شریف اللہ کی حوالگی پر کوئی فل سٹاپ نہیں،قانونی تقاضے پورے کئے:دفتر خارجہ

شریف اللہ کی حوالگی پر کوئی فل سٹاپ نہیں،قانونی تقاضے پورے کئے:دفتر خارجہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، وقائع نگار) ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ افغانستان میں دہشتگردی میں ملوث شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکا حوالگی سے متعلق تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ، دہشت گرد کی گرفتاری اور حوالگی پر کوئی فل سٹاپ نہیں ۔

 گرفتاری حوالگی جیسے آپریشن کسی ایک وا قعہ کی مرہون منت نہیں ، پاکستان نے اقوام متحدہ  کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو گرفتار کر کے امریکا کے حوالے کیا ،شریف اللہ کو کس قانون کے تحت امریکا کے حوالے کیا گیا، اس پر وزارت قانون ہی بہتر بتا سکتی ہے ، پاکستان اور امریکا کے درمیان قونصلر رابطے جاری رہتے ہیں ، حوالگی پاک امریکا سکیورٹی اور انسداد دہشتگردی تعاون کی روشنی میں کی گئی ،وزیر اعظم کا شریف اللہ کی گرفتاری پر ریاستی ردعمل تھا۔ بھارتی وزیر مملکت کی طرف سے مودی کے آزاد کشمیر واپس لینے کی ہرزہ سرائی افسوسناک اور باعث مذمت ہے ۔امریکا کی جانب سے پاکستان اور افغان شہریوں پر پابندی سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستانیوں اور افغانوں پر امریکا کی سفری پابندیوں سے متعلق معلومات نہیں ہیں ۔ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے میں ترجمان کا کہنا تھا افغانستان کی جانب سے پاکستانی حدود میں سر حدی چوکیاں قائم کرنے کی کوشش اور بلا اشتعال فائرنگ کی وجہ سے طورخم سرحد کو بند کیا گیا۔

ان اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے سرحدی فلیگ میٹنگز کی درخواست کی تاہم یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ افغان فریق نے طورخم بارڈر ٹرمینل اور ہماری فوجی چوکی پر اندھا دھند فائرنگ کی اب تک یہ معاملہ حل طلب ہے ، امریکا کے ساتھ سکیورٹی، انسداد دہشتگردی پر مبنی جاری تعاون تسلسل میں ہے ، ہمارے امریکا سے دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، امریکا ہمارا بڑا برآمدی شراکت دار ہے ،پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے داعش کے پاکستان میں کیمپوں کے الزامات کی مذمت کرتے ہیں، ہم ایسے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں ۔

امریکا کے ساتھ سکیورٹی صورتحال پر بات چیت جاری ہے ، اگر امریکا اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے لیتا ہے تو خطے میں امن بحال ہوگا ، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا یوکرین پر ہماری پالیسی واضح ہے ، ہم یوکرین میں امن چاہتے ہیں، ہمارے روس اور یوکرین دونوں سے مثبت تعلقات ہیں۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کا چاہتا ہے لیکن افغان سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے ، افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے طورخم بارڈر کے معاملے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے ،غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد کی بندش اور بھارتی وزیر خارجہ کا غزہ بارے بیان قابل مذمت ہے ، ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان انٹیلی جنس تعاون دیرینہ ہے وزارت خارجہ انٹیلی جنس تعاون کی تفصیلات پر تبصرہ نہیں کرتی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں