مسلح افواج کے سربراہوں کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بلز منظور، اپوزیشن کا احتجاج، شورشرابہ، ہاتھا پائی

مسلح افواج کے سربراہوں کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بلز منظور، اپوزیشن کا احتجاج، شورشرابہ، ہاتھا پائی

اسلام آباد(اپنے رپورٹر سے ،نامہ نگار، سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹر نگ ڈیسک)فوجی سربراہوں کی مدت 5سال کرنے ،سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34تک بڑھانے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر سمیت 6ترمیمی بلز اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔

سپیکرسردار ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 2 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کی تحریک پیش کردی ، تحریک کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے کیلئے 1997کے ایکٹ میں مزیدترامیم سے متعلق بل ایوان میں پیش کردیا گیا، اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیااور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کی جانب سے یکے بعد دیگرے مختلف بلز ضمنی ایجنڈے کے ذریعے لائے گئے ۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34کی جارہی ہے ،آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہیے تھے ، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر بار تنظیموں کا یہ دیرینہ مطالبہ ہے کہ پشاور،لاہور،کوئٹہ اور کراچی میں رجسٹریوں میں مہینوں تک مقدمات التوا میں رہتے تھے ، وہاں ہزاروں مقدمات زیرالتوا ہیں،ہزاروں مقدمات زیرالتوا ہونے کے باوجود وہاں ججز نہیں جاتے تھے ،اس لئے ججز صاحبان کی تعداد کو 34 تک کر دیا گیا ہے تاکہ وقتاً فوقتاً جوڈیشل کمیشن یہ تعیناتیاں کر سکے ، اس وقت ہمارے پاس عدالت عظمیٰ میں 16 ججز ہیں،ہو سکتا ہے کہ پہلے فیز میں چھ یا آٹھ ججز کی ضرورت پڑے ، وقتاً فوقتاً اس تعداد میں کمی بیشی ہو سکے گی۔ بعدازاں ایوان نے بل کی شق وار منظوری دیدی جس کے تحت سپریم کورٹ میں ججزکی تعداد 17سے بڑھا کر34 کی گئی ،بل کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے سواسپریم کورٹ میں اب ججز کی تعداد 33 ہوگی۔

بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن کا احتجاج اور شور شرابہ جاری رہا،وزیرقانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کیا، وزیر قانون نے کہا کہ بل کا مقصد اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنا ہے ، قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2024ء منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی بل 2024 بھی کثرت رائے سے منظورکرلیا۔بل کے مطابق سپریم کورٹ میں موجود آئینی معاملات، درخواستیں، اپیلیں، نظرثانی درخواستیں ، آئینی بینچ نمٹائے گا، چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچز کے سینئر ترین جج پرمشتمل کمیٹی آئینی بینچز بنائے گی۔ آئینی بینچز کا سینئر ترین جج نامزد نہ ہو تو کمیٹی چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج پر مشتمل ہوگی۔چیف جسٹس اور سینئر ترین جج آئینی بینچ میں نامزد ہیں تو آئینی بینچ کا سینئر ترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا۔کوئی رکن بینچ میں بیٹھنے سے انکار کرے تو چیف جسٹس کسی اور جج یا آئینی بینچ کے رکن کو کمیٹی کا رکن نامزد کریں گے ۔کمیٹی اپنے کام کا پروسیجر طے کرے گی۔ پروسیجر بننے تک کمیٹی اجلاس چیف جسٹس طلب کریں گے ۔ آئینی بینچ میں جج کی دستیابی پر تمام صوبوں سے ججز کی برابر تعداد ہوگی۔ اپیل فیصلے کے 30 روز کے اندر آئینی بینچ سے لارجر آئینی بینچ کو منتقل ہوگی۔قومی اسمبلی میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل بھی منظوری کیلئے پیش کیا گیا، اس کے علاوہ پاکستان نیول ایکٹ 1961 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کے بل بھی قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کر دیئے گئے ۔

تینوں بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیے جو کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے ، بلز کے تحت فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر5 سال کی گئی ہے ،سروسز چیفس کو توسیع کی مدت بھی 3 سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی، سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کیلئے 64 سال عمر کی حد بھی ختم کر دی گئی، سروسز چیفس کی توسیع کے دوران رینک کی مدت یا عمر کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔بل کے تحت پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت میں آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔اسی طرح ایئر چیف اور نیول چیف کیلئے ریٹائرمنٹ عمر کی حد ختم کردی گئی ہے اور لکھا گیا ہے کہ ایئر چیف بطور ایئر مارشل اور نیول چیف بطور پاکستان نیوی ایڈمرل خدمات سر انجام دیتے رہیں گے ۔ترمیمی بلز کی شق وار منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کی کارروائی آج صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔ ترمیمی بلز کی منظوری کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے ، دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑلیے ، پی ٹی آئی کے شاہد خٹک اور ن لیگ کے عطا تارڑ کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی،حالات خراب ہونے پر سارجنٹ ایٹ آرمز ایوان میں داخل ہوگئے ۔حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لے لیا۔اپوزیشن اراکین نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا،اپوزیشن اراکین کے ایوان میں ‘نونو’ کے نعرے لگائے اور ترمیمی بلز کی کاپیاں پھاڑدیں۔

بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت ایک گھنٹہ 30 منٹ تاخیر سے شروع ہوا،نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ،وزیر اقتصادی امور احد چیمہ ایوان میں پہنچے ، سینیٹ اجلاس میں اہم قانون ساز ی کیلئے اراکین کو ایوان میں بلا لیا گیا۔ جس کے بعدسینیٹ نے قومی اسمبلی سے منظور کردہ 6 بلز 16 منٹ میں منظور کر لیے ۔ سینیٹ اجلاس میں بھی اپوزیشن ارکان کی جانب سے نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے گئے ۔ اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دی۔اس موقع پر مزید کئی بلز پیش کئے گئے ،سینیٹر فوزیہ ارشد نے واپڈا یونیورسٹی اسلام آباد بل پیش کیا جسے شق وار منظورکرلیا گیا اسی طرح پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 بھی ایوان سے متفقہ طور پر منظور کروا لیا گیا، بل سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ایوان میں پیش کیا ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل ایوان میں پیش ، سینیٹ نے یہ بل بھی منظور کرلیا۔ گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل 2024 بھی ایوان سے منظور ہوگیا، یہ بل بھی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ایوان میں پیش کیا۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ملک میں موٹر سائیکل حادثات میں معصوم جانوں کے ضیاع اور زخمی ہونے والوں کی تعداد میں بڑھتے اضافے پر قرارداد بھی پیش کی ، سینیٹ نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے ریاستی ملکیتی ادارے گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 پیش کردیا، بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے قومی ادارہ برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل پیش کردیا ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بل آج ہی پیش ہورہا ہے ، اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیں ۔ جس کے بعد پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ سینیٹ میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 مؤخر کردیا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ایک اچھا بل آئے گا، اس بل کے ساتھ اس میں اور چیزیں بھی شامل ہوں گی، ہم اس بل کو رجیکٹ نہیں کرنا چاہتے ، فی الحال بل موخر کردیں۔ پریذ ائیڈنگ آفیسر نے بل موخر کرنے کی استدعا منظور کر لی۔ پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے اینٹی ریپ تحقیقات و مقدمہ ترمیمی بل بھی موخر کردیا ۔ تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام ، ترمیمی بل 2024 موخر کردیا گیا، پریذائیڈنگ افسر نے بل موخر کردیا ۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں