آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل،قرض پروگرام پر سختی سے کار بند رہنے کی یقین دہانی
اسلام آباد (نمائندہ دنیا ،مانیٹرنگ )پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پانچ روزہ مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ،پاکستان نے آئی ایم ایف مشن کو قرض پروگرام پرسختی سے کاربند رہنے ، یکم جنوری2025 سے صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کروادی۔
ٹیکس اور توانائی شعبے میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ بیرونی فنانسنگ گیپ پورا کرنے کیلئے اقدامات کا عزم بھی دہرایا جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کو صوبائی سرپلس بجٹ پر قائل کرلیا گیا۔آخری روز آئی ایم ایف مشن کے وفاقی وزیر خزانہ، صوبائی حکومتوں، ایف بی آر کیساتھ بات چیت کے سیشن ہوئے پاکستان کو زرعی ٹیکس کے حوالے سے بھی جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت نے بیرونی فنانسنگ کے انتظامات کی بھی یقین دہانی کروا دی ، آئی ایم ایف نے سالانہ ٹیکس اہداف کے حصول،زرعی انکم ٹیکس وصولی کے اقدامات پر زور دیا۔وفد 5 روزہ مذاکرات مکمل کر کے واپس روانہ ہو گیا ۔ آئی ایم ایف کا مشن قرض پروگرام کے تحت پہلے اقتصادی جائزے کیلئے فروری مارچ میں پھر پاکستان آئے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مہمان وفد سے الوداعی ملاقات بھی کی ۔مشن کے ارکان نے صوبائی نمائندوں سے غیر معمولی سوالات کیے ، مختلف شہروں میں پراپرٹی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا اور فوڈ سکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ، جنوری 2025 سے بی آئی ایس پی مستحقین کے وظیفے میں 3 ہزار روپے اضافے کو سراہا۔
اجلاس میں ٹیکس اہداف کے حصول، قومی مالیاتی معاہدے پر عمل درآمد اورپنجاب کی طرز پر دیگر صوبوں میں زرعی آمدن پر 45 فیصد اور سپر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی تیز کرنے زور دیا گیا ۔ذرائع نے بتایا ملک میں زراعت اور لائیو سٹاک سے 2300 ارب روپے ٹیکس آمدن کی صلاحیت موجود ہے لیکن وصولی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت نے یکم جنوری2025 سے صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی کروادی۔ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں نے مشن کویقین دہانی کرائی کہ مالیاتی معاہدے پر عمل کیلئے کنسلٹنٹ ہائر کئے جائیں گے ۔ وزارت خزانہ نے صوبائی سرپلس بجٹ سے متعلق نظرثانی شدہ اعدادوشمارپیش کرکے وفد کو قائل کرلیا ہے اور بتایا رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف معاہدے کے تحت مقررہ ہدف 342 ارب تھا اور صوبائی سرپلس 360 ارب روپے رہا، پنجاب حکومت کا 160 ارب روپے بجٹ خسارہ نظر ثانی کے بعد 40 ارب کے سرپلس میں تبدیل ہوگیا۔قبل ازیں چیئرمین ایف بی آر اور ممبران کی بھی آئی ایم ایف مشن سے ملاقات ہوئی جس میں 12 ہزار 970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرنے اور معیشت دستاویزی بنانے کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی ۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے تمام فیکٹریوں اور کارخانوں میں پیداوار کی نگرانی "ڈیجیٹل آئی" نام کے سافٹ ویئر کے ذریعے کی جائے گی۔ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف کی رضامندی کے بعد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی)کی رقم 10 ہزار سے بڑھا کر 13500 روپے کردی گئی۔ ذرائع نے دنیا نیوز کو بتایا آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات کے دوران ایس آئی ایف سی کی جانب سے آئی ایم ایف کو اہم رپورٹ جمع کرائی گئی ، اکنامک زونز کے ذریعے صنعتی فروغ پر بھی وفد کو بریف کیا گیا۔ آئی ایم ایف مشن نے ایس آئی ایف سی حکام کیساتھ ملاقات میں اطمینان کا اظہار کیا۔باوثوق ذرائع نے انکشاف کیا آئی ایم ایف وفد کے معاشی ٹیم نے صوبائی حکومتوں کیساتھ مذاکرات میں موقف اختیار کیا قرض پروگرام کیلئے تمام شرائط پر عملدرآمد ناگزیر ہے ۔ وفد 5 روزہ مذاکرات مکمل کر کے واپس روانہ ہو گیا۔