محکمہ صحت سندھ : ٹھیکیداروں نے 39ارب 77 کروڑ کی رقم وصول کرلی، کام ادھورے

محکمہ صحت سندھ : ٹھیکیداروں نے 39ارب 77 کروڑ کی رقم وصول کرلی، کام ادھورے

کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ حکومت کے محکمہ صحت کے ترقیاتی منصوبے بدترین کارکردگی کا شکار ہیں، جہاں 52 ارب 99 کروڑ 89 لاکھ روپے کے 48 ترقیاتی منصوبوں میں سے 27 منصوبے تاحال نامکمل ہیں۔۔۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

ان منصوبوں پر 39 ارب 77 کروڑ 29 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں مگر ٹھیکیداروں نے کام ادھورے چھوڑ دیئے ، صرف 21 چھوٹے منصوبے مکمل ہو سکے جن پر 13 ارب 22 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ۔ٹھیکیداروں نے 12 اضلاع کے تعلقہ ہیڈکوارٹر سول ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا کام بھی ادھورا چھوڑ دیا، لیکن متعلقہ محکمہ کسی بھی قسم کی کارروائی سے قاصر رہا۔ محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ کے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن سیل کی رپورٹ کے مطابق یہ 27 منصوبے غیر تسلی بخش قرار دئیے گئے ہیں اور تجویز دی گئی ہے کہ ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کرکے رقم واپس لی جائے ، تاکہ منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے ، جن منصوبوں کو ناقص اور غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے ان میں عمرکوٹ تعلقہ ہسپتال پر 2 ارب 48 کروڑ 38 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، مگر کام مکمل نہ ہوسکا۔اسی طرح قمبر شہداد کوٹ سول ہسپتال (دو سکیمیں)میں ہر ایک پر 3 ارب 33 کروڑ 41 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، لیکن ٹراما سینٹر اور ایمرجنسی وارڈ نامکمل ہیں۔

شکارپور سول ہسپتال پر 3 ارب 33 کروڑ 41 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، مگر ایمرجنسی وارڈ اور ٹراما سینٹر مکمل نہ ہوسکا۔جیکب آباد سول ہسپتال (دو سکیمیں)میں ہر ایک پر 3 ارب 33 کروڑ 41 لاکھ روپے خرچ، مگر ترقیاتی کام ادھورے ہیں ۔دادو، سجاول، مٹیاری، لاڑکانہ سول ہسپتال میں ہر ایک پر 3 ارب 33 کروڑ 41 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، مگر منصوبے مکمل نہ ہوسکے ۔رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی پر مرمت کے لیے 10 کروڑ 67 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، مگر کام مکمل نہیں ہوا۔این آئی سی وی ڈی کراچی میں 4 کروڑ 46 لاکھ روپے سے پانی کی ٹینک کی تعمیرہونی تھی ، لیکن منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔بینظیر آباد پی ایم سی ہسپتال میں 15 کروڑ 3 لاکھ روپے بچوں کے یونٹ کے لیے خرچ ہوئے ، مگر کام تاحال ادھورا ہے ۔لانڈھی سول ہسپتال میں برنس وارڈ کے قیام کے لیے 36 کروڑ 8 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، لیکن منصوبہ مکمل نہ ہوسکا۔ملیر میں 20 بستروں پر مشتمل میٹرنٹی ہوم کیلئے 18 کروڑ 89 لاکھ روپے خرچ ہوئے ، لیکن کام ادھورا۔اسی طرح سکھر، خیرپور، جامشورو، حیدرآباد میں بھی متعدد سکیمیں نامکمل ہی ہیں جبکہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن سیل کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد میمن کے مطابق ٹیموں کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور مزید انسپکشن بھی جاری ہے ، تاہم اربوں روپے کے ضیاع اور نامکمل منصوبوں کے باوجود ٹھیکیداروں اور متعلقہ حکام کے خلاف کوئی عملی کارروائی نہیں کی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں