سندھ میں کچھ بھی ہوسکتا،بندے کو بچانے کیلئے پورا سسٹم ایک ہوگیا:ہائیکورٹ
کراچی (سٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں عالمی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لئے اعلیٰ سطح کمیٹی کی تجویز پر سندھ حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق صوبے کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے ۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم پر محکمہ تعلیم میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو اصل محکموں میں بھیجا گیا ہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت صرف نشاندہی کرتی ہے ، اگر آپ محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات چار افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ عدالت کے استفسار پر آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو نے عدالت کو بتایا کہ وہ اب کے ایم سی کے فنانس ایدوائزر ہیں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے ۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ ایک بندے کو بچانے کے لئے پورا سسٹم ایک ہوگیا ہے ، ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے ،ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہئے لیکن ہمارے بس میں نہیں، کم از کم صحت، تعلیم اور ملازمت کے مواقع کے معاملے پر ہاتھ ہلکارکھیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ یہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے ، اس معاملے پر کبھی تو بریک لگنا چاہئے ۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل ڈونرز کو یہ حکم بھیج کر بتاتے ہیں کہ آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن یہاں کی صورتحال کچھ اور ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا، عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لیکر کام کراتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں، حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا۔
عدالت نے تجویز دی کہ محکمہ تعلیم میں عالمی فنڈنگ سے چلنے والے پانچ منصوبوں کو وزیر اعلیٰ سندھ کی ممبر انسپکشن ٹیم کی چیئرپرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دیدیا جائے ؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہئے جو منصوبوں کی نگرانی کرے ۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیان جمع کرا دیں کہ بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لئے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، ہم مطمئن ہوجائیں گے ۔ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد اسکولوں میں کتب موجود ہیں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ سیشن ججز پر ہم اب اعتبار نہیں کریں گے ، جنگلات کے معاملے پر سیشن ججز نے سب اچھے کی رپورٹ دی جبکہ حقیقت میں صورتحال اس سے مختلف تھی۔ جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ اگر اسکولوں میں مفت کتب دستیاب ہیں تو دکانوں پر رش کیوں ہے ؟ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو محکمہ تعلیم میں عالمی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز پر چیف سیکریٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔