مشکل کاواحد حل مذاکرات لیکن اسکا ماحول نہیں:تھنک ٹینک
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا اس وقت پاکستان کے سیاسی، معاشی جو مشکل حالات ہیں ان سے اگر نکلنا ہے تواس کا صرف ایک ہی راستہ ہے۔
وہ ہے ڈائیلاگ،دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘تھنک ٹینک ’’میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا ڈائیلاگ اس نیت سے کہ آپ نے ایک درمیانہ راستہ نکالنا ہے ،ڈائیلاگ میں ضدنہیں ہونی چاہئے کہ میری بات مانی جائے اگرمیری بات نہ مانی گئی توہم مذاکرات نہیں کرینگے ،یہ رویہ دونوں طرف سے نہیں ہونا چاہئے ،اگر درمیانی راستہ نکال سکتے ہیں تو دونوں کی بہتری ہے ، ورنہ دونوں کا نقصان ہوگا، جس طریقے سے کارروائیاں ہورہی ہیں اس میں مذاکرات کا ماحول نہیں ہے ۔دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان آج کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی،پی ٹی آئی کے کچھ رہنما سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے تعزیت کیلئے ان کے گھر گئے تھے ،ایاز صادق نے کہا ہے اسد قیصر و دیگر افسوس کیلئے آئے تھے ، اس کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوئی،ایوان میں کچھ تقاریر ایسی ہوئیں جس سے یہ ماحول بنا،24 نومبر کو احتجاج کے حوالے سے حکومت نے کچھ چیزیں طے کیں،پی ٹی آئی نے اس کی خلاف ورزی کی،پی ٹی آئی کے کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں۔
کہ بانی پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے کمیٹی توبنادیتے ہیں، ہم کس کو گارنٹی دیں گے ؟، بات چیت آگے کیوں نہیں بڑھ رہی، اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں پارٹیاں کسی تیسری پارٹی کے سگنل کی منتظر ہیں۔ تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا بات یہ ہے کہ مذاکرات کس بات پر ہوں گے ، 8 فروری کے الیکشن میں پی ٹی آئی کہتی ہے مینڈیٹ میرا تھا،حکومت کہتی ہے مینڈیٹ میرا تھا،اب اس کے درمیان کیا درمیانی راستہ نکلے گا؟،ایک یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنے رہنماؤں کو سختی سے کہہ دے کہ آئندہ کوئی سخت بات نہیں کرنی،توپھر ماحول بن سکتا،مجھے اس وقت جو محسو س ہوتا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کا مذاکرات کیلئے موڈ نہیں ہے ،حکومت کا خیال ہے اگرالیکشن کے معاملے پر مذاکرات کامیاب ہوگئے تواس سے ہم کو نقصان ہوگا، پی ٹی آئی کا بھی خیال ہے کہ اگرہم شہباز شریف اور زرداری سے مذاکرات کرتے ہیں تو ہم اپنے ووٹر کو کیاجواب دینگے ؟ تجزیہ کار ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے کہا مجھے یہی لگتاہے حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے ،اس وجہ سے کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی گارنٹی کون دے گا؟،ہم ان پر اعتبار نہیں کرتے ،اگر حکومت مذاکرات کرنا چاہتی تووہ پہلے دن سے کرسکتی تھی،کچھ ایسی چیزیں جس پر حکومت بات چیت کیلئے تیار نہیں ہے ،8 فروری کے الیکشن اور 26ویں آئینی ترمیم، بانی پی ٹی آئی کی رہائی، رہنماوں پر بنے مقدمات، حکومت اس پربات نہیں کرنا چاہتی۔