عدالتی فیصلہ احتجاجی کال سے نکلنے کیلئے پی ٹی آئی کیلئے محفوظ راستہ
(تجزیہ: سلمان غنی) حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان غیر اعلانیہ مذاکراتی عمل میں پیش رفت نظر نہیں آرہی یہی وجہ ہے کہ فریقین اپنے اپنے موقف پر قائم، ایک دوسرے پر چڑھ دوڑنے کیلئے تیار نظر آرہے ہیں ۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ دھمکیوں پر مذاکرات نہیں ہوتے ۔جبکہ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ جن سے مذاکرات ہورہے ہیں ، ان کا نام نہیں بتا سکتا ۔اس صورتحال کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ پس پردہ مذاکراتی عمل نتیجہ خیز نہیں ہورہا ، البتہ اب بھی ڈیڈ لاک والی کیفیت نہیں ، اس صورتحال کی روشنی میں یہ دیکھنا ہوگا کہ مذاکراتی عمل میں لچک کا مظاہرہ کیونکر نہیں ہورہا اور پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے لیڈر سمیت دیگر افسروں کی رہائی کا مطالبہ کتنا حقیقت پسندانہ ہے ۔ جہاں تک مذاکراتی عمل کا سوال ہے تو حقیقت یہی ہے کہ پس پردہ بات چیت کا عمل جاری تھا ، جاری ہے اور پی ٹی آئی کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے احتجاجی طرز عمل پر نظر ثانی کر ے تو ان مقدمات اور معاملات پر بات چیت ہوسکتی ہے ۔
یہ سلسلہ چلنا چاہیے لیکن پی ٹی آئی اپنے اوپر اس دباؤ کو قربان کرنے کو تیار نہیں ، ان کے طرز عمل سے ظاہر ہورہا ہے کہ باوجود ا حتجاجی ماحول طاری نہ ہونے کے انہیں کہیں نہ کہیں سے آ شیر آبار حاصل ہے اور وہ اس موقع کا فائدہ اٹھانے پر مضر ہے اور پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اس دباؤ کو بروئے کار لاکر کم ازکم اپنے بانی کی رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔ذرائع کے مطابق انہیں فائدہ یہ کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر کی رہائی کیلئے کوئی امید بندھی نظر آرہی ہے اور نقصان یہ کہ احتجاج کا ٹیمپو نہیں بن رہا اور تاثر یہ قائم ہورہا ہے کہ آخری وقت میں احتجاجی کال واپس ہوجائے وہ اس حوالہ سے خود انتظامی مشینری کی جانب سے فی الحال سمجھ بوجھ رکھنے کی مثال بھی دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مطلب یہ ہے کہ کسی نہ کسی سطح پر کچھ نہ کچھ چل رہا ہے ، لہٰذا ابھی انہیں اس حوالے سے کچھ امید باقی ہے ۔
دوسری جانب حکومت اور سکیورٹی ادارے اپنے روایتی اقدامات کا سہارا لیتے ہوئے کسی بھی ہجوم کو روکنے کی پلاننگ کرتے نظر آرہے ہیں ۔اسلام آباد میں احتجاجی کال کی کامیابی کا سوال ہے تو انتظامات اور حکمت عملی سے لگتا ہے کہ اسلام آباد میں کسی کو بڑے احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی ۔ فی الحال بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کی فوری رہائی خارج ازامکان ہے ۔ توشہ خانہ ، نو مئی میں ضمانت کے باوجود ان پر190ملین پائونڈ کی تلوار لٹک رہی ہے اور 9مئی کے واقعات پر مقدمات بھی موجود ہیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اسلام آباد میں یقینی امن کے قیام کیلئے انتظامی مشینری کو ممکنہ اقدامات کی ہدایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت سمجھتی ہے کہ مروجہ قوانین کے خلاف دھرنوں احتجاجی ریلیوں اور جلسوں کا عمل معمولات زندگی کو متاثر کرتا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ویسے بھی آج کے حالات خوف دہشت گردی کے رجحانات پر نظر دوڑائی جائے تو پی ٹی آئی کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں بنتا اور نہ ملک اس کا متحمل ہوسکتا ہے لیکن پی ٹی آئی کیا عدالتی احکامات کی تکمیل کرے گی یہ دیکھنا ہوگا ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی کیلئے محفوظ راستہ ہے اگر وہ اس سے نکلنا چاہے ۔