پی ٹی آئی رہنمائوں کی گرفتاریاں: بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، شعیب شاہین، زبیر خان کو پولیس لے گئی، علی امین گنڈاپور کیخلاف مقدمہ، رابطہ منقطع
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر،اپنے رپورٹر سے،اپنے نامہ نگار سے، مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع کردیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی، شیر افضل مروت، زبیر خان اور شعیب شاہین کو پولیس گرفتار کرکے لے گئی جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے اور ان کیخلاف سرکاری افسر کو حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو اسلام آباد پولیس نے پرامن اجتماع اور امن عامہ کا نیاقانون نافذ ہونے کے بعد پی ٹی آئی کا سنگجانی میں جلسہ وقت پر ختم نہ کرنے، پولیس پر پتھراؤ اور روٹ کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کر کے گرفتارکیا ، گرفتاریاں قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر کی گئیں جبکہ شعیب شاہین کو ان کے دفترسے گرفتار کیاگیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی جلسے کے منتظمین ،پی ٹی آئی کی قیادت کیخلاف پہلا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں جلسے کے معینہ وقت کی پاس داری نہ کرنے پر درج کیا گیا، دوسرا مقدمہ تھانہ سمبل میں معینہ روٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قافلے سادات کالونی اور سری نگرہائی وے سے لانے پردرج کیاگیا۔ تیسرا مقدمہ ایس ایس پی سیف سٹی سمیت دیگر اہل کاروں پر پتھراؤ کرنے پرتھانہ نون میں درج کیاگیا۔ مقدمات میں زرتاج گل، عامر مغل، شعیب شاہین، عمر ایوب، سیمابیہ طاہر اور راجہ بشارت سمیت 28 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق پولیس نے رُوٹ کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکا، جس پر کارکنوں کی جانب سے پتھروں اور ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا گیا، پولیس نے شیلنگ کی اور موقع سے 17کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
تھانہ سنگجانی میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکیخلاف ضلع انتظامیہ کے ایک افسرکو حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ بھی درج کرلیاگیا،ان پر الزام ہے کہ جلسے کا وقت ختم ہونے کا نوٹس دینے کیلئے آنے والے افسر کو زبردستی بیٹھا لیا گیا تھا۔ مقدمات کے اندراج کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے پولیس پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پہنچ گئی اور اسمبلی اجلاس کے بعد باہر نکلنے والے بیرسٹر گوہر علی ،شیر افضل مروت اورزبیرخان کو گرفتار کرلیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی گرفتاری سے قبل ان کے ساتھ شیخ وقاص اکرم، صاحبزادہ حامد رضا، عامرڈوگر ،زین قریشی اور شاہد خٹک بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے ساتھ موجود تھے ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمرایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا، تاہم علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے اور پولیس نے انہیں گرفتارنہیں کیا ۔اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو گرفتار کرنے کیلئے ان کی گاڑی روکی تو شیر افضل مروت نے گاڑی سے اترنے سے انکار کردیا، پولیس اور شیر افضل مروت کے گارڈ آمنے سامنے آگئے۔ شیر افضل مروت نے پولیس سے کہا کہ مجھے کیوں گرفتار کر رہے ہو، میں جارہا ہوں ایسے میری توہین نہ کرو۔اس موقع پر شیر افضل مروت کے ساتھیوں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی ،جس کے بعد پولیس شیر افضل مروت کو گریبان سے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئی اورتھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا جبکہ ان کے ایک گارڈ کو بھی حراست میں لیاگیاہے ۔
ذرائع کے مطابق شیرافضل مروت کو پولیس سے تصادم کے مقدمے میں گرفتارکیا گیا ۔ زرتاج گل پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوگئیں۔بیرسٹر گوہر علی خان پارلیمنٹ ہاؤس سے گاڑی میں بیٹھ کر باہر آئے ،پولیس نے ان کی گاڑی روک لی اور انہیں گرفتار کر لیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق خود گرفتاری دے رہا ہوں،اگر لیڈر جیل میں ہے تو ہمیں جیل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تمام کارکنوں کو کہہ رہا ہوں، ہم نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، پرامن رہیں۔ہم نے کوئی جرم نہیں کیا،ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے ، یہ حکومت حواس باختہ ہو چکی ہے ۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹرسیف کا کہناہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور پشاور اوراسلام آباد میں موجود نہیں ،ہم ان سے رابطے کی مسلسل کوششیں کررہے ہیں، ان سے گزشتہ دوپہر اڑھائی بجے کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا اور ان کے تمام نمبرز بند مل رہے ہیں،ان کے سٹاف کے نمبر بھی بند ہیں ۔رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم اور علی امین گنڈاپور کی فیملی کئی گھنٹوں سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہمارا ان سے رابطہ نہیں ہو پارہا۔اطلاع کے مطابق علی امین گنڈاپور کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ،ان کے تمام موبائل اور رابطہ نمبر منقطع کردئیے گئے ہیں۔تھانہ آر اے بازار پولیس نے راجہ بشارت کی رہائش گاہ دھمیال ہاؤس پران کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا اورپورے گھر کی تلاشی لی تاہم راجہ بشارت وہاں موجود نہیں تھے ۔
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے مطالبہ کیا کہ ارکان پارلیمنٹ کی گرفتاری پارلیمنٹ کی توہین ہے ، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ اس کا فوری نوٹس لیں۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے خیبرپختونخوا ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جس انداز میں گرفتاریاں کی گئیں ،ا س سے پارلیمان کا تقد س پامال کیاگیا ،ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ،اگر ہم نے جیلوں کو بھرنا ہوا تو ہم بھریں گے ،لاہور کا جلسہ ہرصورت کرینگے ۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کرد ئیے گئے تھے ۔ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کردیاگیا،ریڈ زون میں داخلے اور باہر جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ کھلا تھا،جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔اسلام آباد بار کونسل،اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اوراسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے وکلا شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کی گرفتاریوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے قانون کے مطابق جلسے میں موجود پنجاب کی قیادت کے خلاف بھی کریک ڈاؤ ن شروع ہونے کا امکان ہے ۔ اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے ۔ممکنہ گرفتاری کے پیش نظرایم این اے زین قریشی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کرلیا،انہوں نے سپیکر اسمبلی کو تمام تر صورتحال میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔ سپیکر ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنما کو معاملہ حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 9 رہنماؤں کو گرفتار کرنے کی فہرست تیار کی گئی ہے ، زین قریشی، زرتاج گل، شیخ وقاص، سمابیہ طاہر،عامر مغل اور عمر ایوب کو بھی گرفتار کیا جائے گا ۔ اپوزیشن لیڈرعمرایوب ے ن گرفتاریو ں کی مذمت کی اور کہا وزیر اعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈا پور سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا گیا تھا،علی امین گنڈا پور سے رابطہ کی کوشش کی گئی ہے لیکن رابطہ نہیں ہوا،وزیراعلیٰ کے سکیورٹی عملے کا بھی سراغ نہیں لگایا جا سکا اور ان کے فون بند ہیں۔پی ٹی آئی رہنماء اسد قیصر نے ویڈیو پیغام میں کہاہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے عوام کو اس فاشست حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھانی ہے ،مینڈیٹ چور لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں،ججز کی تعداد بڑھانے کیلئے جو قانون سازی کی جارہی ہے اس پر کوشش کی جارہی ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز نہ آئیں۔ بعد ازاں رات گئے تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا آن لائن ہنگامی اجلاس طلب کرکے موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔