چلڈرن ہسپتال: بچہ مین ہول میں گر کر جاں بحق ،انتظامیہ کی بے حسی ،پولیس کا کارروائی سے ا نکار

چلڈرن ہسپتال: بچہ مین ہول میں گر کر جاں بحق ،انتظامیہ کی بے حسی ،پولیس کا کارروائی سے ا نکار

لاہور (سجادکاظمی سے ،اپنے سٹاف رپورٹر سے ،ہیلتھ رپورٹر،کرائم رپورٹر ، دنیا نیوز)لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں علاج کی غرض سے آیاتین سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہو گیا۔۔۔

 حادثے کے بعد بھی انتظامیہ بے حس بنی رہی جبکہ پولیس نے کارروائی سے انکار کرتے ہوئے رپٹ تک درج نہ کی ،بعدازاں ہسپتال انتظامیہ نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کردی جبکہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ سے رپورٹ طلب کر لی ۔ چونیاں کا رہائشی 3 سالہ باسم 2 روز قبل والدین کیساتھ چلڈرن ہسپتال آیا اور ایڈمن آفس کے ساتھ پارک میں کھیلتے کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا، باسم والدین کی اکلوتی اولاد تھا ۔ پولیس نے بچے کے والد کی درخواست پر قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی۔ روزنامہ دنیا نے حقائق جاننے کیلئے تحقیقات کیں تو علم میں آیا کہ بچے کے جاں بحق ہونے پرہسپتال انتظامیہ نے میت لے جانے کیلئے ایمولینس تک نہ دی ، لاش ایک گھنٹہ ایم ڈی آفس کے ساتھ پڑی رہی ،کسی نے والدین کو تسلی تک نہ دی اوروہ لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ لاش لے کر روانہ ہوگئے ،کسی سرکاری ادارے کے افسر یا منسٹر نے 3سالہ باسم کے گھر جاکر والدین سے اظہار افسوس کیا نہ ہی تحقیقا تی کمیٹی نے ان تک پہنچ کر حقائق جاننے کی کوشش کی ،بعدازاں تھانہ نصیرآباد نے انکی رپٹ درج کرنے سے انکار کردیا۔ بچے کے والد اخلا ق نے روزنامہ دنیا کو بتایاکہ وہ 16نومبر کو اپنے بیٹے باسم کا توتلا پن ٹھیک کرنے کیلئے سپیچ تھراپی کرانے چلڈرن ہسپتال لایا ، میری اہلیہ نے میسج کیا کہ بیٹے کی سپیچ تھراپی ہوگئی ہے آپ جلدی سے کھلونے لیکر پہنچیں، بیٹا پاپا،پاپا کہہ رہا ہے ۔بد قسمت ماں نے اس دوران بچے کو پارک میں چھوڑ دیا اور نااہل انتظامیہ نے مرمت کے بعد گٹر پر ڈھکن دینے کی بجائے اسے جھاڑیوں سے ڈ ھانپ رکھا تھا،بچہ پودوں سے کھیلتے ہوئے موت کے کنوئیں میں گر گیا۔

باسم کا باپ اخلاق کھلونے لیکر بیٹے کی لاش ڈھونڈتا رہا اورچلڈرن ہسپتال سے متصل نصیرآباد تھانے رپورٹ کرنے گیا تو 3بجے کے بعد فرنٹ ڈیسک پر موجود خاتون فون میں مصروف تھی اور ا س نے محرر کے پاس جانے کوکہا ،محرر نے ایس ایچ او کے پاس جانے کا مشورہ دیا اور محرر کا کہناتھاکہ اس کیلئے ایس ایچ او کو ملوں جو تھانے موجود نہیں تھا ،اخلاق نے دوبارہ ہسپتال آکر بچے کی تلاش شروع کردی اورانتظامیہ کو گٹر دیکھنے کی درخواست کی جن کا کہناتھاکہ ایسا ممکن نہیں اور جب اخلاق خود گٹر میں گھسنے لگا تو سوئپرکو گٹر میں اتارا گیا تاہم بچہ نہ ملا ،دوبارہ اصرار پر سوئپر گٹر میں گیاتو لاش مل گئی اور آہ وبکا شروع ہوگئی ۔ والدین ایک گھنٹہ بچے کی لاش لیکر ہسپتال موجود رہے ،جہاں حادثہ ہوا وہاں ساتھ ہی پارک کے ساتھ جوائنٹ ایم ڈی چلڈرن ہسپتال کا دفتر تھا ۔ کا کہناتھا کہ ٹیکسی کرایہ پر لی اور 3گھنٹے سفر طے کرکے گھر پہنچااور بچے کی تدفین کی ۔حقائق یہ ہیں کہ اس پارک میں مریض اور لواحقین کا داخلہ بالکل بند تھا اور اکثر تالا لگا رہتا تھا مگر بد قسمتی سے اس دن انتظامیہ کے لوگ پارک کو تالا لگانے بھول گئے ۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ سپروائزر پہلے ڈی ایم ایس مینٹینس کو لکھ کر دے چکا ہے کہ گٹر کا ڈھکن فراہم کیا جائے مگر انتظامیہ نے کان نہ دھرے ۔

اخلاق کہناتھاکہ اب وہ کسی کوشکایت کرنے لاہور نہیں آئے گا مگر میری درخواست ہے کہ آئندہ کسی والدین کے بچے کو اس طرح موت نہ دی جائے ۔ ذرائع کے مطابق انٹرنل انکوائری مکمل کرلی گئی ہے اور آج اے ایم ایس ایڈمن، اے ایم ایس مینٹینس اینڈ رپیئر کے ساتھ چھوٹے ملازمین کو عہدہ سے ہٹانے کا امکان ہے ،ایم ڈی کو معطل نہیں کیا جائے گا مگر ان کو سیٹ سے ہٹائے جانے کا امکان ہے ،رپورٹ میں گٹرکا ڈھکن نہ ہونے کی بات شامل نہیں کی گئی ۔ہسپتال انتظامیہ نے صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی ہدایت پر واقعہ کی تحقیقات کیلئے تین رکنی انکوائری کمیٹی بھی بنا دی جس میں ڈاکٹر عابد، ڈاکٹر عائشہ اوراے ایم ایس ایڈمن ڈاکٹر ابوذر شامل ہیں۔اے ایم ایس چلڈرن ہسپتال ڈاکٹر ابوذر نے بتایامین ہول کی صفائی کا عمل جاری تھا ،والدین کی غفلت سے بچہ مین ہول میں گرا، ہم نے لکھ کر لگایا ہے مین ہول کی صفائی جاری ہے ۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ سے رپورٹ طلب کر لی ۔ وزیر اعلیٰ نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا اور کہا ہسپتال میں مین ہول کا کھلا ہونا مجرمانہ غفلت ہے ،ذمہ دار کا تعین کر کے قانونی کارروائی کی جائے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں