پی اے سی: 1947 سے توشہ خانہ کا ریکارڈطلب

اسلام آباد (نیوزرپورٹر)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کابینہ سیکر ٹر یٹ سے 1947 سے توشہ خانہ کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی ، پی اے سی نے توشہ خانہ کے تحائف اصل ہونے یا نہ ہونے کے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا۔
اجلاس چیئرمین کمیٹی جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں پی اے سی ار کان سمیت سیکر ٹر ی کابینہ شریک ہوئے ، اجلاس میں توشہ خانہ قواعد میں غیر قانونی طور پر ترامیم سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا ۔سیکر ٹر ی کابینہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس جو تحائف آتے ہیں ہم اسے ویسے ہی توشہ خانہ میں رکھ دیتے ہیں، ہم یہ کیسے تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ اصل ہیں یا نہیں، کسی بھی سیکر ٹر ی نے آج تک اصل ہونے کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا، کوئی تحفہ کسی شخص کی جانب سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایف بی آر کی جانب سے تحفے کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 1956 میں وزیراعظم کی سربراہی میں وفد چین کے دورے پر گیا، وفد ممبران کو قیمتی تحائف ملے جو تبدیل کرد ئیے گئے ، ہانگ کانگ سے ویسی چیزیں خرید کر توشہ خانہ میں جمع کروادیں ۔ طارق فضل چودھری نے کہا کہ مستقبل میں ایسے قواعد بنائیں کہ توشہ خانہ پر انگلی نہ اٹھے ،خواجہ شیراز نے کہا کہ کابینہ ڈویژن نے 2002 کے ریکارڈ کو کلاسیفائیڈ قرار دیا ہے ، سیکر ٹر ی کابینہ ڈویژن نے کہا کہ میں اس ریکارڈ کو ڈی کلاسیفائیڈ کر دوں گا۔ شازیہ مری نے کہا کہ آپ ٹھوس جواب دینے کے بجانے مفروضوں پر جواب دے رہے ہیں، پی اے سی نے آڈٹ پیرا کو محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیج دیا۔