف پر قائم

حکومت کے پاس طاقت نہیں،مذاکرت کیوں کریں:تحریک انصاف موقف پر قائم

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس طاقت نہیں ،مذاکرات کیوں کریں ، چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے سپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کی بات کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بطور اپوزیشن جماعت ہماری سپیکر قومی اسمبلی  سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، ہماری ملاقاتیں اوپن اور اسمبلی امور چلانے یا اپوزیشن کے پارلیمانی امور سے متعلق ہوتی ہیں۔رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی ملاقات میں سپیکر سے مذاکرات کی بات نہیں کی نہ ایسا ارادہ ہے ، کسی پی ٹی آئی رکن یا وفد نے سپیکر کے ساتھ کبھی حکومت سے مذاکرات کی بات نہیں کی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی نے کبھی بھی سپیکر کو مذاکرات کے لئے دوبارہ آنے کی پیشکش بھی نہیں کی، حکومت سے براہ راست مذاکرات نہ کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں۔ تحریک انصاف کے انفارمیشن سیکر ٹر ی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ امید ہے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ڈیڈ لاک مزید نہیں رہے گا، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہیں۔رؤف حسن نے امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کو انٹرویو میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت ریاست کے مفاد میں ہے ، ہم اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں نہیں لانا چاہتے ۔ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ آگے بڑھنے کا راستہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت سے نکلتا ہے ، طاقت حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے ۔

رؤف حسن نے کہا کہ الیکشن مینڈیٹ حقیقی لوگوں کے پاس جانا چاہیے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالتی عمل یا نئے انتخابات سے مینڈیٹ کی تصحیح کی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کے بعد سب سڑکوں پر تحریک چلائیں گے ، ہم 8 ستمبر سے ملک گیر تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے ، اجازت ملے یا نہ ملے 8 ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہوگا۔ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت مخالف اتحاد میں مزید جماعتیں شامل ہونے جارہی ہیں، جے یو آئی سے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے ، پی ٹی آئی وفد کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات بہت خوشگوار رہی ہے ۔رؤف حسن نے کہا ہے کہ امید اور دعا ہے فوج اور پی ٹی آئی میں ڈیڈلاک مزید برقرار نہ رہے ، ہماری پوزیشن ہمیشہ یہی رہی کہ ہم ان کے ساتھ انگیج ہونا چاہتے ہیں، فوج کے ساتھ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے پی ٹی آئی جو کرسکتی تھی وہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے مفاد میں پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ بات چیت اشد ضروری ہے ، فوج کے ساتھ بات چیت بھی آئین کے دائرہ کار میں ہوگی۔ان کا کہنا تھاکہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کرکام کرینگے تو عدم استحکام ختم ہوجائے گا، انفرادی سطح کے رابطے شاید بات چیت کو آگے لے جانے میں مددگار ہوتے ہیں۔رؤف حسن کا کہناتھاکہ عمران خان نے محموداچکزئی کو اجازت دی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں سے بات کرسکتے ہیں، سیاسی جماعتوں سے گفتگو کے مثبت نتائج نکل سکتے ہیں تو وہ بالکل کوشش کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں