شہباز شریف کا غیرملکی دورہ ملتوی ، بلاول کی آج دبئی روانگی
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی) 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور موجودہ سیاسی صورتحال کے باعث وزیراعظم نے دولت مشترکہ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ ترک کردیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے دولت مشترکہ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے منگل کو سموعہ کے لئے روانہ ہونا تھاسموعہ میں دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کا اجلاس 24اور25 اکتوبر کو ہونا ہے ، اب وزیراعظم کے بجائے وزیرخارجہ کی جانب سے پاکستانی وفد کی نمائندگی کرنے کا امکان ہے ، 26ویں آئینی ترمیم کا مرحلہ مکمل ہونے کی صورت میں وزیرخارجہ اسحاق ڈار سموعہ کے لئے روانہ ہوں گے ۔ادھرچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج دبئی کے لیے روانہ ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد آج رات دبئی روانہ ہوں گے ۔بلاول اپنی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری اور بھانجوں سے ملاقات کے لیے دبئی جائیں گے ۔ ادھرآئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالرکی کلائمیٹ فنانسنگ ا ور سالانہ میٹنگز کیلئے وزیر خزانہ محمداورنگزیب امریکا روانہ ہو گئے ، وزیرخزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران کلائمیٹ فنانسنگ پر بات چیت ہو گی، وزیرخزانہ کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے درخواست کریں گے ۔
باوثوق ذرائع کی جانب سے بتایا گیا کہ عالمی بینک کے صدر سے ملاقات کے دوران بھی موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی فنانسنگ پر بات چیت کی جائے گی، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس 21 سے 26 اکتوبر تک شیڈول ہیں ۔وزیرخزانہ کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ اور گورنرسٹیٹ بینک اجلاسوں میں شریک ہوں گے جبکہ امریکا میں پاکستانی سفیر بھی مختلف اجلاسوں میں شریک ہوں گے ۔ معاشی ٹیم آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ابتدائی جائزہ رپورٹس شیئر کرے گی اور دورہ امریکا میں دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ سے سائیڈ لائن ملاقاتیں ہونگی، معاشی ٹیم کی سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات بھی ہوگی، پاکستانی معاشی ٹیم نئے قرض پروگرام کے بعد ملکی معاشی صورتحال سے آگاہ کرے گی، وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اورنگزیب چین، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ کے ہم منصب سے ملاقاتیں کریں گے ۔امریکا کے سٹیٹ اور ٹریژری ڈیپارٹمنٹس کے حکام سے ملاقاتیں بھی دورے کا حصہ ہیں ۔ وزیر خزانہ امریکا کے معروف تھنک ٹینکس کا دورہ کریں گے ۔ وزیرخزانہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کے بعد ہفتے کے اختتام تک وطن واپس آئیں گے ۔