آئی ایم ایف سے 1ارب ڈالرز کی درخواست کردی :وزیر خزانہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان بیرونی معاشی دباؤ سے نکلنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے تقریباً ارب ڈالرز کی مالی معاونت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
اس حوالے سے پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرز فنڈنگ کی باضابطہ درخواست کی ہے ، پاکستان کی جانب سے یہ درخواست آر ایس ٹی سہولت کے تحت کی جا رہی ہے ، یہ سہولت کم درمیانی آمدن والے ممالک کو معاشی مشکلات سے بچانے میں استعمال ہوتی ہے ، ‘رائٹرز’ کے مطابق محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس کے سائیڈلائن انٹرویو میں بتایا کہ ‘ہم نے عالمی مالیاتی فنڈ کو یہ رقم فراہم کرنے کی باضابطہ درخواست کی ہے ، آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی تھی تاہم اس نے مزید فنڈ کو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت فنانسنگ کے ذریعے مشروط کیا تھا ،دوسری جانب پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک سے لگ بھگ 220 سے 25 2کروڑ ڈالرز کے مجوزہ پانڈا بانڈ حاصل کرنے کیلئے بات چیت کر رہا ہے ۔ وزیر خزانہ نے ملک کے مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری اور 2020 سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں 65 فیصد کم ہونے والی روپے کی قدر کے مستحکم ہونے کو سراہا ۔ دریں اثنا واشنگٹن میں مالیاتی اداروں کے حکام سے ملاقاتوں میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں جاری اصلاحات کا مقصد مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے ، ان اصلاحات میں محصولات میں اضافہ، غیر ضروری اخراجات میں کمی، توانائی کے شعبے میں بہتری اور نجکاری کے عمل کو تیز کرنا شامل ہے ، حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لئے بھی اقدامات کر رہی ہے تاکہ مالیاتی خسارے پر قابو پایا جا سکے ۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی خطرات کا شکار ممالک کی مدد میں اضافہ کریں ۔ وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک اور سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سمیت مختلف بینکوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان کی معیشت، مالیاتی اصلاحات اور بینک کے ساتھ شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے موسمیاتی مالیات، گرین بانڈز اور کاربن کریڈٹس کے مواقع پر بھی بات چیت کی۔ وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری ایمی ہولمین سے ملاقات میں پاک امریکا اقتصادی شراکت داری پر زور دیا اور سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی کی۔ انہوں نے ریٹنگ ایجنسی فچ کے وفدسے بھی ملاقات کی اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحْسینی نے ملاقات میں پاکستان کے بیرونی کھاتوں میں متحدہ عرب امارات کی مسلسل حمایت، خاص طور پر اماراتی بینکوں کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے زراعت، آئی ٹی، اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کو نمایاں کیا اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کو ان شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ،وزیر خزانہ نے مختلف مالیاتی اداروں، بینکوں، اور حکومتی نمائندوں سے ملاقاتیں کر کے پاکستان کی معیشت میں جاری اصلاحات، ماحولیاتی چیلنجز، اور مالیاتی استحکام کے اقدامات پر گفتگو کی ، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے موسمیاتی ایکشن کے لیے وزرائے خزانہ کے اتحاد کے زیر اہتمام گول میز کانفرنس میں شرکت کی ۔
مزید برآں غیر ملکی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نومبر میں کر دی جائے گی، صنعتی شعبہ میں بھی ٹیکس کی شرح بڑھ رہی ہے جوملک کیلئے خوش آئندہے ، زرعی آمدن سے ٹیکس کی وصولی بہتر کرنا ہو گی، ریئل سٹیٹ اور ریٹیلز سیکٹرز سے ٹیکس آمدن بڑھانا ہوگی ،انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی بولی میں حصہ لینے والوں کو جانچ پڑتال کا موقع دیا، پی آئی اے کے اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کی وجہ سے نجکاری کے عمل میں تاخیر ہوئی۔پاکستان پر مجموعی قرضے 258 ارب ڈالرز تک پہنچ چکے ہیں، معیشت میں قرضوں کا حصہ 69 فیصد تک پہنچ چکا ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کی مشکلات سے آگاہ ہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ہیں ، ملک میں 52 لاکھ سے زائد انکم ٹیکس گوشوارے جمع ہوئے ، ٹیکس بیس میں 29 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔سرکاری کارپوریشنز میں چوری روکنا ہو گی، ٹیکس چوری کسی صورت برداشت نہیں کر سکتے ۔