بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کی قرار داد منظور،پنجاب اسمبلی میں بھی قرار داد جمع
کوئٹہ،لاہور (سٹاف رپورٹر،سیاسی نمائندہ) بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلی جبکہ اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی اور اجلاس سے واک آؤٹ کیا،پنجاب اسمبلی میں بھی پاکستان تحریک انصاف پر فوری پابندی لگانے کی قرارداد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ قرارداد مسلم لیگ ن کے صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے پیش کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ، پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی،پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار پھیلانے اور اداروں کو عوام سے لڑانے کی کوشش کی، ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کی وفاق سے محاذ آرائی ملک دشمنوں کا ایجنڈا بڑھانے کے مترادف ہے ، حقائق کی بنیاد پر وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری پابندی لگائے ۔ ڈاکٹر عبدالماک بلوچ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس قرارداد کو آسانی سے منظور ہونے نہیں دینگے ، آج پی ٹی آئی پر پابندی لگی تو کل پی پی پی اور مسلم لیگ ن پر بھی لگ سکتی ہے ۔نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کی شان نہیں کہ دوسری پارٹی پر پابندی کی بات کرے ، اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں، سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چا ہیے ۔یونس زہری نے کہا کہ جے یو آئی نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کی اور آج بھی کرتاہوں تاہم ہم پی ٹی آئی پر پابندی کی حمایت نہیں کریں گے ۔اپوزیشن نے قراردادکی مخالفت کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کیاتاہم بلوچستان اسمبلی نے قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی ۔ پسرور سے مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی رانا محمد فیاض نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی گئی قراردادمیں موقف اپنایاہے کہ سیاست کی آڑ میں ایک انتشار پسند گروہ ان قانونی اور سماجی روایات کی مکمل طور پر دھجیاں بکھیر رہا ہے ، یہ گروہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نبردآزما ہے ، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ 24 نومبر کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس انتشاری ٹولے کو جو کہ ایک سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے پر فی الفور پابندی عائد کی جائے ٍ۔