حکومت آئینی ترمیم اور تحریک انصاف احتجاج موخر کرے:فضل الرحمٰن
اسلا م آباد(اپنے رپورٹرسے )سربراہ جمعیت علماا سلام مولانا فضل الرحمن نے کہا حکومت آئینی ترمیم اور تحریک انصاف احتجاج مو خر کر ے ،ہم آرٹیکل 63 اے سے متعلق عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں، فیصلہ سیل پر چیز کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے ، کوئی میچ فکسنگ یا خریدوفروخت نہیں ہونی چاہئے ۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کے اجلاس کے موقع پر سیاسی تنازعات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا، سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلنا چاہیے ۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہاآئینی ترمیم کے لیے کہا گیا کہ اتوار کو ہی کرنا ہے ورنہ پیر کو آسمان گرجائے گا، حکومت سے اپیل ہے آئینی ترامیم کو ایس سی او اجلاس ختم ہونے تک مؤخر کردے ، سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلنا چاہیے ۔ آئینی ترمیم کے معاملے میں جلد بازی قابل قبول نہیں، ہم اور ہمارا ووٹ اتنا قیمتی ہے تو ہماری بات بھی سنی جائے ، اپوزیشن سے کہتاہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کرے ایس سی اوکانفرنس میں آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہی۔
موجودہ حکومت نہ تو عوام کی نمائندہ حکومت ہے اور نہ ہی اس میں بہتری کی صلاحیت ہے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات ٹھیک نہیں ، اس وقت بلوچستان اور کے پی میں حکومت کی رٹ نہیں، حکومت کی طرف سے مدارس بندہیں،پروپیگنڈاجاری ہے ۔فلسطین کی آزادی کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے ، فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کی خاموشی تشویش ناک ہے ۔ اسرائیل وحشیانہ اور ریاستی دہشت گردی کررہا ہے جسے روکنا امت مسلمہ کا فرض ہے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روز روز نئے نئے ڈرافٹس آرہے ہیں ابھی تو حکومت کے پاس کوئی اتفاق نظر نہیں آرہا ۔انہوں نے کہاکہ کوئی خلائی مخلوق مجھے ملنے نہیں آتی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اگر آتا ہے تو پھر اپوزیشن کیساتھ مل کر حکمت عملی بنائینگے ،88ء سے اسمبلی میں ہوں، کسی صوبائی اسمبلی یا وفاق میں ایک بھی شخص نے فلور کراس نہیں کیا، میں اپنی سیاسی جماعت کا ذمہ دار ہوں، باقی جماعتوں کا خیال رکھا جائے ۔