صرف پولی گرافک ٹیسٹ پر سزا نہیں دی جاسکتی:جسٹس علی ضیا
لاہور (کورٹ رپورٹر )سچ اور جھوٹ جانچنے والی پولی گرافک مشین پر لاہور ہائیکورٹ نے اہم سوالات اٹھا دئیے ، ڈائریکٹر پولی گرافک پی ایف ایس اے کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں ملزم کی انگلیوں پر پسینہ آنے سے معلوم ہوتا ہے۔
کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے یا نہیں، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے کہاایسے تو دل کے مرض سمیت دیگر امراض میں مبتلا افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ ہمیشہ مثبت آئیں گے ۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے قرار دیاکہ صرف پولی گرافک ٹیسٹ پر ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ ٹیسٹ صرف ایک ماہر کی رائے ہے ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے عمر قید کی سزا پانے والے مجرم محمد عمران کی اپیل پر سماعت کی ،عمران کیخلاف سکیورٹی گارڈ قلندر حسین کے قتل کا مقدمہ لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ہے ،ٹرائل کورٹ نے دیگر شواہد اور پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے پر عمران کو عمر قید کی سزا کاحکم سنایا تھا ،عمران نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہورہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے ،جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس فیصلہ سناکر سزا دی ،عدالت ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے ۔ دوران سماعت ڈائریکٹر پولی گرافک پی ایف ایس اے نے کہا ٹیسٹ میں ملزم کی انگلیوں پر پسینہ آنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے یا نہیں، ایڈووکیٹ سکندر ذوالقرنین نے کہا یہ ٹیسٹ کیس کے حوالے سے مدد فراہم نہیں بھی کرتا ،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب فرہاد علی شاہ نے کہاکہ پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ کو ثبوت کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا سچ اور جھوٹ جاننے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے جو ایس او پیز بنائے ہیں وہ غیر قانونی ہیں ایسے تو دل کے مرض اور دیگر امراض میں مبتلا افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ ہمیشہ مثبت آئیں گے ۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا ایسے عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ صرف پولی گرافک ٹیسٹ پر ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ ٹیسٹ صرف ایک ماہر کی رائے ہے ، کیا آپ کے خود کا بھی کوئی پیمانہ ہے کہ کس ملزم کا ٹیسٹ کرنا ہے کس کا نہیں ؟ ڈائریکٹر پولی گرافک پی ایف ایس اے نے عدالت کو بتایا نہیں، پولیس ہمیں بتاتی ہے کہ کس ملزم کا ٹیسٹ کرنا ہے ، عدالت نے وفاقی وکیل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ عدالت کی معاونت کریں کہ یہ ٹیسٹ کن کیسز میں کرنا چاہیے ، آپ اس حوالے سے ریسرچ پیپرز پڑھیں، ہم اس حوالے سے ماہر نفسیات کو بھی عدالتی معاون مقرر کریں گے ، عدالتی معاون ایڈووکیٹ علی حیدر نے عدالت میں کہا کہ اس ٹیسٹ میں مختلف لوگوں کے مختلف رزلٹ آتے ہیں، اگر کوئی دل کا مریض ہے تو اس کا ٹیسٹ رزلٹ نارمل انسان سے بالکل مختلف آئے گا، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پی ایف ایس اے کے پاس یہ ٹیسٹ کرنے کی کوئی تکنیک بھی موجود ہیں یا نہیں، بھارتی سپریم کورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے حوالے سے مختلف گائیڈ لائنز دے رکھی ہیں، ملزم نے پولی گرافک ٹیسٹ کی بنیاد پر سزا کو چیلنج کر رکھا ہے عدالت نے وکلا کو معاونت کے لیے مزید تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 15 اپریل ملتوی کردی ۔