بشریٰ کابیان ملک دشمنی،سعودی عرب کیخلاف زہر اگلنا ناقابل معافی:شہباز شریف:گھریلو خاتون نے دوست ملک پر حملہ کیا:مریم نواز
تونسہ بیراج،کوٹ ادو (اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی پاکستان کے لیے غیرمشروط مالی اور سفارتی حمایت کو سراہتے ہوئے دوٹوک کہا ہے کہ ایسے برادر ملک کے خلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے۔
کوئی بھی ایسا ہاتھ جو پاک سعودیہ دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا قوم اسے توڑ دے گی، سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ، سیاسی مفاد کے لیے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو داؤ پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کل ایک گھریلو خاتون نے دوست ملک پر حملہ کیا، عوام حکومت سے خوش ہیں ،احتجاج پر دھیان نہیں دے رہے ۔جمعہ کو تونسہ میں کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سعودی عرب پاکستان کا ایک ایسا دوست اور برادر ملک ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
ہر دور اور ہر حکومت میں سعودی عرب نے بلاتفریق پاکستان کے عوام اور حکومت کی مالی، اقتصادی اور سفارتی مدد کی ہے ، ہمیشہ عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے ، ہر محاذ پر پاکستان کی بے مثال مدد کی، اس کے بدلے میں 77 سال میں کوئی مطالبہ یا سیاسی عزائم نہیں رکھے ۔ وزیراعظم نے کہا سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ،سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں، ایسے شفیقانہ رویے کے حامل دوست ملک کے خلاف زہر اگلنا افسوسناک ہے ۔ وزیراعظم نے کہا سعودی عرب کی تحسین اور اس کے لیے اچھے جذبات کے بجائے زہر آلود بیانات دیئے جا رہے ہیں، انہیں اس کے نقصانات کا اندازہ نہیں ہے ، پاکستان جب ایٹمی طاقت بنا تو اس وقت عالمی پابندیوں کے باوجود سعودی عرب نے ہمیں مفت تیل دیا ، جنرل مشرف کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا، سعودی عرب ہمارا وکیل ہے جس نے پاکستان کی اربوں ڈالر کی مدد کی، آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج سعودی عرب کی وجہ سے ملا، اس کے خلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے ۔
انہوں نے کہا پاکستان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، ہمیں پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کچھی کینال منصوبہ کی بحالی کے ذریعے بلوچستان کے متاثرہ علاقے کو نئی زندگی ملے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، ان کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی ، حکومت پنجاب، وفاقی وزیر احسن اقبال اور واپڈا کی معاونت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا منصوبہ کی فزیبلٹی سٹڈی کا آغاز 1998 میں نواز شریف کے دور میں ہوا، جنرل مشرف کے دور میں بغیر ٹینڈر کے اس منصوبہ کو ٹھیکیداروں کے حوالے کیا گیا اور بے دردی سے غریب قوم کا پیسہ برباد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب میں کچھی کینال کو بے پناہ نقصان پہنچا۔وزیراعظم نے کہا منصوبہ کے دوسرے مرحلے کی تکمیل اصل چیلنج ہے ، اس کے لیے جہاں سے بھی وسائل لانے پڑے لا کر منصوبہ مکمل کریں گے ۔ انہوں نے کہا وزرائے اعلیٰ پنجاب اور بلوچستان اور نوجوان باصلاحیت ہیں، وہ اپنے صوبوں کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے کوشاں ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے تعلیم اور صحت پر بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے ، ان کی محنت کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے ۔ قبل ازیں وزیر اعظم نے تونسہ بیراج کے مقام سے نکالی گئی کچھی کینال کے سیلاب سے متاثرہ حصوں کی بحالی کے منصوبہ کا افتتاح کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا سب کو پنجاب کی دھرتی پر خوش آمدید کہتے ہیں،یہ ایک نہر نہیں بلکہ پنجاب سے ہوتا بلوچستان کی خوشحالی کا راستہ ہے ،اس منصوبے پر نواز شریف کے دور میں آغاز ہوا اور تکمیل بھی ان کے دور میں ہوئی۔انہوں نے کہا کئی سال بعد ملک میں ہرروز خوشحالی کی خبر آرہی ہے ، شہباز شریف کے اقتدار میں آنے سے قبل روزانہ پاکستان کے ڈیفالٹ کر جا نے کی خبریں آتی تھیں لیکن اب سٹاک مارکیٹ تیزی سے اوپر،افراط زر سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے ،اس سے پاکستانیوں کی قوت خرید بڑھی ہے ،لوگ حکومت سے خوش ہیں اور کسی احتجاج پر دھیان نہیں دے رہے ۔مریم نواز نے کہا مہنگائی کم ہونے سے لوگوں کی زندگی میں آسانی اور خوشحالی آ رہی ہے ، پاکستان کے بد خواہوں کو اور خوشحالی کے دشمنوں کو عوام کی ترقی برداشت نہیں ہے ، بدخواہ آئے روز دھرنے اور جلوسوں سے ترقی کے راستے کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں ، جب پاکستان ترقی کی راہ پر جا رہا ہوتا ہے تو یہ لوگ کیوں آجاتے ہیں،جس دل میں وطن کی محبت ہو وہ ایسے کام نہیں کر سکتا۔انکا ایجنڈا بہت خطرناک اور سمجھ سے باہر ہے ،دشمنوں سے بچیں یا اپنوں سے دفاع کریں،عوام اب دھرنوں اور لانگ مارچ کی کال پر کان نہیں دھریں گے ۔ انہوں نے کہا پولیس افسر اور جوان دہشت گرد نہیں جو انکی وردیاں پھاڑی جاتی ہیں اور ہڈیاں توڑی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا 73 سالوں میں پاکستانیوں نے ایسا وقت نہیں دیکھا جب ایک صوبائی حکومت دوسرے صوبے اور وفاق پر حملہ کرے ، آج کے پی کے حکومت پنجاب اور وفاق پر لشکر کشی کر رہی ہے ،جب ایک صوبہ دوسرے صوبے پر حملہ کرے گا تو ایسے میں کون غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا۔
انہوں نے کہا ان کا گزشتہ چار سالہ دور مجرمانہ غفلت کا دور تھا، ان کا ایجنڈا گھیراؤ جلاؤ ہے ، پنجاب کے عوام کو اس فتنے سے کیسے تحفظ دینا ہے میں جانتی ہوں، پاکستان کو اﷲپاک اس فتنے سے محفوظ رکھے ۔مریم نے کہا جلسے جلوس کرنا سیاسی جماعت کا حق ہے ، جلسے جلوس اور احتجاج کی آڑ میں جلاؤ گھیراؤ کرنے آگ لگانے اور معاشی ترقی کے سفر کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جلاؤ گھیرائو جیسی حرکتوں سے باز نہ آئے تو وزیراعظم اور ہم بخوبی جانتے ہیں وطن کے دفاع میں کیا کرنا ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا 2002 میں اس منصوبے کی منظوری ہوئی تاہم یہ منصوبہ مردہ گھوڑا بن گیا تھا،نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد اس کی تکمیل ہوئی اور خوشحالی کا دور دیکھا،2022 میں یہاں سیلاب سے تباہی آئی اور ہمارے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی کرنی شروع کردی، ایک بار پھر ہماری استدعا پر اس خواب کی اب تکمیل ہوئی ہے ، اس پر وفاق اور پنجاب حکومت کے شکر گزار ہیں، پنجاب نے ہمیشہ بلوچستان کے لوگوں کے لئے اپنے دل کشادہ رکھے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال ،وزیر توانائی مصدق ملک نے بھی خطاب کیا ۔دریں اثنا آئی ٹی شعبے کی اصلاحات پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پاکستان کے پاس باصلاحیت افرادی قوت اور وسائل کی کمی نہیں۔وسائل کے بہتر استعمال اور افرادی قوت کو تعلیم و تربیت کے ذریعے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ آئی ٹی شعبے کی اصلاحات کا پیش کردہ لائحہ عمل بہترین ہے ، اب اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر ،اے پی پی) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بشریٰ بی بی کے الزامات کو پاک سعودی عرب تعلقات پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے کہا ہے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو سیاست کی نذر کرنا افسوسناک ہے ، کل تعلقات خراب کرنے کی گھٹیا کوشش کی گئی ، یہ لوگ خود کومذہب کا ٹھیکدار سمجھتے ہیں، بشریٰ بی بی اپنے آپ کو شریعت کہہ رہی ہیں، اگر وہ شریعت ہیں تو اﷲہی حافظ ہے ہمارا !، پی ٹی آئی میں کوئی بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے سنجیدہ نہیں ،عدالت کے فیصلے پر پی ٹی آئی کے بارباراسلام آباد پر حملے کا خاتمہ یقینی بنائیں گے ، با نی پی ٹی آئی کے ساتھ براہ راست کوئی رابطہ یا مذاکرات نہیں ہورہے ، بطور وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا رابطہ ہے ، گنڈاپور کی اہمیت اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی وجہ سے ہی ہے ،جنرل (ر) باجوہ کو چاہیے کہ وہ خود اس الزام کی تردید کریں ۔ وہ جمعہ کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر دفاع نے کہا سعودی عرب کیساتھ ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، وہاں 28 لاکھ پاکستانی روزگار کمارہے ہیں۔
بشریٰ کے الزامات شرمناک ہیں،بشریٰ نے متنازعہ بیان سیاست کی ڈوبتی کشتی بچانے کیلئے دیا۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف میں خواتین کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے ، یہ سارا جھگڑا سیاسی جماعت کی وراثت کے لیے ہو رہا ہے ، بھابھی اور نندوں کی وراثت کی لڑائی میں 3 خواتین ایک طرف اور بشریٰ دوسری طرف ہیں، رہائی کے بعد بشری ٰبی بی کا پشاور جانا، اس سے بظاہر لگتا ہے سیاسی وارث وہ بن رہی ہیں۔ ملکی سیاست میں بہت پستی دیکھی گئی لیکن ایسی پستی نہیں دیکھی، ایپکس کمیٹی میں علی امین گنڈاپور نے کہا توشہ خانہ سے سب نے تحائف لیے ، میرے لیڈر نے بھی لے لیا تو کیا ہوا، فرق یہ ہے کہ انہوں نے تحفہ لیا، اس کو بیچا، معمولی رقم جمع کرائی اور باقی جیب میں رکھ لی، ان کے خلاف الزام یہ ہے ۔خواجہ آصف نے کہا یہ بھٹو اور نواز شریف خاندان کو گالیاں دیتے ہیں کہ موروثی سیاست ہوتی ہے ، یہاں موروثی سیاست کے ساتھ نواسوں میں لڑائی ہو رہی ہے ، یہ وراثتی سیاست کی انتہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا گنڈاپور آئے روز اسلام آباد اور پنجاب پر حملہ آور ہو رہے ہیں، 24 کو ان کا اسلام آباد پر تیسرا حملہ ہوگا، خیبرپختونخوا دہشت گردی کا شکار ہے ، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے خیبرپختونخوا میں کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تحریک انصاف کی قیادت نہیں چاہتی ہے بانی رہا ہوں، وہ رہا ہوگئے تو پارٹی رہنمائوں کی دکان نہیں چلے گی۔وزیر دفاع نے کہا ہمارا تحریک انصاف سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں۔ تحریک انصاف کے احتجاج سے متعلق عدالتی فیصلے کو پوری قوت سے نافذ کریں گے ۔ وزیر دفاع نے کہا بار بار اسلام آباد پر یلغار پر پی ٹی آئی پر پابندی یا کے پی میں گورنر راج کے آپشن کا علم نہیں ہے ۔ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میرے علم میں نہیں ہے چار ماہ قبل پی ٹی آئی پر پابندی یا سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کا فیصلہ ہوا لیکن اگر چار ماہ بعد عمل نہیں ہوا تو اس کامطلب ہے کہ پابندی کا فیصلہ نہیں ہوا ۔