دیہی خواتین کی صحت کو زیادہ خطرات لاحق :تحقیق
کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ کی وزیر برائے صحت اور بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا حکومت سندھ صحت کی سہولیات تک خواتین کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔
ہم ایک ایسا نظام قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں جہاں ہر عورت اپنی ضرورت کے مطابق صحت کی تمام سہولیات حاصل کر سکے جس میں تولید ی صحت کی خدمات اور خاندانی منصوبہ سازی کی خدمات بھی شامل ہیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں خواتین کی صحت کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقی رپورٹ کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پاپولیشن کونسل اور گٹ ماکرانسٹیٹیوٹ کے اشتراک سے کی جانے والی جامع ریسرچ کے نتائج پیش کیے گئے ، جس میں پاکستان میں خواتین کی تولیدی صحت کی تشویشناک صورتحال کو اجاگر کیا گیا۔عذرا فضل نے کہا یہ ریسرچ تولیدی صحت کی خدمات میں جامع اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے اور حکومتِ سندھ اس تحقیق میں پیش کی جانے والی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔ویمنز ہیلتھ سٹڈی پورے پاکستان میں کی جانے والی ریسرچ سیریز کی تیسری تحقیق ہے ، جو 2002 اور 2012 کے سابقہ تحقیقات کا تسلسل ہے ۔
تحقیق میں ظاہر ہوا کہ دیہی اور غربت کی سطح سے نیچے خواتین کی صحت کو شہری اور متمول خواتین کے مقابلے میں زیادہ خطرات لاحق ہیں،خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک کی آبادی میں سالانہ 2.55 فیصد کی شرح کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور مانع حمل طریقوں کے استعمال میں اضافہ نہیں ہورہا۔ مزید برآں، ملک میں 17.3 فیصد شادی شدہ جوڑے ایسے ہیں جو مانعِ حمل طریقے استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں کر پاتے ۔ ڈاکٹر زیبا ستار، کنٹری ڈائریکٹر، پاپولیشن کونسل نے کہاپاکستان میں صحت کے شعبے میں بہتری ضرور آئی ہے لیکن یہ رپورٹ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خواتین کی صحت اور خاص طورپر تولیدی صحت میں بہتری کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے ۔تقریب میں ایک مباحثے میں سندھ اور بلوچستان کے محکمہ صحت اور بہبود آبادی کے نمائندوں نے شرکت کی اور خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے اپنے اپنے صوبوں اور علاقوں میں پائے جانے والے مسائل کو اجاگر کیا۔