سربراہ جے یو آئی سے ملاقاتیں جاری:آئینی ترامیم پر حکومتی مسودہ مسترد،پی ٹی آئی کیساتھ ملکر لائیں گے:فضل الرحمن

سربراہ جے یو آئی سے ملاقاتیں جاری:آئینی ترامیم پر حکومتی مسودہ مسترد،پی ٹی آئی کیساتھ ملکر لائیں گے:فضل الرحمن

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آئینی ترامیم پر حکومت کا مسودہ مکمل طور پر مسترد کردیا اور کہا کہ اب تو یہ بھی کہہ رہے ہیں یہ ہمارا مسودہ نہیں تھا۔

 جو مسودہ پہلے فراہم کیا گیا تھا وہ کیا کھیل تھا؟، اسد قیصر کی رہائش گاہ پہنچنے پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ مطالعہ کرنے کے بعد وہ مسودہ کسی لحاظ سے قابل قبول نہیں تھا یہ قوم سے بڑی خیانت ہوتی اگر اس کا ساتھ دیتے ۔صحافی نے مولانافضل الرحمن سے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے آپ کے متعلق آئینی ترامیم میں کردار کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ آپ کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے ، آپ اس پرکیا کہیں گے تو سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ میں بھی اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔دریں اثنا انہوں نے بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں مبینہ گفتگو پر جواب دینے سے گریز کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مل کر آئینی مسودہ لائیں گے ۔جو مسودہ سامنے رکھا گیا کس کا تھا ہمیں کسی صورت بھی یہ مسودہ قابل قبول نہیں انہوں نے کہاکہ ملک کی امانت میں اس سے بڑی خیانت نہیں ہو سکتی ہے ۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے چیئر مین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ مولانا کے ساتھ ہماری کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں اورآج بڑی خوشگوار ملاقاتیں ہوئی ہیں،بلاول صاحب نے کہا یہ تو وہ ڈرافٹ ہے ہی نہیں جو آئوٹ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ ہم دونوں نے مشترکہ طور پر اس ڈرافٹ کو مسترد کردیا بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر ہی مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا ۔حکومتی سٹیک ہولڈرز نے کہا یہ جو ڈرافٹ ہے اصل نہیں ہے ، موجودہ گردش کرتا ہوا ڈرافٹ دونوں پارٹیوں نے مسترد کیا ہے ، سیاست میں کسی کی شکست نہیں ہوتی اور کسی کی جیت نہیں ہو تی۔ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے مولانا فضل الرحمن سے منسوب بیان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اب اپوزیشن تمام معاملات کو مشاورت سے آگے بڑھائے گی انہوں نے کہاکہ ہمارے درمیان فیصلہ ہوا ہے کہ پارلیمنٹ میں جو ہو گا مشاورت سے ہو گا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا آئینی ترامیم پر مشترکہ موقف ہوگا، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال تشویش ناک ہے وہاں پر امن وامان کے حوالے سے تمام اپوزیشن پارٹیاں ایک پیچ پر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چند مخصوص لوگوں کے لیے قانون سازی کو ہم نہیں مانتے ،ہماری کوشش ہے تمام معاملات میں مشترکہ لائحہ عمل بنایا جائے ، انہوں نے کہاکہ حکومت نے آفیشلی کوئی رابطہ نہیں کیا ہے مگرہمارے ایم این ایز کے گھر کی خواتین کو اغوا کیا جارہا ہے کیا اس طرح قانون سازی ہو گی۔ا نہوں نے کہاکہ ہمارے لاپتا اراکین واپس پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومت میں فارم 47 کے لوگ بیٹھے ہیں عوام کے مسترد لوگ کس طرح عوام کا خیال رکھیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ مضبوط پارلیمنٹ میں عوام کی نمائندگی ہونا ضروری ہے انہوں نے کہاپارلیمانی کمیٹی میں ہم بیٹھے ہیں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے الگ الگ ڈرافت پیش کئے گئے ۔قبل ازیں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدقیصر نے اپنی رہائش گاہ پر مولانافضل الرحمن اور سابق صدر عارف علوی کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ۔مولانا فضل الرحمٰن کی پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات میں آئینی ترمیم سمیت ملکی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔دوسری طرف وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں حکومتی وفد نے جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ کا دورہ کیا، حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے آئینی ترمیم سے متعلق مشاورت کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں