دہشتگردی کو ختم نہ کیا تو ملک کے وجود کو خطرہ:وزیر اعظم

دہشتگردی کو ختم نہ کیا تو ملک  کے وجود کو خطرہ:وزیر اعظم

کوئٹہ ،اسلام آباد(سٹی رپورٹر،سٹاف رپورٹر ،نامہ نگار،نمائندہ خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں امن و امان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی نہ رکی توملک کی ترقی کا سفر رک جائیگا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

دہشت گردی ختم کرنے کیلئے سکیورٹی فورسز کو جتنے وسائل چاہئیں مہیا کروں گا، کسی صوبے سے بھی مطالبہ نہیں کریں گے ،اگر پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، ہم سب کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا ہوگا، ملک کو قومی یکجہتی کی ضرورت ہے ۔ پاکستان ایسے حادثات کا متحمل نہیں ہو سکتا، اگر ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو پاکستان کے وجود کو خطرہ ہو سکتا ہے ، امن کیلئے تمام فریقین کو کردارادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم کے دورہ کوئٹہ کے دوران وفاقی وزرا ،گورنر،وزیراعلیٰ بلوچستان ، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور نمائندوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کوئٹہ میں اعلیٰ سطح کی سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی۔ شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو ہو گیا وہ ہوگیا، ہوش کے ناخن لیں، اب آگے بڑھنا ہوگا، پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے ، آرمڈ فورس کی لیڈرشپ کو بھی بٹھائیں گے ، اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔تین دن پہلے بولان میں دہشت گردوں نے ٹرین کو یرغمال بنایا، سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے ، 400 سے زیادہ نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا۔واقعہ سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی، ضرار کمپنی نے مشکل صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا۔

ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ جنرل عاصم منیر کی لیڈرشپ میں اور کور کمانڈر کوئٹہ کی مکمل سرپرستی میں اس کام کیلئے یونٹس مامور تھے ۔وزیراعظم نے 33 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے وطن کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا، یہ محض عسکریت پسند تنظیم کے خلاف جنگ نہیں ہے بلکہ لاقانونیت اور مایوسی کے نظرئیے کے خلاف جنگ ہے ۔ سوال یہ ہے کہ جب2018 ملک میں دہشت گردی کا سرکچلا جا چکا تھا، تو پھر دہشت گردوں نے دوبارہ سرکیوں اٹھایا ہے ؟، اس سے بڑا پاکستان کے خلاف کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا، جنہوں نے طالبان کو پاکستان میں دعوت دی اور یہ کہا کہ انہوں نے غلامی کی زنجیریں کاٹ دی ہیں ،ہزاروں طالبان کو رہا کیا گیاجن کے کردار سیاہ تھے ۔بدقسمتی سے ٹرین یرغمال ہونے کے واقعہ پر جس طرح سے ایک طبقے نے گفتگو کی اسے زبان پر بھی نہیں لایا جاسکتا، ملک دشمنوں کے بیانیے کو جس طرح ہمارے مشرقی ہمسائے ملک نے چلایا اس پر افسوس ہوتا ہے ۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے تک پاکستان میں مکمل امن نہیں ہوسکتا، چاروں صوبائی حکومتوں اور وفاق کو دہشتگردی کیخلاف اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ وزیراعظم کا کہناتھاکہ ملکی صورت حال کے پیش نظر کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے ۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ متحد ہوں اور بتائیں کہ کیا چیلنجز درپیش ہیں، گھس بیٹھیے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، دہشت گردوں کا ٹولہ ہر وہ حربہ اختیار کرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا ہو، اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی یکجہتی کی ہے ، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا،دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں،پاکستان کی فوج پر تنقید سے بڑی ملک دشمنی کیا ہوسکتی ہے ،اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ملک کیلئے جان دینے والوں کے خلاف زہر اگلا جائے ۔دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والوں کی تضحیک کرنا سب سے بڑا جرم ہے ۔ سکیورٹی کانفرنس میں بریفنگ کے دوران شرکا کو بلوچستان میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال، دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں اور جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق حالیہ آپریشن کے کامیاب انعقاد کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا،ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بغیر کسی ہچکچاہٹ یا رحم کے شکار کرکے ختم کردیا جائے گا۔

اجلاس میں دشمن عناصر کو سماجی فضا کو خراب کرنے سے روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔شرکا نے متفقہ طور پر جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کی مذمت کی اور شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ بلوچستان اسمبلی کے ارکان اور تمام سیاسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو ناقابل معافی ظلم قرار دیا اورکہاکہ معصوم شہریوں کے خلاف دانستہ طور پر اس طرح کی غیر انسانی کارروائیاں ان ملک دشمن باغیوں کی اصلیت اور ان کے دکھاوے کو بے نقاب کرتی ہیں۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کے ان اعمال کو بلوچیت سے جوڑنا سراسر غلط ہے ، بلوچ ہمیشہ سے اپنی ثقافت، مہمان نوازی اور روایات کے امین رہے ہیں اور ان کی تاریخ میں کبھی ایسے اقدامات کی گنجائش نہیں رہی جو آج کے دہشت گرد کر رہے ہیں ۔ بعدا زاں وزیراعظم اور آرمی چیف نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ)کوئٹہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے زخمیوں اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ دریں اثنا وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں شہباز شریف سے ازبکستان کے سفیر علی شیر تختائف نے ملاقا ت کی ۔وزیراعظم نے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی حجم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاشقند سے واپسی پر انہوں نے متعلقہ شعبوں کے وزراکو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ دورے کے دوران ہوئے فیصلوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ ازبک سفیر نے صدر مرزیوف نے رواں برس کے آخر میں پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی وزیر اعظم کی دعوت قبول کر لی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں