سینیٹ قائمہ کمیٹی ماحولیاتی تبدیلی میں پلاسٹک کی بوتلوں کا بائیکاٹ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سینیٹر شیری رحمن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کے اجلاس میں بتایا کہ قانون سازی کے باوجود مضر فضلہ پاکستان لایا جا رہا ہے ، پلاسٹک کی بوتلوں کا بائیکاٹ کرتی ہوں،آئندہ کسی اجلاس میں پلاسٹک کی بوتلیں نہ رکھی جائیں ۔
سٹیٹ بینک میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس سینیٹر شیری ر حمن کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس سے خطاب میں شیری رحمن نے کہا کہ پاکستان میں انفارمل سیکٹر بڑا ہونے کی وجہ سے ری سائیکلنگ کا تناسب کم ہے ، مضر فضلہ کی روک تھام کیلئے صوبوں اور صوبائی چیف سیکرٹری سے رپورٹ لی جاتی ہے ،صوبوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد کہ فضلہ کام میں لانے کے لئے درآمد کیا جارہا ہے وفاقی حکومت این او سی جاری کرتی ہے ،سٹیٹ بینک گرین ٹیکسونومی پر ار کان قومی اسمبلی اور کابینہ کو بریف کریں، شیری ر حمن نے کہا کہ سبز معیشت کے تصور کو ممکن بنانے کے لئے صوبائی حکومتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا ۔ گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے قائمہ کمیٹی ماحولیات کو بریفنگ میں کہا کہ سٹیٹ بینک گرین فنانسنگ میں مدد فراہم کرتا ہے ،ہم سٹیک ہولڈرزسے اس حوالے سے معلومات کاتبادلہ بھی کرتے ہیں، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سلیم اللہ نے گرین ٹیکسونومی کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ماحولیات کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سبز ٹیکسونومی ایک درجہ بندی کا نظام ہے جو یہ تعریف کرتا ہے کہ کون سی اقتصادی سرگرمیاں اور اثاثے سبز یا ماحولیاتی طور پر پائیدار ہیں ،گرین ٹیکسونومی کا مسودہ اپریل تک تیار کرلیا جائے گا ، 25 مارچ کو مشاورتی اجلاس ہوگا۔