ترکیہ کیساتھ 24معاہدی، 5ارب ڈالر تجارت پر اتفاق:تعلقات سٹریٹجک شراکت میں تبدیل کرنیکا فیصلہ،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے:اردوان
اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے مابین تجارت،خزانہ، دفاع، سائنس اور ٹیکنالوجی، توانائی، اطلاعات و نشریات، تعلیم، صحت، غذائی تحفظ، آبی وسائل، مذہبی امور سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور اشتراک کار کے فروغ کے لئے 24معاہدوں، پروٹوکولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط اور دستاویزات کا تبادلہ ہوا۔
باہمی تجارت کا حجم 5ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ تعلقات سٹریٹجک شراکت میں تبدیل کرنیکا بھی فیصلہ ہوا۔ترک صدر نے کہا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سرمایہ کاروں کو سہولتیں دیں گے ،ترک کمپنیاں خصوصی اقتصادی زونز بنائیں گی،معاہدوں پر عملدرآمد کیلئے ٹیم کے طور پر کام کرینگے ۔ترکیہ کے صدر کے وزیراعظم ہائوس پہنچنے پر باوقاراستقبالیہ تقریب ہوئی،وزیراعظم شہبازشریف نے ترک صدر کا والہانہ گرمجوشی سے استقبال کیا،دونوں رہنمائوں نے روایتی انداز میں مصافحہ کیا،اس موقع پر ترک صدر کو مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا،اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے ۔شہبازشریف نے ترک صدرسے اپنی کابینہ کے ارکان جبکہ رجب طیب اردوان نے اپنے وفد کے ارکان کا تعارف کرایا۔ ترک صدر نے وزیراعظم ہائوس کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔ ترک صدر نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر اور ایف 16 طیاروں نے خصوصی فلائی پاسٹ کرتے ہوئے مہمان کو سلامی دی۔ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ ترک خاتون اول امینہ اردوان بھی پہنچیں، امینہ اردوان نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان بالخصوص تعلیمی شعبے میں گہری دوستی کو اجاگر کرتے ہوئے معارف انٹرنیشنل سکول ایچ ایٹ کا دورہ کیا جو ترک معارف فائونڈیشن کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کے عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کے سٹریٹجک تعاون کونسل کے 7 ویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی،اجلاس کے بعد وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ دستخطوں کی باضابطہ تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے شرکت کی،وزیراعظم پاکستان اور ترکیہ کے صدر نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے ، متنوع بنانے اور ادارہ جاتی شکل دینے کے لئے پاکستان ترکیہ ایچ ایل ایس سی سی کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پردستخط کئے ۔
اس موقع پردونوں جانب سے دستخط شدہ 24معاہدوں،پروٹوکولز، اعلامیوں اور ایم او یوزکا تبادلہ کیاگیا۔تفصیلات کے مطابق سماجی اور ثقافتی مقاصد کے لئے فوجی اور سویلین اہلکاروں کے تبادلے پر مفاہمت کی یادداشت،ایئر فورس الیکٹرانک وارفیئر میں تعاون بارے مفاہمت کی یادداشت اور ملٹری ہیلتھ کے شعبے میں تربیت اور تعاون سے متعلق پروٹوکول پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور ترک وزیر دفاع یوشار گلیر نے دستخط کئے ۔ہائیڈرو کاربن کے شعبے میں تعاون کے معاہدے میں ترمیم کے پروٹوکول، انرجی ٹرانزیشن کے شعبے میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور کان کنی کے شعبے میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری اور ترک وزیر توانائی اور قدرتی وسائل الپرسلان بیرکتر نے دستخط کئے ۔ مصنوعات کی تجارت کے معاہدے کو اپ گریڈ کرنے کے عزم پر مشترکہ وزارتی بیان اور تجارت میں استعمال ہونے والے اصل سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالہ سے مفاہمت کی یادداشت پر وزیر تجارت جام کمال خان اور ترک وزیر تجارت عمر بولت نے دستخط کئے ۔زرعی بیج کے شعبے میں تعاون کے معاہدے اور آبی شعبے میں تعاون کے معاہدہ پر وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین اور ترک وزیر زراعت اور جنگلات ابراہیم یومکلی نے دستخط کئے ۔ لیگل میٹرولوجی انفراسٹرکچر کے قیام بارے مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان۔ترکیہ ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی سنٹر کی تکنیکی معاونت اور ترقی کے لئے سائنسی اور تکنیکی ریسرچ کونسل ترکیہ اینڈ ٹیکنالوجی اور نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی (این ٹی یو) فیصل آباد کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ترک صنعت اور ٹیکنالوجی کے وزیر محمد فتح کاکر نے دستخط کئے ۔
ایکسپورٹ کریڈٹ بینک آف ترکیہ اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کے درمیان ایم او یو بارے اعلامیہ پر پاکستان کی جانب سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ترکیہ کی جانب سے وزیر تجارت عمر بولت نے دستخط کئے ۔صنعتی املاک کے شعبے میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت پر وزیر تجارت جام کمال خان اور ترک وزیر صنعت و ٹیکنالوجی محمد فتح کاکر انے دستخط کئے ۔ دینی خدمات اور مذہبی تعلیم کے شعبوں میں تعاون بارے مفاہمت کی یادداشت پر وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سالک حسین اور مذہبی امورترکیہ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر علی ارباش نے دستخط کئے ۔ حلال تجارت میں تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ترک وزیر تجارت عمر بولت نے دستخط کئے ۔مرکزی بینک آف ترکیہ (سی بی آر ٹی)اور سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے درمیان تکنیکی تعاون کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشت پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے دستخط کئے ۔ وزارت اطلاعات و نشریات سے متعلق دو ایم او یوز طے پائے ۔ تعلقات عامہ اور کمیونیکیشنزکے شعبے میں تعاون بارے مفاہمت کی یادداشت اور میڈیاو کمیونیکیشن کے شعبے میں تعاون کے بارے مفاہمت کی یادداشت پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور ترکیہ کے کمیونیکیشنز کے ڈائریکٹرفخر الدین التون نے دستخط کئے ۔
صحت اور ادویہ سازی کے شعبے میں تکنیکی تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین اور ترک وزیرخارجہ حقان فیدان نے دستخط کئے ۔ترکش ایرو اسپیس انڈسٹریز اور پاکستان کے نیول ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پرڈی جی این آر ڈی آئی پاکستان نیوی، رئیرایڈمرل جاوید اقبال اور ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ڈی جی ڈاکٹر مہمت دیمیر اوغلو نے دستخط کئے ۔ترکیہ دفاعی صنعت کے سیکرٹریٹ اور وزارت دفاعی پیداوارپاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر وزیر دفاع خواجہ آصف اور ترک سیکرٹری دفاعی صنعت ہالوک گورکن نے دستخط کئے ۔ثقافتی تعاون کے معاہدے اور آڈیو ویژول سروسز میں کوپروڈکشن بارے معاہدے پر وزیر قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن عطاء اللہ تارڑ اور وزیرخارجہ حقان فیدان نے دستخط کئے ۔ اس کے علاوہ پاکستان ترکیہ بزنس فورم کے درمیان مفاہمت کی دو یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے ۔ دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،دونوں ممالک کیلئے آپ کا دورہ بہت مفید ثابت ہو گا، آپ پانچ سال کے بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، پاکستان کے عوام آج بہت خوش ہیں،ترکیہ کے عوام کے سا تھ پاکستان کے عوام کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ صدیوں پرانے ہمارے روابط وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ مل رہا ہے ۔
ترکیہ میں آزادی کی تحریک کے دوران برصغیر کے عوام نے ان کی بھرپور حمایت کی۔ ترکیہ نے زلزلہ، سیلاب سمیت ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا، 2010 میں جب پنجاب میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تو ترکیہ کی حکومت نے آپ کی قیادت میں پاکستان کے عوام کی بھرپور مدد کی،اس سے ہمارے برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے ،ترکیہ کی خاتون اول اور آپ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،سکول، ہسپتال اور گھر تعمیرکرائے ، فراخدلی سے امداد کرکے پاکستان کے عوام کے دل جیت لئے ، مولانا جلال الدین رومی کے کلمات ہمیں یاد ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ہمدردی اور فضل،سورج جبکہ سخاوت اور دوسروں کی امداد کرنا دریا کی مثل ہے ۔ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوں گے ، آپ کے دورہ سے ہمارے برادرانہ تعلقات کو نئی جہت ملی ہے ۔ صدر رجب طیب اردوان اسلامی دنیا کے انتہائی قابل احترام رہنما ہیں، اپنے وژن اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف ترکیہ کو بدل کر رکھ دیا بلکہ ترکیہ کا شمار اب دنیا کے اہم ممالک میں ہوتا ہے ۔ ترکیہ نے غزہ، فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام کیلئے بھرپور اور واضح موقف اختیار کیا ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان پائیدار شراکت داری کو فروغ مل رہا ہے ، ترکیہ نے ہمیشہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کیلئے واضح موقف اختیار کیا ہے ، اسی طرح پاکستان شمالی قبرص کے معاملے پر ترکیہ کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے عوام اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو جس طرح آپ نے سراہا ہے اس پر آپ کے شکر گزار ہیں،دہشت گردی پاکستان اور ترکیہ کیلئے مشترکہ مسئلہ ہے ، ہم اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں۔ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہم توقع کرتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی پھیلانے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرے گا۔ ترکیہ کے صدر کے ساتھ ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، سٹرٹیجک تعاون، دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں روابط کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں جن میں خصوصی اقتصادی زونز کا قیام بھی شامل ہے جو ترکیہ کی کمپنیاں بنائیں گی، ہم ان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے ۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا پاکستان کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ہمارے درمیان دوستی کا مضبوط رشتہ قائم ہے ،آزادی کی جنگ کے دوران برصغیر کے عوام نے ہماری بھرپور حمایت کی، قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں،پاکستان ا ٓکر دلی خوشی ہوئی ہے ۔
دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح سٹریٹجک کونسل 2009 میں قائم کی گئی تھی،یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کا ایک اہم فورم ہے ،کونسل کے ساتویں اجلاس میں ہم نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے ،تجارت،آبی وسائل، دفاع،تعلیم،توانائی،ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے 24 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں، ہم نے نہ صرف دو طرفہ بلکہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے ، صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات میں بھی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادل خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس فورم کا بھی انعقاد ہو رہا ہے جس میں کاروباری شخصیات شامل ہوں گی،ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے بھی تباد خیال کیا ہے ، اس کے علاوہ ملٹری ڈائیلاگ اور دفاعی صنعت کے شعبے میں تعاون بڑھائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے ترکیہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کو بھول نہیں سکتے ،ہم دہشت گردی اور علاقائی خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور پاکستانی عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی اور اور شہداء کے بلندی درجات کے لئے دعا گو ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ترکیہ میں دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں حمایت کو سراہتے ہیں۔فتح تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا اور اس کے سکولوں کو ترک معارف فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے مشترکہ عزم کا عکاس ہے ،ترکیہ کی معارف فائونڈیشن کے سکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبہ میں اہم کردار ہو گا، ہم سکالرشپ کے پروگراموں کے ذریعے آنے والی نسلوں کے لئے بھی دوستی کے رشتے کو مضبوط بناتے رہیں گے ۔ ترک ریاست اور قوم ماضی کی طرح کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے ،ترکیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا رہے گا، پاکستان کی طرف سے ترک قبر ص کے معاملہ پر حمایت ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے ۔
مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا غیر متزلزل موقف بہت اہم ہے ،ہم پاکستان کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ،او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کے جائز حق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں،ایسے وقت میں جب غزہ کی بہنوں اور بھائیوں سے متعلق نئے منصوبے پیش کئے جا رہے ہیں، باہمی تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے ، ہم ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور یہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہو۔ وزیراعظم شہباز شریف،صدر آصف علی زرداری ، پاکستانی حکام اور پاکستان کے برادر عوام کی طرف سے میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں دونوں ممالک اور علاقے کے لئے مفید ثابت ہوں گی۔ بعدا زاں دونوں رہنمائوں نے پاکستان ترکیہ بزنس فورم میں شرکت کی، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کیلئے ہر قسم کی معاونت اور سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہم پاکستان اور ترکیہ کی گہری دوستی اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
طے پانے والے معاہدوں اور ایم او یوز سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا، اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کیلئے اہم ہے ، پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن و ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ کا اہتمام کیاگیا،تقریب میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وفاقی وزراء، اتحادی جماعتوں کے سربراہان بھی موجود تھے جبکہ تینوں وزرائے اعلی ٰبھی تقریب میں شریک ہوئے تاہم وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور عشائیے میں نہیں آئے ۔ علاوہ ازیں، چاروں صوبوں کے گورنرز بھی ایوان صدر میں موجود تھے ۔ پاکستان اور ترکیہ کے صدور کی باہمی ملاقات میں پاکستان اور ترکی کی باہمی مفاد میں تجارت، معیشت، توانائی، تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات بڑھانے ، دفاع، سیاحت اور عوامی روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا، صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ صدر اردوان کا دورہ پاکستانی عوام کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے ، ترک صدر کے دورے سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔بعدازاں ترک صدر دو روزہ دورہ پاکستان مکمل کر کے واپس روانہ ہوگئے ۔